سید حسن نصر اللہ

مکہ مکرمہ سے امام مہدی (عج) کا ظہور قطعی امر ہے

کوئی شخص امام کے ظہور کو نہیں روک سکتا

اسلام ٹائمز۔ سید حسن نصر اللہ نے سعودی عرب کے وزیر دفاع اور ولی عہد محمد بن سلمان کے امام مہدی عج کے ظہور کے متعلق حالیہ بیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ امام مہدی  (عج) ظہور کریں گے اور ان کا ظہور مکہ مکرمہ میں ہو گا۔ جب امام مہدی  (عج) ظہور کریں گے تو کوئی ظالم و فاسد بادشاہ باقی نہیں رہے گا اور پوری زمین عدل و انصاف سے پر ہو جائے گی۔ سید حسن نصر اللہ نے محمد بن سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نہ تم اور نہ تمہاری آل اولاد اس تقدیر الہی کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ یاد رہے حال ہی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں ہیں چونکہ یہ ملک امام مہدی کے ظہور پر یقین رکھتا ہے اور ان کے ظہور کے لئے زمین ہموار کر رہا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شہید مصطفی بدر الدین کی پہلی سالانہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان کہتا ہے کہ اس کی مشکل سیاسی نہیں ہے بلکہ ایک دینی اور مذہبی جنگ میں داخل ہوا ہے لیکن حقیقت میں یہ بات صحیح نہیں ہے۔ میں سعودی ولی عہد کو کہتا ہوں کہ امام مہدی  (عج) کا خروج اٹل حقیقت ہے اور وہ مکہ مکرمہ سے ظہور کریں گے اور جب وہ ظہور کریں گے تو کوئی ظالم بادشاہ باقی نہیں رہے گا اور پوری دنیا عدل و انصاف  سے بھر جائے گی۔ نہ تم اور نہ تمہاری آل اولاد اور نہ ہی تمہارے اجداد اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔

حزب اللہ لبنان کے امین عام نے امریکی صدر کے سعودی عرب سفر کے بارے میں کہا کہ اس سفر میں فلسطین اور مسلمان قیدیوں کے بارے میں بات نہیں ہو گی، بلکہ عراق اور شام کے بارے میں بات کی جائے گی۔ ہم بغیر کسی خوف و خطر کے اس بات کا انتظار کریں گے کہ اس سفر کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ سن ۱۹۹۶ ء میں پوری دنیا نے شرم الشیخ میں اکٹھے ہو کر یہ فیصلہ کیا کہ مزاحمتی تنظیموں کو نابود کر دیا جائے اور اسی دن ہمیں تباہ کرنے کی دہمکی دی گئی لیکن اس کا نتیجہ یہ تھا کہ کمانڈر بدرالدین ہی میدان جنگ میں کامیاب تھا۔

سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے بارے میں کہا کہ اسرائیل اب غزہ اور لبنان میں باقی نہیں رہ سکتا۔ اسرائیل ہار چکا ہے اور اپنے ہی گرد دیواریں بنانے پر مجبور ہے۔ گریٹر اسرائیل کا خواب بھی رسوا ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی لبنان اور حزب اللہ کے خلاف جنگ ہمیشہ کی نفسیاتی جنگ کا ایک حصہ ہے۔ لبنانی ملت کے اس کے مقابلے میں سرنڈر نہیں کرنا چاہیئے چونکہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے شام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سوریہ کی حکومت اور اسکے اتحادی یعنی تہران، ماسکو اور حزب اللہ شام کے مسئلے کے بارے میں پہلے کی نسبت زیادہ متحد ہیں اور آپس میں اتفاق نظر رکھتے ہیں۔

ای میل کریں