امام خمینی(رح) کا فکری مقام

امام خمینی(رح) کا فکری مقام اور اس کے خصوصیات سید نعمت اللہ صالح کی نظر میں

حضرت امام(رح) دین کے دشمنوں اور مستکبرین کے مقابلہ میں ڈٹے رہے

حضرت امام خمینی (رح) بہت ہی بلند مقام رکھتے تھے کہ شاید میں ان تمام باتوں کی طرف اشارہ نہ کر سکوں اور اس لائق بھی نہیں ہوں کہ اس کے بارے میں گفتگو کر سکوں ۔ امام کی پہلی خصوصیت یہ تھی کہ امام نے سب سے پہلے انقلاب کا آغاز کیا اور خدا کے لئے قدم اٹھایا۔ امام (رح) کی فکر، امام کی نیت سب خدا کی خوشنودی کے لئے تھی اور آپ ما مقصد دین کا احیاء تھا۔ جب حضرت امام (رح) نے سن 1342ش میں انقلاب کا آغاز کیا تو اس وقت امام کے  اصحاب و انصار بہت کم تھے۔ حضرت امام (رح) نے پوری قوت اور طاقت کے ساتھ انقلاب کی رہبری کی۔ امام کی جلاوطنی کے بارے میں گذر جکا ہے اس کے بعد حضرت امام (رح) ایران آئے۔ انقلاب کی کامیابی کے بعد، انسان دیکھ رہا تھا آپ کی ساری حرکات و سکنات، رفتار وروش کا سرچشمہ ان تقوموا للہ یعنی خدا کے لئے قیام کر۔ اسی بنیاد پر کہ قرآن اور ائمہ دین اور انبیائے الہی کی سیرت تھی۔ " ان تنصرو اللہ ینصرکم" کی روشنی میں حضرت امام (رح) نے اپنی راہ جاری رکھی اور خدا نے مدد بھی کی چونکہ آپ کا مقصد اور آپ کی نیت اور فکر و نظر سب خدا کی لئے تھی اور امام کے کاموں میں اخلاص تھا لہذا خدا نے بھی آپ کی مدد کی اور نصرت الہی اور غیبی امداد آپ اور آپ کے ساتھیوں کے شامل حال ہوئی اور انقلاب کامیاب ہوگیا۔ یہ پہلی خصوصیت ہے۔ حضرت امام (رح) کی ایک بے مثال دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ہم نے اس خصوصیت کو دیگر بزرگوں میں شاید مشاہدہ کیا ہو، امام مقاومت اور ایثار و قربانی کا ایک فضیلت ہے۔ جب ہم قرآن کریم کا بغور مطالعه کرتے ہیں تو انبیائے الہی کے درمیان مرتبہ اور درجہ کا فرق دیکھتے ہیں۔ اور انبیاء کے درمیان حضرت ابراہیم (ع) کو عظمت و بزرگی سے یاد کرتا ہے اور پیغمبر کو حکم دیتا ہے کہ اے پیغمبر! ابراہیم اور ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کو یاد کرو۔ کیونکہ حضرت ابراہیم (ع) آگ میں جلنے تک ثابت قدم رہے اور دھمکیاں، شکنجے اور ڈرانے دھمکانے کی باتیں حضرت ابراہیم (ع) کے ایمان کو ڈگمگا نہ سکیں اور آپ اپنی روش کو جاری رکھے رہے بلکہ روز بروز مقابلہ قوی تر ہوتا گیا۔ اور ہم ان خصوصیات کو حضرت امام (رح) میں بھی ملاحظہ کرتے ہیں کہ حضرت امام دین کے دشمنوں اور مستکبرین کے مقابلہ میں ڈٹے رہے، ستم شاہی حکومت کے مقابلہ میں کبھی ڈھیلے نہ پڑے اور کسی قسم کی دھمکی اور خوف و ہراس امام کی راہ میں حائل نہ ہو سکا۔

امام نے اپنے عزیز بیٹے کو بھی راہ میں قربان کردیا۔ جلاوطنی اور دیگر تکلیفیں برداشت کیں لیکن روز بروز پہلے کہیں زیادہ پائیداری اور یقین کے ساتھ انقلاب کی رہبری کرتے رہے۔ حضرت امام (رح) کی یہ پائیداری اور ایثار و قربانی ایک دوسری نمایاں خصوصیت ہے۔

امام کی ایک دوسری ممتاز خصوصیت آپ کا عوام پر بھروسہ اور امام کی معاشرہ شناسی تھی۔ امام نے لوگوں کو اچھی طرح پہچانا تھا اور تہہ دل سے لوگوں کو چاہتے تھے، لوگوں کو ولی نعمت جانتے تھے۔ لوگوں کو انقلاب کا مالک سمجھتے تھے اور ہر جگہ اصلی حق لوگوں کو دیتے تھے، لہذا لوگ بھی حضرت امام (رح) کی مدد کرتے تھے۔ جب لوگوں نے امام کی نصرت فرمائی، شاید انقلاب کے زمانہ میں لوگوں نے امام خمینی (رح) کی تصویر نہیں دیکھی تھی لیکن لوگوں کے دلوں میں امام کا اس درجہ محبت ہوگئی کہ انقلاب کے زمانہ ہو کہ اس میں شرکت کرکے شہید ہوئے یا دفاع مقدس کا دور ہو ہر صورت محاذ پر جا کر شہید ہوئے۔ ان میں سے بہت سارے لوگوں نے حضرت امام کو قریب سے دیکھا نہیں تھا لیکن ان لوگوں کے دلوں میں امام کی محبت تھی یہ ایک عظیم امتیاز اور خصوصیت ہے کہ خدا نے حضرت امام کو عطا فرمائی تھی اور ہم پوری تارخ میں حضرت امام کی طرح بہت کم شخصیات کو دیکھتے ہیں کہ کوئی امام کی طرح اس درجہ لوگوں کے دلوں میں جگہ رکھتا ہو۔

ای میل کریں