تاجدار امامت، امام زمانہ(عج) کی باسعادت ولادت مبارک

تاجدار امامت، امام زمانہ(عج) کی باسعادت ولادت مبارک

امام خمینی: حضرت ختمی مرتبت (ص) جو بشریت کی اصلاح، نظام عدل کے قیام اور تربیت بشر کےلئے آئے تھے بھی اپنے زمانے میں اس مقصد میں مکمل طورپر کامیابی نہ پاسکے؛ جو شخص مکمل طورپر اس مقصد میں کامیاب ہوگا اور پوری دنیا میں عدل، قائم کرےگا، وہ صرف حضرت حجت (عج) ہیں۔

امام خمینی: حضرت ختمی مرتبت (ص) جو بشریت کی اصلاح، نظام عدل کے قیام اور تربیت بشر کےلئے آئے تھے بھی اپنے زمانے میں اس مقصد میں مکمل طورپر کامیابی نہ پاسکے؛ جو شخص مکمل طورپر اس مقصد میں کامیاب ہوگا اور پوری دنیا میں عدل، قائم کرےگا، وہ صرف حضرت حجت (عج) ہیں۔

اقليم امامت کے آخری تاجدار حضرت امام مہدی عليہ السلام نے خانوادہ تطہير کی عظيم شخصيت حضرت امام حسن عسکری عليہ السلام کے گھر ميں آنکھ کھولی؛ آپ کی والدہ ماجدہ جناب نرجس خاتون تھيں۔ پانچ سال کی عمر ميں امامت کے عظيم مرتبہ پر فائز ہوئے؛ تمام انبياء و ائمہ (ع) کی ميراث کے وارث قرار پائے؛ علم و حکمت، عصمت و طہارت، خدا کی جانب سے ملی اور دنيا کو عدل و انصاف سے بھرنے کی عظيم ذمہ داری بھی آپ ہی کے کاندھوں پر ہے۔

امام مہدی (عج) کے بارے ميں حضرت رسول اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ نے بے شمار پيشين گوئياں فرمائی ہيں اور وضاحت کی ہےکہ آپ (عج)، آنحضرت صلی اللہ عليہ وآلہ کی عترت اور حضرت فاطمة الزہراء (س) کی اولاد سے ہوں گے۔

آپ نے يہ بھی فرمايا کہ امام مہدی(ع) کا ظہور آخری زمانہ ميں ہوگا اور حضرت عيسی عليہ السلام ان کے پيچھے نماز پڑھيں گے؛ آپ (ع) ميرے خليفہ کی حيثيت سے ظہور کريں گے۔ ميرے ذريعہ سے دين اسلام کا آغاز ہوا اسی طرح ان کے ذريعہ سے اپنے عروج پر پہنچےگا۔

رسول خدا (ص) نے فرمايا: مہدی کا نام ميرے نام پر اور ان کی کنيت ميری کنيت پر ہوگی۔ وہ جب ظہور کريں گے تو ساری دنيا کو عدل و انصاف سے اسی طرح پر کرديں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم و جور سے بھری ہوگی۔

اس کے علاوہ آسمانی کتب ميں بھی امام مہدی (عج) کے بارے ميں پيشین گوئی کی گئی ہے چنانچہ زبور کی آيت 4 مرموز 97 ميں ہےکہ آخری زمانہ ميں جو انصاف کا مجسمہ انسان آئےگا اس کے سر پر بادل سايہ فگن ہوگا۔

توريت کے سفر انبياء ميں ہےکہ مہدی ظہور کريں گے۔

انجيل ميں آيا ہےکہ مہدی (ع) اور عيسی (ع)، دجال اور شيطان کو قتل کريں گے۔

امام زمانہ کی ولادت باسعادت جمعۃ المبارک کے دن، شعبان المعظم کی پندرہ تاريخ کو طلوع فجر کے وقت ہوئی۔ حضرت حکيمہ خاتون فرماتی ہيں کہ ايک روز ميں حضرت امام حسن عسکری عليہ السلام کے پاس گئی تو آپ نے فرمايا:

اے پھوپھی، آج حجت خدا کی آمد ہے لہذا آپ يہاں رک جائيں۔ ميں نے کہا: مجھے تو آثار ولادت دکھائی نہيں ديتے! امام نے فرمايا: اے پھوپھی، نرجس کی مثال مادر موسی کی طرح ہے۔ جناب حکيمہ خاتون فرماتی ہيں کہ اس شب ميں وہيں رہی اور شب گررنے کے بعد حجت خدا کی ولادت ہوئی تو امام عسکری نے بچے کو طلب کيا اور اپنی گود ميں بٹھايا اور کہا:

