اسلام کی جاودانی

اسلام کی جاودانی

اسلام کا قانون ہمیشہ کیلئے اور ہر جگہ کیلئے ہے

حضرت خاتم الانبیاء  (ص) کی رسالت کے خصوصیات میں  سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی حکومت آج تک باقی ہے ۔( بحار، ج۱۶، ص ۳۳۲)

قرآن میں  ارشاد الٰہی ہے: { ہُوَ الَّذي أَرْسَلَ رَسُولَہُ بِالْہُدَیٰ وَدِینِ الْحَقِّ  لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ } وہ ایسا خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت وآئین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام دین وآئین پر غالب کر دے چاہے مشرکین کو ناگوار ہی گزرے۔ (سورۂ توبہ، ۹؍ ۳۳ ؛  سورۂ صف، ۶۱ ؍۹)

امام خمینی  (ره) کا یہ عقیدہ ہے: ’’اسلام کا قانون ہمیشہ کیلئے اور ہر جگہ کیلئے ہے‘‘۔ ’’اسلام ہمیشہ باقی رہنے والا قانون ہے‘‘ آپ نے کتاب ’’کشف اسرار‘‘ میں  شاہد وگواہ کے عنوان سے خدا کے قول کو نقل کیا ہے: ’’قرآن میں  کچھ ایسے شواہد ہیں  جو یہ گواہی دیتے ہیں  کہ قرآن اور اسلامی احکام ہمیشہ کیلئے اور تمام بشر کیلئے ہیں ‘‘۔

پھر آپ نے یہ شواہد ذکر کئے ہیں : سورۂ فصلت، آیت؍ ۴۲؛ سورہ مائدہ، آیات ؍۴۸ تا ۵۰ ؛ سورۂ آل عمران، آیات ؍۴۲ تا ۷۹؛ سورۂ فرقان، آیت ؍۱ ؛ سورۂ فاطر، آیت ؍۴۲؛ سورۂ انعام، آیت؍ ۹۰؛ سورۂ انبیائ، آیت ؍۱۰۷؛ سورۂ احزاب، آیت ؍۴۰۔

آپ نے آیت { وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اﷲِ تَحْوِیلاً }( سورۂ فاطر، ۳۵ ؍ ۴۳) سے استناد کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے: ’’یہ اس بات پر دلیل ہے کہ الٰہی سنت ودستور ہمیشہ کیلئے ہیں ‘‘ اس کے بعد آپ نے آیت  { وَمَا أَرْسَلْناکَ إِلاَّ رَحْمَۃً لِلْعَالَمِینَ }۔( سورۂ انبیاء، ۲۱؍ ۱۰۷)

اور دوسری آیات کی وضاحت میں  لکھا ہے: ’’ان آیات میں  اور جو دوسری بہت سی آیات اسی مضمون میں  نازل ہوئی ہیں  ان میں  یہ ہے کہ خدا نے پیغمبر اسلام کو ڈرانے والا اور پورے عالم کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور قرآن کو پوری دنیا والوں  کیلئے تذکرہ وقانون قرار دیا ہے اور اس میں  ذرا بھی شک نہیں  کہ ہر زمانہ میں  جو بشر پیدا ہوں گے اور وہ لوگ جن ممالک میں  زندگی بسر کریں گے وہ بھی عالم کہلائیں گے پس ان آیات کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) سب کیلئے قانون لائے ہیں  اور اسلام پوری دنیا والوں  کیلئے قانون ہے چاہے وہ شخص کوئی بھی ہو، نیز جس زمانہ میں  اور جس جگہ بھی ہو۔

اگر قانون صرف ایک زمانہ اور ایک گروہ کیلئے ہو تو دوسرے لوگوں  کیلئے اس کی خلاف ورزی کرنے میں  کوئی خوف وخطرہ نہ ہوگا اور اس پر عمل کرنا معروف ونیکی نہ کہلائے گا کہ پیغمبر (ص) دنیا کے تمام لوگوں  کو ڈرانے والے اور سارے عالم کیلئے رحمت ہوں  اور قرآن پورے عالم کیلئے تذکرہ ہو‘‘۔(  کشف اسرار، ص ۳۸۷، ۳۸۹)

