امام خمینی جیسے انسان اپنی پوری زندگی کو دین مبین اسلام کی سربلندی کےلئے وقف کردیتے ہیں اور اپنے کردار کے ذریعے ہمیشہ کےلئے زندہ و جاوید بن جاتے ہیں۔
اللہ تعالی نے انسان کو کمال کے حصول کےلئے خلق کیا ہے۔ اشرف المخلوقات کی سند یافتہ یہ انسان بسا اوقات ملائکہ سے بھی افضل قرار پا کر مسجود ملائکہ قرار پاتا ہے۔
گود سے گور تک کی یہ مخصوص مدت انسان کی ابدی زندگی کےلئے پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں یا تو وہ سعادت ابدی سے ہمکنار ہوجاتے ہیں یا ہلاکت ابدی کا سامنا۔
امیر المؤمنین ؑ فرماتے ہیں:" تجھے بقا کےلئے خلق کیے گئے ناکہ فنا کےلئے" خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس مختصر زندگی کو ابدی زندگی کےلئے مقدمہ بنا سکے۔
انسان کے اندر اللہ تعالیٰ نے بہت ساری خصوصیات ودیعت فرمائی ہے۔ بعض افراد تو متضاد صفات کے بھی حامل ہوتے ہیں۔ بہت ہی کم افراد ہوتے ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتوں سے کماحقہ استفادہ کرتے ہوں ورنہ اکثر لوگ ان خاصیتوں کی شناخت کئے بغیر ہی اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ عوام تو عوام، خواص میں سے بھی بعض افراد ہی صفات کمالی میں سے گنے چنے صفات کو منظر شہود پر لانے میں کامیاب قرار پاتے ہیں۔
غرض ہر درد دل رکھنے والے باشعور انسان کی یہ کوشش ہوتی ہےکہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے معاشرے کی رشد میں اپنا حصہ ڈالیں لیکن اس کے باوجود ایسے افراد خال خال دکھائی دیتے ہیں جن میں مذکورہ تمام صفات ایک ساتھ جمع ہوں اور ان کی ہر صفت کمالی بارز انداز میں جلوہ گر ہوں۔
علاوہ ازیں بعض ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو مذکورہ تمام صفات حمیدہ سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی پوری زندگی کو دین مبین اسلام کی سربلندی اور مکتب حقہ کی بالادستی کےلئے وقف کردیتے ہیں اور بغیر کسی دنیاوی حرص و لالچ کے دین کی خدمت کرنے کو اپنے لئے شرف اور مکتب کی سربلندی کو اپنا ہدف قرار دیتے ہیں۔ ایسے افراد دنیاوی چند روزہ زندگی میں منحصر نہیں ہوتے بلکہ اپنے کردار و خدمات کے ذریعے موت کو مات لگا کر ہمیشہ کےلئے زندہ و جاوید بن جاتے ہیں۔
تزکیہ نفس؛ جس کے بارے میں ائمہ معصومین علیہم السلام کی روایت ہےکہ "وہ ہم میں سے نہیں جو ہر روز اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرے"۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ مرد میدان جہاد و مجاہدت نفس، فرماتے ہیں:
جب تک آپ اپنے دلوں کو اس دنیا کی محبت سے آزاد نہ کریں تب تک آپ ﷲ کی ضیافت اور دعوت میں شریک نہیں ہو سکتے۔ اولیائے الٰہی جس چیز کو اہمیت دیتے تھے وہ تزکیہ نفس، غیر ﷲ سے توجہ ہٹانے اور ﷲ سے لو لگانے سے عبارت تھی۔ اس دنیا میں رونما ہونے والی تمام خرابیوں کی جڑ ﷲ کو چھوڑ کر اپنی طرف توجہ مرکوز سے عبارت ہے۔ اولیائے الٰہی اور انبیائے کرام علیہم السلام کو جتنے کمالات حاصل ہوئے وہ غیر ﷲ سے توجہ ہٹانے اور خدا سے دل لگانے کے باعث حاصل ہوئے ہیں۔ ان امور کی علامات ہمارے اعمال کے آئینے میں ظاہر وعیاں ہیں۔
صحیفہ امام، ج۱۷، ص۴۹۳
اپنی تربیت اور اپنے تزکیہ کا اہتمام کریں ... آپ اپنے ہاتھ، اپنی آنکھ، اپنی روح اور اپنی تمام صلاحیتوں کو شیطانی طاقت کے زمرے سے نکال کر رحمانی طاقت کے دائرے میں داخل کرانے کی کوشش کریں۔ اگر انسان غفلت برتے تو اس کی صلاحیتیں شیطانی قوتوں میں بدل جاتی ہیں یعنی پہلے کی طرح اس کی آنکھ بھی شیطانی ہوتی ہے اور اس کا ہاتھ بھی شیطانی ہوتا ہے، لیکن اگر وہ اپنی تربیت کرے تو سب کچھ رحمانی بن جاتا ہے۔ آپ کی ہر قوت رحمانی بن جاتی ہے اور ﷲ کی قوت غالب آ جاتی ہے۔
صحیفہ امام، ج۱۲، ص۲۴۲
والسلام علی عبادہ الصالحین
التماس دعا