ظہور مہدی(ع) کا عقیدہ نہ صرف شیعی بلکہ اسلامی عقیدہ ہے

ظہور مہدی(ع) کا عقیدہ نہ صرف شیعی بلکہ اسلامی عقیدہ ہے

ظہور مہدی(ع) کا عقیدہ شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ علمائے اہلسنت بھی اس پر متفق ہیں اور یہ خالص اسلامی عقیدہ ہے۔

جو لوگ شیعوں کے بارہ میں غلط فہی میں مبتلا ہوکر شیعہ حقائق کا مطالعہ کرتے ہیں یا دشمنان اسلام کے سیاسی اغراض پر مبنی مسموم افکار کی ترویج کرتے ہیں وہ جادۂ تحقیق سے منحرف ہوکر اپنے مقالات یا بیانات میں یہ اظہار کرتے ہیں کہ "ظہور مہدی(عج) کا عقیدہ، شیعہ عقیدہ ہے" اور اسے تمام اسلامی فرقوں کا عقیدہ تسلیم کرتے ہوئے انھیں زحمت ہوتی ہے۔۔۔

اس طرح یہ حضرات قرآن وحدیث سے ماخوذ مسلمانوں کے نزدیک متفق علیہ مسائل کا بہ آسانی انکار کردیتے ہیں۔۔۔

یہ صورتحال کم وبیش سبھی جگہ سرایت کررہی ہے اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کے آثار نمایاں نظر آتے ہیں، عموماً اس صورت حال کا شکار کچے ذہن کے وہ افراد ہوتے ہیں جو علوم قدیم وجدید کے محقق تو نہیں ہیں لیکن مغرب کے کسی بھی نظریہ یا کسی شخص کی رائے کو سو فیصدی درست مان لیتے ہیں چاہے اس کا مقصد سیاسی اور استعماری ہی رہا ہو۔ ہمارے بعض اخبارات، رسائل، مجلات و مطبوعات بھی دانستہ یا نادانستہ طور پر انہیں عوامل سے متاثر ہو کر سامراجی مقاصد کی خدمت میں مصروف ہیں۔۔۔
مشرق میں جو صورتحال پیدا ہو گئی ہے اسے ''مغرب زدہ ہونا'' یا "مغرب زدگی" کہا جاتا ہے جس کی مختلف شکلیں ہیں اور آج اس سے ہمارا وجود خطرے میں ہے۔ انہوں نے بعض اسلامی ممالک کی سماجی زندگی سے حیا و عفت اور اخلاقی اقدار کو اس طرح ختم کردیا ہے کہ اب ان کا حشر بھی وہی ہونے والا ہے جو اندلس (اسپین) کے اسلامی معاشرہ کا ہوا تھا۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے زمانہ میں ایسے افراد جن کی معلومات اخبارات و رسائل سے زیادہ نہیں ہے اور انہوں نے مغربی ممالک کا صرف ایک دو مرتبہ ہی سفر کیا ہے "مغرب زدگی" مغرب کے عادات و اخلاق کے سامنے سپرانداختہ ہوکر موڈرن بننے کی جھوٹی اور مصنوعی خواہش، جو دراصل رجعت پسندی ہی ہے کو روشن فکری کی علامت قرار دیتے ہیں اور اغیار بھی اپنے ذرائع کے ذریعہ مثلاً اپنے سیاسی مقاصد کےلئے انہیں مشتشرق، خاورشناس کا ٹائٹل دے کر ان جیسے افراد کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔
ظہور حضرت مہدی(ع) کے بارے میں بھی ادھر ہمارے سنّی بھائیوں میں سے کچھ "مغرب زدہ" احمد امین، عبدالحسیب، طٰہٰ حمیدہ جیسے افراد نے امام مہدی(ع) کے متعلق روایات نقل کرنے کے باوجود تشیع پر حملے کئے ہیں!! گویا ان کے خیال میں یہ صرف شیعوں کا عقیدہ ہے یا کتاب و سنت، اقوال صحابہ و تابعین وغیرہ میں اس کا کوئی مدرک و ماخذ نہیں ہے!! بے سر پیر کے اعتراضات کرکے یہ حضرات اپنے کو روشن فکر، مفکر اور جدید نظریات کا حامل سمجھتے ہیں!! غالباً سب سے پہلے جس مغرب زدہ شخص نے ظہور مہدی(عج) سے متعلق روایات کو ضعیف قرار دینے کی ناکام و نامراد کوشش کیو وہ ابن خلدون ہے، جس نے اسلامی مسائل کے بارے میں ہمیشہ بغض اہل بیت(ع) اور اموی افکار کے زیر اثر بحث و گفتگو کی ہے۔۔۔
ابن خلدون معاویہ کو بھی ''خلفائے راشدین'' میں شمار کرتے ہیں!!!
انہوں نے مہدی اہل بیت (علیہم السلام) کے ظہور کے مسئلہ کو بھی اہل بیت (ع) سے بغض و عناد کی عینک سے دیکھا ہے کیونکہ مہدی (ع) بہرحال اولاد فاطمہ (س) میں سے ہیں، خانوادہ رسالت کا سب سے بڑا سرمایۂ افتخار ہیں، لہٰذا اموی نمک خوار کے حلق سے فرزند فاطمہ(س) کی فضیلت کیسے اتر سکتی تھی! چنانچہ روایات نقل کرنے کے باوجود ان کی تنقید و تضعیف کی سعی لاحاصل کی اور جب کامیابی نہ مل سکی تو اسے ''بعید'' قرار دے دیا!!
اہل سنت کے بعض محققین اور دانشوروں نے ابن خلدون اور اس کے ہم مشرب افراد کا دندان شکن جواب دیا ہے اور ایسے نام نہاد روشن فکر افراد کی غلطیاں نمایاں کی ہیں۔
معروف معاصر عالم استاد احمد محمد شاکر مصری ''مقالید الکنوز'' میں تحریر فرماتے ہیں:

"ابن خلدون نے علم کے بجائے ظن و گمان کی پیروی کرکے خود کو ہلاکت میں ڈالا ہے۔ ابن خلدون پر سیاسی مشاغل، حکومتی امور، بادشاہوں اور امیروں کی خدمت و چاپلوسی کا غلبہ اس قدر ہو گیا تھا کہ انہوں نے ظہور مہدی(ع) سے متعلق عقیدہ کو ''شیعی عقیدہ'' قرار دے دیا!!۔۔۔

اس (ابن خلدون) نے مہدی(ع) سے متعلق روایات کو اس لئے ضعیف قرار دیا ہے کہ اس پر مخصوص سیاسی فکر غالب تھی۔۔۔''
استاد احمد بن محمد صدیق نے تو ابن خلدون کی رد میں ایک مکمل کتاب تحریر کی ہے جس کا نام ''ابراز الوہم المکنون عن کلام ابن خلدون'' ہے۔ اس کتاب میں استاد صدیق نے مہدویت سے متعلق ابن خلدون کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا مکمل جواب دیا ہے اور ابن خلدون کو بدعتی قرار دیا ہے۔
اگرچہ علمائے اہل سنت نے اس بے بنیاد بات کا مدلل جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ ظہور مہدی(عج) کا عقیدہ، خالص اسلامی عقیدہ ہے اور امت مسلمہ کے نزدیک متفق علیہ اور اجماعی ہے مگر ہم چند باتیں بطور وضاحت پیش کر رہے ہیں :
١۔ شیعوں کا جو بھی عقیدہ یا نظریہ ہے وہ اسلامی عقیدہ و نظریہ ہے۔ شیعوں کے یہاں اسلامی عقائد و نظریات سے الگ کوئی عقیدہ نہیں پایا جاتا۔ شیعی عقائد کی بنیاد کتاب خدا اور سنت پیغمبر (ص) ہے، اس لئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی عقیدہ شیعی عقیدہ ہو مگر اسلامی عقیدہ نہ ہو۔
٢۔ ظہور مہدی(ع) کا عقیدہ شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ علمائے اہلسنت بھی اس پر متفق ہیں اور یہ خالص اسلامی عقیدہ ہے۔
٣۔ آپ کے نزدیک ''اسلامی عقیدہ'' کا معیار کیا ہے؟

اگر قرآن مجید کی آیات کی تفسیر اسی سے ہوتی ہو تو کیا وہ عقیدہ اسلامی عقیدہ نہ ہوگا؟

اگر صحیح، معتبر بلکہ متواتر روایات (جو اہل سنت کی کتب میں بھی موجود ہیں) سے کوئی عقیدہ ثابت ہو جائے تب بھی کیا وہ عقیدہ اسلامی عقیدہ نہ ہوگا؟
اگر صحابہ و تابعین اور تابعینِ تابعین کسی عقیدہ کے معتقد ہوں تو بھی وہ عقیدہ اسلامی نہیں ہے؟

اگر شواہد اور تاریخی واقعات سے کسی عقیدہ کی تائید ہو جائے اور یہ ثابت ہو جائے کہ یہ عقیدہ ہر دور میں پوری امت مسلمہ کےلئے مسلّم رہا ہے پھر بھی کیا آپ اسے اسلامی عقیدہ تسلیم نہ کریں گے؟
اگر کسی موضوع سے متعلق ابی داوود صاحب سنن جیسا محدث، پوری ایک کتاب بنام ''المہدی''، شوکانی جیسا عالم ایک کتاب ''التوضیح'' اسی طرح دیگر علماء کتابیں تحریر کریں، بلکہ پہلی صدی ہجری کی کتب میں بھی یہ عقیدہ پایا جاتا ہو تب بھی یہ عقیدہ اسلامی نہ ہوگا؟
پھر آپ ہی فرمائیں! اسلامی عقیدہ کا معیار کیا ہے؟ تاکہ ہم آپ کے معیار و میزان کے مطابق جواب دے سکیں۔ لیکن آپ بخوبی جانتے ہیں کہ آپ ہی نہیں بلکہ تمام مسلمان جانتے ہیں کہ مذکورہ باتوں کے علاوہ اسلامی عقیدہ کا کوئی اور معیار نہیں ہو سکتا اور ان تمام باتوں سے ظہور مہدی(ع) کے عقیدہ کا اسلامی ہونا مسلّم الثبوت ہے چاہے آپ تسلیم کریں یا نہ کریں۔

ماخذ بمعہ تلخیص: http://www.mahdimission.com/

 

امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی نگاہ میں مہدی موعود (عج):

اس قدر عظیم کام، یعنی پوری دنیا میں حقیقی عادلانہ نظام کے نفاذ کےلئے تمام انسانوں  میں سوائے مہدی موعود (عج) کے جنہیں ﷲ نے بشریت کی نجات کےلئے باقی رکھا ہوا ہے اور کوئی نہیں ہے۔۔۔ یہاں تک کہ حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ جو بشریت کی اصلاح، نظام عدل کے قیام اور تربیت بشر کےلئے آئے تھے، آپ(ع) بھی اپنے زمانے میں اس مقصد میں مکمل طورپر کامیابی نہ پاسکے۔

جو شخص مکمل طورپر اس مقصد میں کامیاب ہوںگے اور پوری دنیا میں عدل قائم کریں گے وہ صرف حضرت حجت (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) ہیں۔

صحیفہ امام، ج۱۲، ص۴۸۰

ای میل کریں