زرارہ ایک حدیث میں  بیان کرتے ہیں  کہ میں  نے حضرت امام جعفر صادق   (ع)سے حلال وحرام کے بارے میں  پوچھا تو فرمایا: { حلال محمّد حلال الیٰ یوم القیامۃ وحرامہ حرام الیٰ یوم القیامۃ لا یکون غیرہ ولا یجيء غیرہ } حلال محمد  (ص) قیامت تک کیلئے حلال ہے اور آپ کی حرام کی ہوئی چیزیں  قیامت تک کیلئے حرام ہیں ۔ (الفصول المہمۃ فی اصول الائمہ، ص ۵۷؛  بحار الانوار، ج ۱۶، ص ۳۵۴؛  ج ۳۵، ص ۳۵؛  ج ۲، ص ۱۷؛  ج ۹۳، ص ۳؛  ج ۸۳، ص ۱۴۸؛  کافی، ج ۲، ص ۱۷)

حلال وحرام کا جاودانی ہونا اخلاقی احکام واصول کے مطلق وجاوید اور دائمی ہونے سے بہت گہرا ربط رکھتا ہے اور اسلامی اخلاق کے مطلق ہونے کی ایک بنیاد ہے۔ شہید مطہری (ره)اس رابطہ کے بارے میں  لکھتے ہیں :

اخلاقی اصول کی جاودانی کی بحث ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے اور اسلام کے جاودانی مسئلہ سے بہت زیادہ ربط رکھتی ہے کیونکہ اخلاق کچھ تعلیمات کا نام ہے اور اگر کوئی شخص ان اخلاقی، انسانی اور اجتماعی تعلیمات کو جاوید ودائمی نہ جانے تو وہ اخلاقی وتربیتی وتعلیماتی اصول کو بھی جاوید نہیں  تسلیم کرے گا اور کم سے کم اس کا عقیدہ یہ ہوگا کہ اگر یہ امور معتبر بھی ہوں  تو صرف اپنے زمانہ میں  معتبر تھے لیکن جب حالات واوقات بدل گئے تو ان اصول کو بھی بدلنا چاہئے اس صورت میں  اسلام کا ایک بہت بڑا حصہ منسوخ ہوجائے گا۔ البتہ جاودانی حقیقت کا مسئلہ اسلام کے جاودانی مسئلہ سے ارتباط پیدا کرتا ہے لیکن اخلاقی اصول کی جاودانی کا مسئلہ اسلام کی جاودانی سے بہت زیادہ ربط رکھتا ہے۔ (نقدی بر مارکسیسم،ص ۱۸۲)

امام خمینی (ره) نے ’’اسلام‘‘ اور ’’قانون اسلام‘‘ کے بارے میں  جو یہ دو جملے فرمائے اس کے بارے میں  آپ خوب غور فرمائیں  کیونکہ امام خمینی (ره) نے بھی فرمایا ہے: ’’اسلام ہمیشہ کا قانون ہے‘‘۔ آپ نے اس کی بھی صراحت فرمائی: ’’قانون اسلام ہمیشہ اور ہر جگہ کیلئے ہے‘‘۔ یہ بات واضح ہے کہ لفظ ’’اسلام‘‘  تمام اسلامی تعلیمات کو شامل ہے اور دین کی تمام اعتقادی، فقہی واخلاقی تعلیمات کو شامل ہے اور لفظ ’’قانون‘‘ نیز اخلاق وفقہ وعقائد کے سلسلہ میں  تمام اسلامی قوانین ودستورات کو شامل ہے۔

امام خمینی (ره) کے ان جملوں  اور رہنمائیوں  میں  صرف یہی نہیں  کہ دینی عقائد دائمی ہیں  اور آپ صرف یہی نہیں  کہتے کہ اسلامی فقہ میں  شرعی احکام ہمیشہ کیلئے ہیں  بلکہ اسلامی اخلاق بھی ابدی ہیں ۔ امام خمینی (ره) کے بیان میں  ’’اسلام‘‘ اور ’’قانون‘‘ دو لفظ ہیں  دونوں  کلی وعام ومطلق ہیں  اور اسلام وقانون کے درمیان ہمیشہ ہونے کے ساتھ رابطہ رکھتے ہیں  پس اسلام وقانون اسلام اپنے تمام ابعاد واقسام میں  ہر زمانہ اور جگہ پوری تاریخ میں  قیامت تک اعتبار وارزش اور قداست رکھتا ہے۔ بنابر ایں  امام خمینی (ره) کے اخلاقی مکتب میں  اسلام کے سارے اخلاقی اصول جاوید اور دائمی ہیں  اور کبھی نیست ونابود ہوانے والے نہیں  ہیں  اور نہ تو بدلنے والے ہیں  کیونکہ اس کا امکان نہیں  ہے کہ امام خمینی (ره) کی منطق میں  کلی طور پر اسلام اور اس کا قانون دائمی ہے لیکن اسلامی اخلاق اور اس کا اخلاقی قانون نسبی ہے اور وہ صرف مختصر عرصہ تک کیلئے معتبر ہو۔

ای میل کریں