جب امام خمینی (رح) جلاوطنی کے بعد ایران واپس آئے تو جیسے ہی آپ کا جہاز زمین پر اترا ، تو آقا پسندیدہ ( امام کے بڑے بھائی) آپ سے ملنے کے لئے جہاز میں داخل هوئے، جب جہاز سے اترنے کا وقت آیا تو اما م (رح) کے دل میں جو بھائی کے لئے احترام تھا، اس کے پیش نظر امام (رح) نے فرمایا: آقا پسندیدہ آپ پہلے اتریں اور آگےآگے چلیں، کیونکہ امام (رح) کبھی بھی ان پر سبقت حاصل نہیں کیا کرتے تھے، لیکن اس خاندان کے ہاں ادب و احترام کا یہ عالم تھا کہ آقا پسندیدہ بھی آپ کے آگے چلنے پر تیار نہیں تھے۔ اس پر امام (رح) نے فرمایا: پس اگر آپ میرے آگے چلیں گے اور مجھ سے پهلےجہاز سے اتریں گے تو میں اتروں گا ورنہ میں آپ کے آگے نہیں چلوں گا۔ جب آپ جہاز کی سیڑیوں سے نیچے اتررہے تھے، تو اس وقت یوں لگتا تھا که جیسے فرشتہ رحمت اپنی تمام تر برکات کو ساتھ لیے آسمانوں سے زمین کی طرف نازل ہو رہا ہو، لیکن درحقیقت وہ آپ ہی کی ذات تھی جو کہ اپنی تمام تر معنوی اور ورحانی بلندیوں کو ساتھ لیے زمین پر نازل ہورہی تھی۔ ایک عارف کے بقول: امام (رح) بہت نیچے آئے اتنے نیچے کہ زمین پر اتر آئے، تا کہ انقلاب اسلامی کی رہبری کا منصب سنبھالیں، پس آپ (رح) آئے اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشغول ہوگے۔