گورباچوف کو امام کا تاریخی پیغام برلین کی دیوار کی تخریب سے ایک سال پہلے مشرقی بلاک کے افتراق اور قدرت کی نمائش کے عنوان سے اور سوویت یونین کے اتحاد کے خاتمہ سے دو سال پہلے اس بلاک کے رہبر اور کمیونسٹ کے سربراہ کے عنوان سے، امام (رح) کے پیغام کی اہمیت صرف کمیونسٹ کے نظریات کے بے سود ہونے سے متعلق پیشگوئی کی وجہ سے نہیں ہے، جیسا کہ دیگر محققین اور سیاستدانوں نے بھی یہ پیشگوئی کی تھی۔ اگر چہ یہ امام (رح) کے بیان کی طرح واضح اور روشن نہیں تھیں۔ بلکہ وہ پیشگوئیاں یا آرزو کی صورت میں بیان ہوئی ہیں یا پھر حضرت امام (رح) کے بیان میں احتمالات پر مبنی تجزیہ کے عنوان سے تھیں اور سوویت یونین کی تقسیم اور بکهراو پر اس طرح سے تاکید نہیں کرتی اور اسے فریضہ اور واضح خیال کرتی ہے۔
امام کی پیشگوئی کی دیگر تجزیوں پر فضیلت اور وجہ امتیاز میں اہم نکتہ آئندہ نگری اور اس کا عملی ہونا ہے۔ امام (رح) نے اپنے پیغام میں کمیونسٹی افکار کے ناکارہ اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے بارے بڑی طاقت کے آخری رہبر کے عنوان سے اسے نصیحت کی اور اس بکھراو کی علت اور اس کا مطمئن طریقہ کار بیان کرتے ہیں اور ایسی بات اور نظریات ہیں جو کسی تجزیہ نگاروں کے تجزیہ میں دکھائی نہیں دیتے۔
امام اپنی خاص روشن فکری اور صراحت کے ساتھ گورباچوف کو تنبیہ کررہے ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کمیونسٹ سے نکل کر مغربی امپریالیسم اور کیپٹالیزم میں گرفتار ہوجائے۔ حضرت امام (رح) اس کے لئے آئندہ کی روشن راہ اس طرح بیان کرتے ہیں:
"جناب آقا گورباچوف! آپ کے ملک کی اصلی مشکل مالکیت، اقتصاد اور آزادی کا مسئلہ نہیں ہی بلکہ آپ کی مشکل خدا پر واقعی اعتماد نہ رکھنا ہے۔ وہی مشکل جو مغرب کو ابتذال اور حیران کن مسائل سے دوچار کررہی ہے یا کرے گی۔ تمہاری اصلی مشکل خدا اور مبدا خلقت اور ہستی سے طولانی مقابلہ ہے۔" (صحیفہ امام، ج 21، ص 221)
ہم نے ملاحظہ کیا کہ امام کی دور اندیشی نے حقیقت کا روپ اختیار کیا اور مستقل ممالک برسہا برس حیران و سرگرداں رہے۔
امام کا پیغام بے نظیر اور تاریکی میں شہادت مبین اور کمیونزم کے حصار سے رہا کرنے والا تھا کہ خود گورباچوف اور روس کے دیگر سابق لیڈروں اور سربراہوں کو بھی اس کی اہمیت اور موقعیت شناسی کا یقین ہے۔