فطرت اور اخلاق بہ معنی فضیلت ہائے اخلاقی کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں امام خمینی (ره) کے آثار میں کوئی صریحی بیان نہیں ملتا لیکن امام خمینی(ره) کے مختلف بیانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دو صورتوں میں آپ کے نظریئے کو بیان کیا جاسکتا ہے :
اول: تمام انسانوں کی ذات میں کمال مطلق کی طرف رغبت پائی جاتی ہے اور ہر قسم کے نقص سے فطری طور پر نفرت پائی جاتی ہے اور اس فطرت میں تبدیلی نہیں ہوتی اس کے علاوہ اس میں کوئی غلطی بھی نہیں ہوتی دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ خدا نے فطری صورت میں عقل کو انسان کی ذات میں قرار دیا ہے اور عقل اسے یہ حکم دیتی ہے کہ اپنی معصوم فطرت کے مطابق عمل کرے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر کمال کو حاصل کرنا چاہئے اور ہر نقص وعیب سے پر ہیز کرنا چاہئے اس طرح سے اخلاق کی بنیادی فضیلتیں تشکیل پاتی ہیں ۔ دوسری طرف تمام مثبت اخلاقی فضیلتیں کمال مطلق یا کمال مطلق تک پہنچنے کا مقدمہ ہیں ان کی فضیلت یا اصلی عنوان سے ہے یا مقدمہ کے عنوان سے جس طرح تمام منفی اخلاقی فضیلتیں نقص یا نقص کا مقدمہ ہیں ان کی منفی اہمیت یا اصلی عنوان سے ہے یا مقدمہ کے عنوان سے۔ بنا بر ایں سارے اخلاقی اقدار خواہ وہ مثبت ہوں یا منفی انسان کے اندر تشکیل پاتے ہیں وہ پہچانے جاتے ہیں یا بنا ئے جاتے ہیں اور اخلاقی فضیلتیں انسانی فطرت کے اندر بنیاد کے طور پر ہوتی ہیں البتہ یہ کلی مفہوم ( ہر کمال اچھا اور ہر نقص برا ہو تا ہے ) فطرت کے ذریعے توجیہہ پاتا ہے، شرع اس کے مصادیق کو معین کرتی ہے اور انبیاء (ع) ان مصادیق کا پتہ بتاتے ہیں ۔
دوم: امام خمینی(ره) کا عقیدہ یہ ہے کہ ادیان الٰہی کے سارے معارف، فطری ہیں اور اخلاقی امور سارے دینی معارف میں سے ایک حصہ ہیں ۔ بنابرایں دینی امور کی بنیاد وہی فطرت ہے۔ البتہ دینی معارف کے فطری ہونے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ معارف براہ راست انسانوں کی فطرت و طینت سے تعلق رکھتے ہیں چاہے انسانوں کو ان کے وجود کے بارے میں کوئی خبر تک نہ ہو۔ یا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ان کے کلی اصول انسانوں کی ذات کے اندر ہوتے ہیں جیسے : وعدہ پورا کرنا، امانت کو واپس کرنا اور عدالت وانصاف وغیرہ اور ان سب کے فروعات بھی انہیں اصول سے وجود میں آتے ہیں ۔ یا مطلب یہ ہو کہ فطرت اور اخلاق کی اس قسم کی ہم آہنگی کے معنی یہ ہیں کہ یہ چیزیں انسان کی وجودی ساخت کے مطابق ہیں ۔ ان مذکورہ تینوں وجوہات میں دینی معارف، فطری ہیں اور فطرت واخلاق کے درمیان مکمل طور پر ہم آہنگی ہے۔