انقلاب کی بنیاد ایک ثقافتی تحریک ہے

انقلاب کی بنیاد ایک ثقافتی تحریک ہے

اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی کے پوتے آیت اللہ سید حسن خمینی نے نیشنل پبلک لائبریریز کے اعلی حکام اور عملے سے ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی انقلاب کی اصل بنیاد ایک ثقافتی تحریک ہے

انقلاب کی بنیاد ایک ثقافتی تحریک ہے

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی کے پوتے آیت اللہ سید حسن خمینی نے نیشنل پبلک لائبریریز کے اعلی حکام اور عملے سے ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی انقلاب کی اصل بنیاد ایک ثقافتی تحریک ہے اور آج بھی اس کے اثرات عالمی سطح پر نمایاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال اور چھ ماہ قبل ہمارے خطے میں اکتوبر کا جو واقعہ پیش آیا تھا اور اس کے بعد جو جنگیں اور مظالم ہوئے، اب ان کے نتیجے میں ایک نئی فکری بیداری سامنے آ رہی ہے۔ اس کی ایک اہم مثال نیویارک کے حالیہ میئر کے انتخاب میں دیکھی گئی، جہاں ان کے مطابق 30 سال سے کم عمر دو تہائی نوجوان امریکی اسرائیل حمایت پالیسیوں کے خلاف ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اسرائیل مخالف امیدوار کو ووٹ دیا۔

سید حسن خمینی نے کہا کہ امریکا میں ایک زمانے میں اسرائیل پر تنقید کرنا ممکن نہیں تھا، کیونکہ وہاں کا ماحول مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں تھا، لیکن آج رائے عامہ میں واضح تبدیلی پیدا ہو چکی ہے۔ انہوں نے اسے ایک اہم ثقافتی بیداری قرار دیا اور کہا کہ کبھی کبھار تاریخ میں ایسے لمحے خون کی قربانیوں سے مستحکم ہوتے ہیں۔

اپنے خطاب کے دوران انہوں نے لفظ "کتاب" کے معنی اور اس کے تہذیبی کردار پر بھی بات کی۔ ان کے مطابق کتاب کا اصل مفہوم صرف لکھائی نہیں بلکہ ان چیزوں کو محفوظ کرنا ہے جنہیں باقی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ڈیجیٹل دور میں معلومات تک رسائی آسان ہو چکی ہے، کتابخانه کا کردار صرف کتاب رکھنے کا نہیں رہا بلکہ اسے ایک فعال ثقافتی مرکز بننا چاہیے جہاں لوگ علم، فکر اور ہم فکریت کے لیے جمع ہوں۔

سید حسن خمینی نے اس بات پر زور دیا کہ کتب خانہ آج صرف قرأت یا کتاب دینے کا مرکز نہیں بلکہ ایک ایسا ماحول ہونا چاہیے جہاں مختلف فکری و علمی سرگرمیاں جنم لیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام کی معجزہ بھی کتاب ہے، جو زندہ رہنے والی اور زندگی بخشنے والی حقیقت ہے، اور اسی تناظر میں کتابخانه کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے۔

انہوں نےنیشنل پبلک لائبریریز عمومی کو ایک باوقار اور اثر گزار ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جگہ آنے والی نسلوں کی فکری آبیاری میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ ادارے کی سربراہی ایک خاتون کے پاس ہے اور امید ظاہر کی کہ کتب خانہ سیار اور دیہی مراکز کے ذریعے کم برخوردار علاقوں تک بہتر خدمات پہنچائی جائیں گی۔

ای میل کریں