جماران کی رپورٹ کے مطابق، یادگار امام سید حسن خمینی کی موجودگی میں ڈاکٹر مقدم نے مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اسلام ایک دین ہونے کے ناطے علم اور عقل کا ہرگز مخالف نہیں بلکہ دین اسلام میں ختم نبوت کا عقیدہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ عقل انسانی، وحی الہی کو دریافت کرنے کے ساتھ اس کی تفسیر اور ترجمانی بھی کرسکتی ہے۔
ڈاکٹر مقدم نے کہا: دین ایسے سوالات کا جواب دینے آیا ہے جو انسانی علوم سے ماوراء ہے اور انسانی تہذیب پر صدیاں گزرنے کے بعد بھی ان کا جواب نہیں مل سکتا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ علم اور فلسفہ انسانی فکر تک محدود ہے جبکہ وحی کا دائرہ اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے جس میں ایسے سوالات کا حل موجود ہے جو انسانی دائرہ فکر سے بالاتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دین، عقل انسانی اور بشری علوم کی صلاحیت کو صحیح سمت راہنمائی کرتا ہے اسی لئے تمام ہادیان الہی کا کام انسانی فکر کو اجاگر کرنا تھا، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں غور و فکر کے حوالے سے بہت سی آیات پائی جاتی ہیں۔
مجمع روحانیون مبارز کے رکن نے کہا: علم و معرفت،جہان شناسی ،انسان شناسی، اخلاق اور فقہ کا شمار دین کے اساسی ارکان میں ہوتا ہے، اگر ان کو ایک دوسرے سے جدا کیا جائے تو اس کا نتیجہ اخلاقی اصولوں کی پامالی اور تشدد کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
ڈاکٹر مقدم نے کہا: جس طرح سیاست کے مثبت نتائج میں اخلاق کی اہمیت کا انکار نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اخلاق اور سیاست میں جدائی، دونوں کی نابودی کا باعث بنتی ہے۔ سیاست اور اخلاق کو ساتھ لیکر چلنے کی صورت میں سیاست کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ امام خمینی(رح) نے سیاست میں اخلاقی پالیسی کو اپناکر پوری دنیا کو یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ انسان سیاست کے میدان قدم رکھتے ہوئے بھی سچائی کے ساتھ انسانی اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے غریب لوگوں کو بھی عظمت وانسانی کرامت کی نگاہ سے دیکھا جاسکتا ہے۔