شیعوں کے گیارہویں امام، رسول اکرم محمد مصطفی (ص) کے جانشین، حضرت امام حسن عسکری (ع) 8/ ربیع الثانی یا 24/ ربیع الاول سن 232 ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور 260/ ہجری قمری کے 8/ ربیع الاول کو (15/ واں ظالم عباسی خلیفہ) معتمد عباسی کی سازش سے 28/ سال کی عمر میں شہید کردیئے گئے۔ آپ خاندان عصمت و طہارت کی ایک معصوم فرد، آپ کے والد گرامی کا نام علی بین محمد ہے جو ہادی کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کی والدہ گرامی کا نام حُدیث اور ایک روایت کی بنا پر سلسل ہے۔ اور آپ کو جدہ کہا جاتا هے۔ آپ تقوی و پرہیزگاری، زہد و پلارسائی اور عفت و پاکدامنی میں اپنے زمانہ کی مشہور خاتون تھیں۔
عصر امامت
آپ کا عصر امامت سن 254/ ہجری قمری سے لیکر سن 260/ ہجری قمری تک تھا اور آپ زیادہ تر جلاوطن یا قید خانہ میں رہے اور آپ کی امامت کا اکثر حصہ عباسی حکومت اور اس کے کارندوں کے زیر نظر گذرا ہے اور آخر کار آپ کو غیر محسوس طریقہ سے معتمد عباسی کے حکم سے زہر دے کر شہید کرادیا گیا۔
آپ کا قاتل
خراسانی منتخب میں لکھتے ہیں: صحیح ترین نظریہ کے مطابق آپ کا قاتل ملعون معتمد عباسی ہی تھا جیسا کہ کفعمی نے جدول المصباح میں لکھا ہے اور ملا صالح نے شرح کافی میں شیخ صدوق سے نقل کیا ہے کہ آپ (ع) کو معمد عباسی ہی نے شہید کردیا ہے۔
اس بات کے مد نظر کہ امام حسن عسکری (ع) 3/ رجب 254/ ہجری قمری کو منصب امامت پر فائز ہوئے تو آپ کی امامت کا آغاز تیرہویں ظالم عباسی خلیفہ "المعتز" کے زمانہ میں ہوتا هے، امام حسن عسکری (ع) 23/ سال اور کچھ ماہ اپنے والد گرامی کے ہمراہ سامراء میں رہے اور اپنے والد کی شہادت کے بعد بھی تقریبا 6/ سال سامراء میں رہے ہیں۔
داستان ابوالادیان اور امام حسن عسکری (ع) کی شہادت
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ ابو الادیان سے روایت کی هے کہ انہوں نے کہا کہ میں امام حسن عسکری (ع) کی خدمت میں تھا اور آپ کے خطوط شہروں اور دیگر مقامات پر لیجایا کرتا تھا۔ ایک دن آپ نے بیماری کے عالم میں جس میں آپ نے دارفانی سے دار جاودانی کی طرف کوچ کیا هے، مجھے بلایا اور مدائن کے لئے چند خطوط لکھے اور فرمایا: تم پندرہ دن بعد دوبارہ سامراء میں داخل ہوکے اور میرے گھر سے نالہ و شیون، گریہ و زاری اور آہ و بکا کی آواز سنوگےاور اس وقت مجھے غسل دیا جارہا ہوگا۔ ابوالادیان نے کہا: اے آقا! جب یہ دردناک، روح فرسا اور جان لیوا واقعہ رونما ہوگا تو اس وقت امام کون ہوگا؟ آپ نے فرمایا: وہی شخص جو تم سے میرے خط کا جواب طلب کرے گا وہ میرے بعد امام ہے۔ میں نے کہا: کوئی اور علامت بتائیے تو آپ نے فرمایا: جو میری نماز جنازہ پڑھائے گا وہ میرا جانشین ہوگا۔ اس نے کہا: کوئی اور علامت؟ تو آپ نے فرمایا: وہ شخص جو تھیلی میں موجود چیز کی خبر دے وہ تمہارا امام ہے۔ ابوالادیان کہتے ہیں کہ میں آپ (ع) کی ہیبت کی وجہ سے یہ سوال نہ کر سکا کہ کون سی تھیلی پھر میں باہر آگیا اور مدائن والوں کے خطوط ان تک پہونچا دیئے اور جواب لیکر واپس ہوا تو وہی دیکھا جو آپ نے مجھ سے فرمایا تھا۔روایت کے مطابق آخری لمحات میں آپ کا مرض شدید ہوگیا اور آپ میں دوا کھانے کی بھی تاب نہیں رہ گئی۔
امام حسن عسکری (ع) نے اپنے غلام عقید سے فرمایا کہ اس حجرہ میں جاو اور سجدہ میں پڑے بچہ کو میرے پاس لے آؤ میں جیسے ہی بچہ کو لیکر آپ کے پاس آیا تو آپ نے گریہ کرتے ہوئے کہا: "یا سید اہلبیته، اسقی الماء فانی ذاہب الی ربی" اے اپنے گھر کے سید و سردار مجھے پانی پلاؤ میں اپنے رب کی بارگاہ میں جانے والا ہوں( میری وفات قریب ہے)۔ شیعوں کا گیارهواں امام دنیا سے رخصت ہوگیا۔ اہلبیت (ع) کی مصیبت پھر تازہ ہوگئی، رسولخدا (ص) کا زخم ہرا ہوگیا، سیدہ کی گود پھر ویراں ہوئی، دنیا میں زلزلہ آیا۔ زمین و زمان کو جھٹکا لگا، سامراء عزادار ہوگیا، شیعوں کا گھر ماتم کدہ بن گیا۔ امام زمانہ (عج) سوگوار ہوئے۔ خدا امام زمانہ کو صبر دے اور آپ کے ظهور میں تعجیل فرمائے (آمین)۔
امام حسن عسکری (ع) کے بعض حکمت آمیز کلمات
قال علیہ السلام: لا تمار فیذہب بھاؤک و لا تمازح فیجتری علیک
آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرو کہ تمہاری رونق ختم ہوجائے اور مزاح نہ کرو کہ تمہارے خلاف بولنے کی جرات کی جائے۔
2. من التواضع السلام علی کل من تمر بہ و الجلوس دون شرف المجلس
تواضع و انکساری یہ ہے کہ جس کے پاس سے بھی گذرو اسے سلام کرو اور جس بزم میں بھی جاؤ تو سب سے نچلی جگہ پر بیٹھو۔
3. لیس من الادب اظھار الفرح عند المحزون
غمزدہ کے سامنے خوشی کا اظہار کرنا بے ادبی ہے۔