امام خمینی(رح) کا آٹھ آرٹیکل پرمشتمل پیغام، انسانوں کی انسانی کرامت کے تحفظ پر تاکید کرتا ہے۔
حوزہ اور دانشگاہ کے استاد آیت اللہ ایازی کہنا تھا: ہر اس چیز کے ساتھ جو معاشرے میں انصاف، برابری اور مساوت کو برباد کرتی ہے اور کھوکھلی، بیہودہ اور بے بنیاد امتیازات کو معاشرے میں حاکم کرتی ہے، سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیئے، کہا: امام خمینی(رح) کا آٹھ آرٹیکل پرمشتمل پیغام، انسانوں کی انسانی کرامت کے تحفظ و پاسداری اور بلاوجہ نیز غیر قانونی طریقے سے ان کے ساتھ برتاو نہ کرنے پر تاکید کرتا ہے۔
جماران کے مطابق، آیت اللہ محمد علی ایازی نے " کرامت انسان، امام خمینی (رح) کی سیرت اور نگاہ میں " کی نشست میں، جو " گوہر معرفت " کی نشستوں کا ایک سلسلہ ہے، حقیقت انسان اور مقام و منزلت انسان کے بارے میں چند سوال بیان کرنے کے ساتھ، کہا:
انسانی تاریخ ہم سے کہتی ہے: انسان ہمیشہ سے خوشبختی و خوشحالی کے " ناکجا آباد " کی تلاش میں ہے اور بہت سے راستوں کا اس نے تجربہ کیا ہے اور ہمیشہ بہت سی اندرونی اور بیرونی رکاوٹیں اس کی راہ میں مانع ہوئیں ہیں اور اسے منزل مقصود تک پہنچنے میں ناکام کیا ہے۔
کبھی تو اسے معلوم ہی نہیں ہوتا ہےکہ رکاوٹوں کو کیسے دور کرنا چاہیئے، مانع کو راستے سے کیسے ہٹائے اور کن طریقوں سے مانع تراشیوں کے ساتھ جنگ کریں، لیکن اہم نکتہ یہ ہےکہ انسان جانا چاہتا ہے اور بھرپور مقابلہ کی توانائی بھی رکھتا ہے۔
عظیم انبیاء (ع) اور زبردست مصلحین اس کی مدد کےلئے فوراً پہنچے ہیں اور وحی کی زبان سے انسان کا تعارف اور انسان کی منزلت اور شان سے اسے آگاہ کیا ہے تاکہ وہ راہ اور کنویں میں تشخیص دے سکے اور جن موارد میں راہنمایی ضروری اور راستے سے پتھروں کو اٹھانا لازمی تھا ایسا ہی کیا ہے۔
انھوں نے دیا دہانی کی کہ انسانی حقوق کی طرف امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی توجہ اور نگاہ، آپ کی انسان شناسی کی بنیادی اصول کے ساتھ قابل فہم اور قابل توجیہ ہے۔ روح اللہ خمینی صاحب انسان کو رفیع، اعلی مقام اور اشرف مخلوقات اور ایک زاویہ سے تمام عالم اور کائنات کا مظہر جانتے ہیں۔
گویا اللہ تبارک و تعالی نے دو نسخے کی تخلیق کی ہے؛ ایک نسخہ تمام کائنات اور دوسرا چھوٹا نسخہ یعنی انسان؛ کیوںکہ انسان تمام کائنات کا نچوڑ و لُب لُباب ہے؛ یعنی انسان میں سب کچھ ہے۔
صحیفه امام، ج8، ص245
انسان دیگر حیوانات کی مانند نہیں جو حیوانیت تک ہی محدود رہے، بلکہ حیوانی حدود کے مافوق ہے اور یہاں تک کہ عقل و عقلانی کے مافوق ہے اور اس قدر اعلی و عظیم درجہ و مقام تک پہنچ جاتا ہے جسے " کالالوھیہ " سے تعبیر کی جاتی ہے۔
صحیفه امام، ج4، ص186
پس انسان کو اپنی انسانیت کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مقام حیوانی سے جدا ہونا ہوگا تب مقام کبریائی اللہ، دست رس میں پہنچےگا اور کمالات محمدی(ص) سے ملبوس ہوکر اعلی کمالات سے متصف بنےگا اور قرآنی اخلاق سے سرشار بندہ بن جائےگا۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