5 جون 1963 , کی رات ہمارے گھر کے صحن میں بیالیس افراد سوئے ہوئے تھے۔ ایسے میں شاہ کے سپاہی آئے اور دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوگئے۔ امام (رح) نے مجھے خود بتایا کہ جس وقت وہ دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئے تو مجھے معلوم ہوگیا اور میں نے اپنی زوجہ سے کہا کہ آپ نے کوئی بات نہیں کرنی ہے لہذا آپ کمرے میں چلی جائیں۔
میں نے دیکھا کہ پولیس سارے گھر میں پھیل گئی ہے تو میں نے سوچا کہیں ایسا نہ ہو کہ احمد (امام کا بیٹا) کو اذیت نہ کریں لہذا وہیں سے آواز دی اور کہا: خمینی میں ہوں۔ جس پر وہ سیدھے میری طرف آئے اور مجھے لے کر چلے گئے۔ راستے میں گاڑی کے اندر ایک شخص جو ایک کونے میں بیٹھا ہوا تھا اور اسی طرح ایک اور شخص میرے ساتھ بیٹھا بار بار میرے شانے کو چوم کر رو رہا تھا۔ اسی اثنا میں نماز کا وقت ہوگیا۔ میں نے کہا مجھے نماز پڑھنی ہے کہیں گاڑی روکو؟ تا کہ میں وضو کرکے نماز پڑھ سکوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ میں نے کہا: کم از کم اتنی تو اجازت دے دو کہ میں تیمم کرکے نماز پڑھ لوں اس پر انہوں نے گاڑی روکی لیکن مجھے نیچے اترنے کی اجازت نہ دی۔ میں نے گاڑی سے خود جھکایا اور اپنے ہاتھوں کو خاک پر مار کر تیمم کیا اور چلتی گاڑی میں جو نماز میں نے پڑھی وه بھی پشت بہ قبلہ تھی۔ لیکن مجھے امید ہے کہ شاید یہی نماز جو تیمم کے ساتھ چلتی گاڑی میں ادا کی، میری زندگی کی مقبول ترین نماز ہوگی۔