سوال: اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی کا قدس نام رکھنے کیا مقصد تھا؟
جواب: امام خمینی(رح)نے جب ظالمانہ نظام کی طاقت اوج پر تھی شاہ اور اسرائیل کے پوشیدہ روابط کو ظاہر کیا اور عالم اسلام کے لئے اسرائیل کو ایک بڑا خطرے کے طور پہنچنوایا وہ سب سے پہلے مرجع تقلید اور مذہبی راہنما تھے جنھوں فلسطینی مجاہدین کی حمایت میں وجوہات شرعی زکاۃ اور صدقہ کو جائز قرار دیا۔
امام(رح) نے اسلامی تحریک کی ابتدا سے ہی اسرائیل کے ساتھ لڑائی کو فلسطین کی مظلوم قوم کو متحرک کرنے اور امت مسلمہ سے ان کے لئے حمایت حاصل کرنا بہترین ذریعہ کے طور پر اختیار کیا اور قوم پرستی اور عرب قوم پرستی اور دوسرے غیر اسلامی نظریات کو قدس کی آزادی کی جدو جہد میں رکاوٹ مانتے ہیں۔
امام خمینی(رح) عالم اسلام کی اندروانی مشکلات جیسا کہ ناتوانی اور بعض اسلامی ممالک کے سربراہوں کی وابستگی سے آگاہ تھے ہمیشہ عالم اسلام کے شعور اور آگاہی اور بنیادی اعتقاد اور اختلافات سے پرہیز کرنے پر تاکید کی ہے فلسطین کے بارے میں امام خمینی(رح) کا نظریہ درج ذیل ہے:
تیل کے طریقہ کو امریکہ اور اسرائیل کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت صحیفہ امام ج 3 ص 4، اسلام کی ہویت اور اسلام کی طرف پلٹنا صحیفہ امام ج 13 ص 89 ، اسرائیل کے نقشہ جو نیل سے فرات تک ہے اسکو آشکار کرنا اور اسرائیل کی توسیع کے خطرہ پر تاکید کرتے تھے یہودیوں کا عیسائیوں سے جدائی مسلمانوں کا متحد ہونا صحیفہ امام ج10 ص 417، 418 اور عالم اسلام کی قابلینوں اور صلاحیتوں سے فائدہ اُ ٹھایا جاے اور ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو روز قدس کا عنوان دینا امام خمینی(رح) کی مفکرانہ نمونوں میں سے ہے جس کے اہداف درج ذیل ہیں
فلسطین کی سرزمین سے اسرائیل اور اس کے حمایتوں کی پکڑ کو کمزور کرنا
فلسطین کا فیصلہ کن کردار
مظلوموں کا ظالموں کے ساتھ مقابلہ کا دن
بڑی طاقتوں کو چیلنج
اسلام کو زندہ کرنے کا دن
عام مسلمین کو متحرک کرنا
مظلوموں کا گروہ بنانا
بڑی طاقتوں اور شیطانوں کی قید اور غلامی سے نجات
اسلام اور ایمان کی طاقت کا استعمال
مزید مطالعہ کے لئے کتاب فلسطین امام خمینی(رح) کی نگاہ میں کا مطالعہ کریں جو نشر آثار امام خمینی(رح) سینٹر کے ذریعے نشر ہوئی ہے۔