آپ کا تعارف؟
میرا نام عابد نقوی ہے میں ہندوستان کا رہے والا ہوں اور میں ایک صحافی ہوں کئی چینلوں میں کام کر چکا ہوں جیسے IBN7, TV9 وغیرہ اور اس وقت میں ایک سوشل میڈیا PRESS9 سے جڑا ہوا ہوں۔
آپ امام خمینی (رح) کی شخصیت سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟
بچپن سے، جب میں نویں کلاس میں تھا یہ ۱۹۷۹ کی بات ہے اسی دوران ایرانی انقلاب کے بارے میں بہت سی چیزیں دیکھیں اور پڑھیں اور جانا کہ کس طرح سے ایران میں انقلاب آیا اور اس کے بعد جو ایران اور عراق کی جنگ کا سلسلہ تھا اس کے بارے میں بھی ہم اخبارات میں پڑھا کرتے تھے، تو کہہ سکتے ہیں کہ ہم امام خمینی کو بہت پہلے سے ہی اور بہت قریب سے جانتے تھے۔ اور اگر اس انقلاب کے اثرات کے عنوان سے دیکھیں تو اگر میں اپنے خطہ جونپور کی بات کروں تو یہی کہوں گا کہ اسلامی انقلاب سے پہلے وہاں مذہبی بیداری نہیں تھی لیکن اس کے بعد بہت تبدیلی آئی ہے۔
عالم اسلام پر دور حاضر کے مشکلات کو امام خمینی کے تفکرات کے تناظر میں کیسے حل کیا جا سکتا ہے؟
آپ نے بالکل صحیح کہا آپ چاروں طرف مشکل حالات ہیں اگر ہم عالم اسلام کی بات کریں تو ہر طرف افرا تفری ہے لیکن اگر یہ مملک امام خمینی کے پیغام کر نظر میں رکھیں تو سب سے پہلی بات یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اتحاد کی بات کیا کرتے تھے اور اگر اس اتحاد کو معاشرے میں لایا جائے جیسا کہ ہم کو یہ اتحاد اس وقت دکھائی دیتا ہے کہ جب سلمان رشدی کا مسئلہ آیا کہ اس نے قرآن و اسلام کی توہین کی تو پورے عالم اسلام میں امام خمینی تنہا کھڑے ہوئے اور اس کے خلاف وہ تاریخی فتوا دیا، جس کا اثر ہم ہندوستان میں یہ دیکھتے ہیں کہ جو مسلم الگ الگ مسلک میں بٹے ہوئے تھے انہوں نے اس فتوے کے بعد آپ کی قیادت کو قبول کر لیا اور وہ آج بھی اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ کوئی مرد مجاہد تھا جس نے اسلام کے مخالف کے خلاف وہ عظیم فتوا دیا تھا۔
آپ کی نظر میں کیا میڈیا امام خمینی (رح) کے تفکرات کو رائج کر رہا ہے اور ان تفکرات کو رائج کرنے میں میڈیا کا کیا رول ہونا چاہئیے؟
دیکھیں ہندوستان کا جو مین میڈیا ہے ہو سکتا ہے وہ کبھی اس کو کورج دیتا رہا ہو لیکن آج وہاں میڈیا کی جو شکل ہے اور جو عالمی سطح پر اس کو صورت دی جا رہی ہے اور مغربی میڈیا جس کو آگے لے جانا چاہتا ہے اسی اعتبار سے ہندوستان میں اس کو شکل دی جاتی ہے، تو آج یہ کہا جا سکتا ہے کہ میڈیا امام خمینی کے تفکرات کو بہت زیادہ کورج نہیں دے رہا ہے، آج میڈیا ایران کے بارے میں جو بات کہتا ہے وہ ایران کے بارے میں نہ ہو کر ایران و عراق کی جنگ کے بارے میں زیادہ ہوتی ہے اور ایران کو ایک عقب ماندہ ملک دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہ کوشش کی جاتی ہے کہ ایران اور عراق کی جنگ میں کہیں امام خمینی کی شخصیت تو وجہ نہیں تھی، لیکن اس بات کو ماننا پڑے گا کہ ہندوستان کا جو مسلم میڈیا ہے ان میں یہ میسج گیا ہے اور انہوں نے امام خمینی کے لئے کام کیا ہے اور لوگوں تک ان کی بات اور تفکرات پہونچانے کی کوشش کی ہے اور آج بھی اس کام میں کچھ حد تک لگا ہوا ہے۔
آپ کی نظر میں تمام تر مشکلات کے باوجود کیوں آج بھی یہ انقلاب کامیاب و پابرجا ہے؟
مجھے لگتا ہے کہ یہ نیت کی سچائی کا اثر ہے امام خمینی اسلام پر چلنے والے ایک نیک انسان تھے ان کی نیت میں کوئی کھوٹ نہیں تھی اور اگر ایسا ہوتا تو شاہ کا تختہ پلٹ ہونے کے بعد امام خمینی یا ان کی فیملی کا کوئی اس حکومت میں شامل ہوتا جیسا کہ معمولا سیاست میں ہوتا ہے کہ اکثر رہبر ہی فسادات میں پڑ جاتے ہیں اور ان پر الزامات عائد کئے جاتے ہیں لیکن ہم نے اور سب نے دیکھا کہ امام خمینی نے حکومت سے ایک خاص دوری بنائے رکھی عام انسان کی طرح جیتے رہے، لیکن ان کا مقصد یہ تھا کہ اسلامی حکومت ہونی چاہئیے اور ایک آئیڈیل اسلام دنیا کے سامنے آئے اور اس کے لئے انہوں نے اپنی پوری کوشش کی اور اس کو آگے بڑھایا۔
آپ کی نظر میں وہ کون سی وجہ تھی کہ امام خمینی (رح) شاہ کو ایران سے بھگانے میں کامیاب ہوئے؟
پہلی بات تو یہ تھی کہ وہ عالم تھے اور دوسری بات یہ تھی کہ وہ عالم با عمل تھے وہ خود اسلامی دستورات پر عمل کرتے تھے، اور اس طرح سے آپ لوگوں کے دلوں میں رسوخ کر گئے اور اس کے بعد جب آپ نے شاہ کی حکومت کے خلاف انقلاب کا نعرہ لگایا تو آپ کی یہ آواز لوگوں کے کانوں سے دلوں میں اتر گئی اور لوگ نکل پڑے اور ۲۵۰۰ سال پرانی شہنشاہی کا اکھاڑ پھینکا۔