اے فرزند! خدا کے حکم سے بات کرو۔

بچے نے آيت " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ " ہم چاہتے ہيں کہ احسان کريں ان لوگوں پر جو زمين ميں کمزور بنا ديئے گئے ہيں اور ان کو امام بنائيں اور انھيں زمين کا وارث قرار ديں؛ کی تلاوت کی۔

امام مہدی (عج) کی حکومت عالمی حکومت ہے اور جب وہ کوفہ کو اپنی حکومت کا مرکز اور دارالحکومت قرار ديں گے تو اس کا تعلق صرف کوفيوں سے نہ ہوگا بلکہ امام (عج) کی حکومت کا مرکز پوری دنيا ميں قائم حکومت کا دارالحکومت ہوگا۔

دنيا کو قسط و عدل سے مالامال اور ظلم و ستم کی جڑيں اکھاڑنے والے امام کے ظہور کا عقيدہ تمام آسمانی اور غير آسمانی اديان ميں پايا جاتا ہے؛ چنانچہ تمام اديان موعود مصلح کے ظہور پر يقين رکھتے ہيں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

مَنْ مٰاتَ مِنْکُمْ وَھُوَ مُنْتَظِر لِھٰذَا الْاَمْرِ کَمَنْ ھُوَ مَعَ الْقٰائِمِ في فُسْطٰاطِهِ؛ لٰا بَلْ کَمَنْ قٰارَعَ مَعَهُ بِسَیْفِهِ؛ لٰا وَ اللہِ اِلاّٰ کَمَنِ اسْتُشْھِدَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْهِ وَآلِهِ " تم میں سے جو بھی اس حالت میں مرجائے کہ وہ امام مہدی کی حکومت کا منتظر تھا تو وہ ایسے ہے جس طرح اس نے حضرت کے اپنے خیام میں وقت گزار دیا ہو؛ نہیں بلکہ وہ ایسے ہے جس طرح اس نے حضرت کے ہمراہ مل کر آپٴ کے دستہ میں جنگ لڑی ہو؛ نہیں خدا کی قسم وہ تو ایسا ہے جس طرح وہ خود رسول اللہ کے ہمراہ جنگوں میں لڑا ہو اور آپ کے سامنے درجہ شہادت پایا ہو۔ (بحار الانوار، ج٥٢، ص١٢٦)

امام صادق(ع) نے فرمايا: ہماری ولايت تمام شہروں کے سامنے پيش کی گئی اور کوفہ کے سوا کسی شہر نے اسے قبول نہ کيا۔

کوفہ ايک مقدس مقام ہے اور شايد اسی تقدس کے لحاظ سے خداوند متعال نے اس شہر کو عالم کے واحد نجات دہندہ کی حکومت کا دارالحکومت قرار ديا ہے اور اللہ کا يہ ارادہ بعض دوسری مصلحتوں پر استوار ہو جن کا علم صرف خدا کے پاس ہے اور ان مصلحتوں کا اس شہر کے لوگوں سے کوئی تعلق نہيں ہے۔

امام زمانہ (عج) کے بارے ميں لکھی جانے والی کتابوں ميں آپ (ع) کا حليہ مبارک، رسول خدا (ص) کے مشابہ قرار ديا گيا؛ شيخ صدوق فرماتے ہيں: سرور کائنات صلی اللہ عليہ وآلہ کا ارشاد ہےکہ مہدی، شکل و شباہت، خَلق و خُلق، شمائل و خصائل، اقوال و افعال ميں ميرے مشابہ ہوں گے۔

بعض علماء نے امام زمانہ (عج) کے حليہ اور شکل و شمائل کے بارے ميں مزيد تفصيلات بيان کی ہيں جن کے مطابق، آپ (ع) کا رنگ کھلتا ہوا گندمی، درميانہ قد، چوڑی پيشانی، ابرو گھنے اور باہم پيوستہ، باريک اور کھڑی ہوئی ناک، روشن اور بڑی آنکھيں، نورانی چہرہ، داہنے رخسار پر ايک تل ہے جو ستارہ کی مانند چمکتا ہے، آپ کے دانت چمکدار اور کھلے ہوئے ہيں، زلفيں کندھوں پر پڑے رہتے ہيں۔

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ

صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَ عَلى آبائِهِ

في هٰذِهِ السّاعَةِ وَ في کُلِّ ساعَةٍ

وَلِیّاً وَ حافِظاً وَ قائِداً وَ ناصِراً وَ دَلیلاً وَ عَیْناً

حَتّى تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً

وَ تُمَتِّعَهُ فیها طَویلاً

بِرَحْمَتِکَ‏ یا اَرْحَمَ الرَّاحِمینَ

ای میل کریں