اتحاد بین المسلمین اور استکبار سے مقابلے، امام خمینی(رح) اور رہبر معظم کی حکمت عملی: شیخ احمد الزین

اتحاد بین المسلمین اور استکبار سے مقابلے، امام خمینی(رح) اور رہبر معظم کی حکمت عملی: شیخ احمد الزین

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کریم کے دستورات کی بنیاد پر اسلامی حکومت قائم کی اور عالمی استکبار کے مقابلے میں اٹه کهڑے ہوئے۔

اسلام ٹائمز کے مطابق، لبنان کے معروف سنی عالم دین اور مسلم علماء ایسوسی ایشن لبنان کے صدر شیخ احمد الزین نے شہر مقدس قم میں مہدویت ریسرچ سنٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کریم کی آیت "واعتصموا بحبل اللہ جمیعاً و لا تفرقوا " [سورہ آلعمران، آیت 103] ہمیں اتحاد کی طرف دعوت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا:" اگر امت مسلمہ قرآن کریم میں بیان ہوئے دستورات خداوندی کے مطابق عمل کرتی تو آج اس قدر غم انگیز اور افسوسناک اختلافات اور واقعات کے شاہد نہ ہوتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم اور حبل اللہ المتین سے تمسک مسلمانوں کی نجات کا باعث ہے اور کاش مسلمان صرف قرآن کریم کی تلاوت اور قرائت کی حد تک ہی اکتفا نہ کرتے بلکہ دستورات خداوندی پر عمل پیرا بهی ہوتے کیونکہ قرآن کریم سب کو اتحاد اور وحدت کا درس دیتا ہے نہ شدت پسندی اور جنگ کا "۔
شیخ احمد الزین نے مزید کہا:" مشکلات پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ مسلمانان عالم اپنے قول و فعل کے ذریعے اتحاد بین المسلمین پر زور دیں اور اس پر عمل کریں، خدا کی راہ میں جہاد اور قرآن کے مطابق اسلامی احکام کا اجراء کریں"۔
لبنان کے معروف سنی عالم دین نے کہا:" میں ایک سنی عالم دین ہونے کی حیثیت سے رسمی طور پر رہبر معظم خامنہ ای کے ہاته پر بیعت کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ آیت اللہ خامنہ ای درحقیقت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اہداف پر گامزن ہیں۔ میری بیعت نہ تو کسی مفاد کی خاطر ہے اور نہ ہی کسی تعصب کی وجہ سے ہے بلکہ میں نے بیعت کا اعلان قرآن کریم کے دستورات کے مطابق کیا ہے جو ہمیں وحدت کی طرف بلاتا ہے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور رہبر معظم نے اپنے قول و فعل کے ذریعے اتحاد بین المسلمین پر مبنی پالیسی اختیار کر رکهی ہے اور عالمی استکبار سے مقابلے کو اپنا نصب العین بنا رکها ہے"۔
شیخ احمد الزین نے کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کریم کے دستورات کی بنیاد پر اسلامی حکومت قائم کی اور عالمی استکبار کے مقابلے میں اٹه کهڑے ہوئے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے آغاز سے ہی اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے مسلمانان عالم کو عالمی استکبار اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جہاد کی دعوت دی۔ یہ قرآن کریم کا حکم ہے کہ ظلم کے خلاف اٹه کهڑے ہوں اور آپس میں اتحاد قائم کریں۔  
مسلم علماء ایسوسی ایشن لبنان کے صدر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور قائد عظیم الشان نے نہ صرف زبانی دعوؤں بلکہ اپنے عمل سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ اسلام اور قرآن کے دستورات کی پیروی کرتے ہیں، کہا:" بعض عرب اور اسلامی ممالک کے برعکس جو ہر موقف اختیار کرنے اور ہر فیصلہ کرنے سے پہلے امریکہ اور اسرائیل سے اجازت لیتے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران آج اسلام کا پرچم تهامے ہوئے ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ شیعہ یا حنفی یا شافعی یا مالکی یا زیدی میں کوئی فرق نہیں، بلکہ ان سب کو اسلام کے دائرے میں رہ کر آپس میں متحد ہوجانا چاہئے"۔
لبنان کے معروف سنی عالم دین شیخ احمد الزین نے اسلامی دنیا میں قیادت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا:" آج اسلامی دنیا اور مسلم ممالک کا بڑا مسئلہ قیادت کا فقدان ہے۔ میرا ذاتی عقیدہ ہے کہ فقہ جعفریہ میں قیادت کی نوعیت اور اس کے مقام کو بہت اچهے انداز میں بیان کیا گیا ہے جسے "ولایت فقیہ" سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آج تمام مسلمانان عالم کو ولایت فقیہ کے سائے تلے متحد ہوجانا چاہئے۔ اسلامی فرقوں میں پائے جانے والے اجتہاد کے نتیجے میں فتووں کا اختلاف مسلمانوں میں اختلافات کا باعث نہیں بننا چاہئے۔ ہم سب کو چاہئے کہ ولایت فقیہ کے زیر سایہ مسلمانان عالم کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ ایران کے سپریم لیڈر جو قدم بهی اٹهاتے ہیں وہ اس انتظار میں نہیں رہتے کہ کہیں سے فیصلہ ہو تو وہ اسے اجراء کریں۔ وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں اور ہمیشہ قرآن کریم اور شریعت کے دستورات کے عین مطابق بات اور عمل کرتے ہیں"۔
شیخ احمد الزین نے اسلامی ممالک میں ایران کے مقام اور اس کی حکیم اور مضبوط قیادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تمام ممالک پر ایران کے گرد متحد ہونے کی تاکید کرتے ہوئے کہا:" اسلامی ممالک کو درپیش تمام مشکلات سے نجات کا راستہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اور قائد انقلاب اسلامی ایران کے ہاتهوں میں ہے, کیونکہ تہران اپنے سیاسی فیصلے آزادانہ اور خودمختارانہ انداز میں کرتا ہے اور عالمی استکباری قوتوں کے مفادات پر توجہ دیئے بغیر انہیں عملی جامہ پہناتا ہے۔ سیاسی فیصلوں میں یہ آزادی اور خود مختاری اسلامی ممالک کے اتحاد کا محور قرار پا سکتی ہے"۔
مسلم علماء ایسوسی ایشن لبنان کے سربراہ شیخ احمد الزین نے عالم اسلام کے اندرونی اختلافات کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا:" مسلمانوں کے اندرونی اختلافات قرآنی تعلیمات کے خلاف ہیں کیونکہ اسلام محبت اور دوستی کا دین ہے۔

امت مسلمہ کی تشکیل حضرت مہدی(عج) کے ظہور کا مقدمہ اور پیش خیمہ ہے۔

ایسے مطلوبہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے بغیر جہاں قرآن اور اسلام کے احکام پر عمل ہوتا ہو، حضرت مہدی(عج) کا ظہور ممکن نہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ اسلامی معاشرے میں الہی احکام کے اجراء سے ہی حضرت مہدی(عج) کے ظہور کا زمینہ فراہم کیا جاسکتا ہے۔

آخرکار مسلمانوں کے باہمی اتحاد اور قلبی ہماہنگی کے ذریعے امام مہدی(عج) کی حکومت تشکیل پائے گی"۔


ای میل کریں