احمد بدرالدین حسون

ہمیں امام خمینی (رح) کی طرح، غریبوں کی حمایت کرنی چاہیے

حمودی: سعودی عرب، صہیونی حکومت کے ساتھ تعاون کررہا ہے

آنا نیوز کے بین الاقوامی شعبہ کی رپورٹ کے مطابق:وحدت اسلامی کی اکتیسویں کانفرنس میں صدر محترم اور مجمع جہانی تقریب ومذاہب کے سکریٹری جنرل کی تقاریر کے بعد احمد بدرالدین حسون شام کے دارالافتاء کے سربراہ سے کی تقریر شروع ہوئی۔

حسون نے اپنی تقریر میں تاکید کی (اگر کوئی یہ کہے کے شام کی جنگ سنی اور شیعوں کی جنگ تھی اُ س نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ کس نے شیعوں اور سنیوں کے بچوں کو مارا؟ کس نے اہل سنت کی جامع مسجد میں 14منٹ تک قتل عام کیا ؟

حسون نے تاریخ اسلام کی شروعاتی جنگوں،امام علی اور امام حسن علیہمالسلام کی شہادت کی  طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کے تاریخ اسلام کی ابتدا ہی سے جنگیں تھیں لیکن ان میں شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں تھا۔

حسون نے اس بات کی طرف اشارہ  کہ شیعہ اور سنی میں کریسنٹ ختم ہوچکا ہے کرتے ہوے اپنے بیان جاری رکھتے ہوے کہا اسلام کے دشمن اور اُن کے حمایتیوں نے عراق اور شام کو نا بود کیا اور سالوں تک مسلمانوں کو بیت المقدس میں داخل ہونے  سے روکا۔

انھوں نے صراط مستقیم کی پیروی اور غریبوں کی حمایت کے بارے میں کہا:ہم امام خمینی رح کے اس قول کی( کہ ہمیں غریبوں کی حمایت کرنا چاہیے چاہے وہ مسلمان ہو یا نہ ہو) پیروی کریں۔

دارالافتاء کے سربراہ نے اپنی تقریر کے آخر میں تاکید کی کہ ان کانفرنسوں میں شرکت کرنے سے ہماری ذمہ داریاں ختم نہیں ہوتی  بلکہ ہمیں اپنے ممالک میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کرنی ہوں گی۔

اس کانفرنس میں افغانستان کے حج و اوقاف اور ثقافتی وزیر نے اپنے نظریات کا اظہار کیا۔

عثمانی نے افغانستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے پیغمبر اکرمﷺکی ولادت کی مناسبت سے مبارک دیتے ہوے کہا:زمانے کی ایک طاقتور یعنی شوروی کا تختہ الٹنے کے بعد بد قسمتی سے اسلامی ملکوں نے افغان قوم کی نسبت اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا جبکہ ہمارا ملک داخلی جنگ کی راہ پر گامزن ہو گیا اور افغانستان افراطیت کے لئے دہشت گردوں کی ماں بن گیا ۔

افغانستان کے ثقافتی وزیر نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا: 2001 کی جنگ کے بعد افغانستان نے مہم قدم اُٹھاے ہیں اب افغانستان میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے دروازہ جوانوں کے لئے کھلے ہیں اور ہم اپنے معاشرے میں بڑھے لکھے نوجوان دیکھ رہے ہیں۔

اُنھوں نے مسلمانوں اور دوسرے مذاہب کے اتحاد کے بارے میں توضیح دیتے ہوے کہا: اس وقت افغانستان میں سارے مذاہب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر زندگی بسر  کر رہے ہیں افغانیوں کی اکثریت کو ایک دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس وقت افغانستان میں مذہبی اقلیتیں ہندووں اور سیکھوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔

عثمانی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اس وقت اقلیتوں کے درمیان دہشتگردوں کے بیس گروہ سر گرم ہیں کہا: ہم دہشتگردوں کو کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغانستان سے دوسروں ممالک کو نقصان پہنچائیں لیکن ہمیں بھی علاقہ کے دوسرے ممالک سے توقع ہے کہ وہ اپنا اسلحہ دہشتگردوں تک نہ پہنچائیں۔

اس کانفرنس کے دوسرے مقرر سپریم اسلامی کونسل عراق کے سر براہ اور پارلیمنٹ کے نائب صدر حجۃ الاسلام و المسلمین ہمام حمودی تھے۔

حمودی نے اپنی تقریر کے شروع میں عراق میں دہشتگردوں پر کامیابی کی مبارک باد دیتے ہوے کہا: بیرونی دشمنوں نے بعض پڑوسی ممالک کے ساتھ ملکر تکفیریوں کی حمایت اور علاقہ میں داخلی جنگ کے ساتھ نے ہماری اتحاد کو حد سے زیادہ اہم بنا دیا ہمارے زمان کے ایک عجائب میں سے یہ ہے کہ داعش کو بنانے والے امریکہ اور دوسرے خود داعش کے خلاف ہوے۔

سپریم اسلامی کونسل عراق کے سر براہ نے اپنے بیان کو جاری رکھتے کہا: ہمیں چاہیے کہ لبنان، شام، عراق اور یمن میں کامیابی اور دشمنوں کی سازشوں جو انھوں نے داعش کو بنا کر اور اسکی حمایت کر کے کی کا مقابلہ کرنے پر خدا وند کے مشکور رہیں۔

داعش صیہونی کی ایک سازش تھی اور اس کو اپنے مخفی سلاح کے طور پر اس علاقہ میں استعمال کیا اور اُنھوں نے اپنی ساری کوشش کی دیندار نوجوانوں کی اُنکی طرف راغب کریں۔

اُنھوں نے عراقی جوانوں میں داعش کے نفوذ پر تاکید کی: داعش نے ہمارے جوانوں کے درمیان شبھات ایجاد کئے اور اسلام کی نوعیت کے بارے میں اُن کے ذہنوں میں شکوک پیدا کئے یہ ایسے حالات میں تھا جبکہ ہم اُنکو بتاتے تھے کہ داعش نے صرف اسلام کا لباس کا پہنا ہے اور اسلام کی حقیقی ماہیت کرامت اور عدالت ہے اور جہان میں صلح اور آرام اُسکے اہداف میں سے ہے۔

وحدت اسلامی کانفرنس کے مقرر نے سعودی حکومت کی طرف سے تیل کی قیمت میں کمی اور عراقی حکومت پر اقتصادی دباو کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا:بد قسمتی سے آج سعودی حکومت اور صہیونی علاقہ میں مجرمانہ عمل انجام دے رہے ہیں سعودی عرب اسلام کے دشمن صہیونی کی مدد کر رہا ہے۔

حمودی نے اپنی تقریر کے آخر میں تاکید کی کچھ عرصہ پہلے ہم زائرین اربعین کے میزبان تھے ہم اس کانفرنس کو امام حسین ع کے سمینار سے جنھوں نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اپنے ارد گرد جمع کیا تشبیہ دیں۔

ای میل کریں