سوال: امام خمینی (رح) کی نظر میں نرم جنگ کیا ہے؟
جواب: امام خمینی (رح) کی تالیفات میں نرم جنگ کی اصطلاح دیکھائی نہیں دیتی، صرف ایک مقام پر جنگ اور نرم ان کی تالیفات میں موجود ہے ان کی کتاب چھل حدیث(چالیس حدیثیں ) ہے وہاں پر بھی ایک لفظ کی دوری سے لکھا ہے اور امام جعفرصادق (ع) کی ایک حدیث جس کو انھوں نے امیر المومنین (ع) سے نقل کیا ہے امام (ع) فرماتے ہیں:
اے طالب علم، علم بہت زیادہ با فضیلت ہے۔ لہذا، وہ عاجزی ہے، اور اس کی آنکھیں حسد سے بیزار ہیں، اور اس کے کانوں میں سمجھ ہے۔ اور اس کی زبان سچائی اس کا راہنما با وفا۔ اس کی جنگ کا ہتیار نرم زبانی اور اس کی تلوار خوشی ہے۔
لیکن ان کی تالیفات میں لفظ نرم جنگ کی جگہ اس کے مفہوم اور تصور کو بہت زیادہ استعمال اور بیان کیا گیا ہے جن میں سے کچھ فلسفی، کچھ صوفیانہ اور کچھ اخلاقی تصور رکھتے ہیں جب کہ کچھ کے اندر سیاسی تصور پایا جاتا ہے مثال کے طور پر، مندرجہ ذیل مضامین قلم کی جنگ اور عصاب کی جنگ کے بارے میں ہیں جن کو نرم جنگ کی اصطلا ح کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اب دشمنوں کا خوف محمد رضا کے خوف سے زیادہ ہے محمد رضا کے ساتھ جنگ تھی جھگڑا تھا اور لڑائی تھی الحمد للہ آپ نے اسے باہر کر دیا اب جنگ نہیں ہے اب قلم کی جنگ ہے اعصاب کی جنگ ہے اب آسان جنگ نہیں ہے اب ایک ایسی جنگ ہے جس میں باہر اور داخل میں قلموں کو اُٹھا لیا گیا اور اسلام کے خلاف کچھ لکھنا چاہتے ہیں نہ میرے اور آپ، زید اور بکر ،بلکہ اسلام کے خلاف یہ اسلام سے ڈرتے ہیں مجھ سے اور آپ سے نہیں ڈرتے، اسلام ہی تھا جس نے ہمارے جوانوں کو توپوں اور ٹنکوں اور ہر چیز پر کامیاب بنایا، تمام طاقتوں پر ہماری قوم کو کامیاب بنایا۔ اگر ہمارے یہ محافظ اس کامیابی کے بعد جو اسلام کے ہارنے کا سبب بنے اور یہ ایک ایسا گناہ ہے جو قابل بخشش نہیں ہے (صحیفہ امام ج 8 ص 489)
لیکن مہم تر یہ ہیکہ اسلامی انقلاب ایک سیاسی نظام کے خلاف تھا جو مغربی نظام سے منسلک تھا نہ کسی مسلحانہ جنگ کے ذریعے بلکہ نعروں اور ہڑتالوں کے ذریعہ جو نرم جنگ کی ایک نمونہ ہیں،دلچسب بات یہ ہیکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے ٹھیک ایک مہینہ پہلے یعنی 22 دی 1357 کو اٹلی کے ٹی وی رپورٹر نے ایک انٹرویو میں امام سے پوچھا: حالیہ دنوں میں آپ نے لیبیا حکومت کے نمائندہ سے ملاقات کی جس کے بارے کہا جا رہا ہے اُس نے آپ کی مالی مدد کی ہے کیا یہ سچ ہے ؟ اگر سچ نہیں تو اس کے بارے میں آپ کی کیا دلیل ہے؟
امام (رح) نے جواب میں فرمایا : یہ سچ ہیکہ لیبیا کا نمایندہ یہاں آیا تھا لیکن اس سے دوسرے مسائل پر بات ہوئی ہے اور اقتصادی حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، نہ ہی لیبیا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک نے میری کوئی مالی مدد کی اور مجھے ان کے عطیوں کی ضرورت بھی نہیں میں شاہ کے ساتھ ایک قلم اور کاغذ کے کچھ صفحوں کے ذریعے لڑائی لڑوں گا اور اگر مجھے کہیں کسی کی مدد کی ضرورت پڑی تو میر قوم میری مدد کرے گی۔ (صحیفہ امامج 5 ص 430)
اب جو لڑائی کاغذ اور قلم سے ختم ہو نرم جنگ کی مثال ہے، امام خمینی (رح) نے بھی اسی ذریعہ کا استعمال کیا اور اس کو ظالم طاقتوں کے خلاف جائز قرار دیا ۔ البتہ نرم جنگ کی ایک دوسری قسم بھی جس میں جنگ کا سبب معلوم نہیں صرف اس کے اثرات احساس یا دیکھائی دیتے ہیں۔ جیسے لوگوں کو دینی عقائد کی بانسبت سست کرنے کے لئے افواہ پھلانا یا ان کو اجتماعی اور سیاسی امور میں مداخلت کرنے سے نا امید کرنا اس بارے میں امام خمینی (رح) کے افکار کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہیکہ اس طرح کی نرم جنگ اگر مومنین کی طرف سے بھی اسلامی عقائد کے طور پر ہو تو اسے غیر اخلاقی اور غیر مذہبی سمجھتے ہیں۔