محمد رضا باہنر

امام خمینی(رح) کی تحریک بڑے پیمانے پر عوام کے اخلاص پر موقوف تھی

شہداء نے انقلاب کے لئے اپنے خون اور جان کو قربان کر دیا

ارومیہ سے شبستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق: ایکسپی ڈینسی کونسل کے ممبر  اور شہید باہنر  کے بھائی محمد رضا باہنر  نے آذربایجان غربی میں 475 شہداء کی یاد میں منعقد ہونی والی تقریب میں کہا: دشمن اچھی طرح سے جانتا ہے کہ اگر آج وہ ایران کی زمین یا اس کے امور میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے سب سے پہلے ہزاروں امینی، باہنر اور حججی کا سامنا کرنا پڑھے گا۔

انھوں نے کہا:اس طرح کی یاد گار تقریبات  انقلاب کی دوسری اور تیسری نسل کے لئے ضروری ہے کیونکہ یہ جوان ملک کا بہت بڑا فکری اور ثقافتی سرمایہ ہیں۔

اس عہدہ دار نے مزید کہا:شہداء نے اس انقلاب کے لئے اپنے خون اور جان کو قربان کر دیا اور ہم آج ان کے پاک خون کے وقار کو بر قرار رکھنے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔

باہنر  نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی انقلاب بیسویں صدی کا سب بڑا اتفاق تھا اور کہا:اُس زمانے میں پیغمبراکرم (ص)  کی اولاد میں سے ایک مرد بغیر کسی مادی حمایت کے لیکن خلوص، ایمان، بہادری سے لبریز دل کے ساتھ کھڑا ہوا اور تاریخ  کے صفحوں کو ایک نئے طریقہ سے حقیقی اسلام کے ذریعے پلٹا اور ایک بڑے انقلاب کو برپا کیا۔

انھوں نے وضاحت دی کہ: اس زمانے میں تجزیہ کار اسلامی انقلاب کو ثقافتی اور تاریخی زلزلہ کے عنوان سے یاد کرتے تھے کہ جس کی لہریں جلدی یا بعد میں دنیا کے تمام استعمار اور ظالموں کا دامن پکڑیں گیں۔

تشخیص مصلحت نظام کونسل کے ممبر نے کہا:اسلام میں دہشتگردی کی کوئی جگہ نہیں اور امام(رح) ہمیشہ جنگ اور خونریزی کے مخالف تھے۔

اس عہدہ دار نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ اکثر ملکوں کے انقلاب کافی عرصہ کی جنگوں کے بعد حاصل ہوئے ہیں کہا: امام خمینی(رح) نے عاشورا اور مکتب اہل بیت(ع) کو نمونہ عمل قرار دے کر کم وقت میں داخلی اتحاد کے ساتھ انقلاب کو کامیاب بنایا اور طاغوت کی جڑوں کو اکھاڑ دیا۔

انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا:انقلاب سے پہلے مادی گروں نے دنیا کو مشرق اور مغرب میں تقسیم کر دیا تھا جہاں مشرق میں سوویت یونین اور کیمونسٹ کے پیروکار تھے جو مکمل طور ہر معنویت کا انکار کرتے تھے وہیں مغربی دنیا کو لیبرل لوگ  چلا رہے تھے جو انسان کو با اختیار اور آزاد سمجھتے تھے جو اپنے لئے خود خدا بنا کر اس کی عبادت کر سکتے ہیں لیکن اس شرط کے ساتھ یہ خدا ان کے منافات کا مخالف نہ ہو۔

باہنر  نے مزید کہا: استکباری گروہ چاہتا تھا کہ اکیسویں صدی کے آخر تک امریکی اسلام کو رائج کرے تانکہ دینی اور الہی اعتقادات کا نام و نشان نہ رہے۔اور انسان دوسرے جانوروں کی طرح مادی دنیا اور بڑی طاقتوں کی خدمت کرتا رہے لیکن امام خمینی(رح) نے لوگوں کی حمایت سے ان ساری پیش گوئیوں کو ناکام کر دیا۔

تشخیص مصلحت نظام کے ممبر نے کہا: امام خمینی(رح)  1342 سے لیکر 1357 تک  اپنے وقت کو قوم کی تربیت کے لئے صرف کیا ثقافتی جہاد، امر بالمعروف اور نہی از منکر کے کلچر جس کو ایرانی کلچرل بھول چکا تھا دوبارہ زندہ کیا اور حقیقی اسلام کو امریکائی اسلام کے مقابلے میں نافذ کیا۔

انھوں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ آج دشمن داعش کو وجود میں لاکر اسلام کے حقیقی چہرہ کو مخدوش کرنا چاہتا ہے جبکہ ان کو امریکائی اسلام اور آل سعود سے کوئی سرو کار نہیں کیونکہ اس طرح کا اسلام سے ان کے منافات کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

ای میل کریں