ڈیموکریسی

ولایت فقیہ اور ڈیموکریسی

ڈیموکریسی ایک ایسا نظام حکومت ہے جسے معاشرے کے تمام افراد کا خدمتگار ہونا چاهیے

حکومت ولایت فقیہ مغربی جمہوریتوں  کے برخلاف نہ تو اکثریت کی حکومت ہوتی ہے اور نہ ہی خاص طبقے کی حکومت، بلکہ یہ تمام عوام پر خدا وند تعالیٰ کے قوانین کی حکومت ہوتی ہے ۔ ذمہ داری اور فرض شناسی کے لحاظ سے اکثریت و اقلیت اور حکام وعوام کے درمیان کوئی فرق نہیں  ہوتا ہے اور تمام عوام عادل ولی فقیہ کی حمایت، پیروی اور اطاعت کرنے کے پابند ہیں ۔ دوسری جانب کیا اکثریت اور کیا اقلیت ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ الٰہی قوانین سے روگردانی کرنے والی غیر صالح اور طاغوتی حکومتوں  کے خلاف ڈٹ جائیں ۔ ان کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں  بلکہ ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔

اب رہا یہ مسئلہ کہ مثبت اور منفی ذمہ داریوں  پر کس طرح عمل کرنا چاہئے تو حضرت امام خمینی(ره) نے شارع مقدس کی پیروی میں  اس سلسلے میں  کوئی خاص اسلوب اور روش بیان نہیں  کی ہے،  بلکہ اس کا اختیار عوام کو سونپ دیا ہے کہ وہ زمان و مکان اور حالات کو مدنظر رکھ کر جو مناسب طریقہ ہو اس کو اخیتار کریں  ، منصوبہ بنائیں  اور فیصلہ کریں ۔ یہی وجہ تھی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں  قیادت کے ماہرین کی کونسل کو جگہ دی گئی جو کہ ولی فقیہ کو معزول اور منصوب کرنے کے ضروری اختیارات کی حامل ہے اور قائد کے کاموں  کی نگرانی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔

ڈیموکریٹک نظام کے بارے میں  امام خمینی (ره) کانظریہ یہ نہیں  ہے کہ اس میں  اکثریت کی حکومت ہو بلکہ آپ کے نزدیک ڈیموکریسی ایک ایسا نظام حکومت ہے جسے معاشرے کے تمام افراد کا خدمتگار ہونا چائے اور جسے عدالت کے قیام اور افراد کی بیداری کے لئے کوشش کرنی چاہئے اس لئے آپ اسلامی حکومت کو ڈیموکریٹک حکومت قرار دیتے ہیں ۔

امام خمینی(ره) نے ۶؍۹؍۵۷ (۱۹۷۹ء)  کو اخبار ٹائمز کے ایک نامہ نگار کے اس سوال کے جواب میں  کہ اسلامی حکومت کس طرح کی حکومت ہے ؟  فرمایا :’’ اسلامی حکومت سے مراد ایسی حکومت ہے جو عدالت اور ڈیموکریسی پر مبنی ہو اور جس کا سرچشمہ اسلامی قوانین ہوں ‘‘۔ (صحیفہ امام، ج ۳، ص ۲۶۸)

آپ نے اسلامی جمہوریہ کے ریفرنڈم کے بعد اپنے ایک پیغام میں  فرمایا : ’’ہمیں  چاہئے کہ عدالت کے مطابق عمل کریں ۔  ہم بعد میں  انہیں  بتائیں  گے کہ ڈیموکریسی کیا ہے۔ مغربی ڈیموکریسی غلط ہے۔  مشرقی ڈیموکریسی بھی صحیح نہیں  ہے۔ اسلام کی پیش کردہ ڈیموکریسی صحیح ہے۔ اگر خدا وند تعالیٰ نے توفیق دی تو ہم مشرق و مغرب پر ثابت کریں  گے حقیقی ڈیموکریسی وہ ہے جو ہمارے یہاں  ہے وہ نہیں  جو تمہارے یہاں  ہے اور جو بڑے سرمایہ داروں  کی حامی ہے اور نہ وہ جوان کے وہاں  ہے اور سپر طاقتوں  کی حامی ہے اور جس نے ساری دنیا کو اپنے شکنجے میں  لے رکھا ہے‘‘۔ (صحیفہ امام،  ج ۵، ص ۲۳۸)

ای میل کریں