جام نیوز کی رپورٹ کے مطابق: قم میں شیعہ ہوئی خاتون محرزیہ بوسعدی لائیب جو کہ فرانس کی رہنے والی تھی ان کے ایصال ثواب کے لئے شہید آوینی حال میں اسلامی انقلاب کی خدیجہ کے عنوان سے ایک مجلس ختم قرآن منعقد ہوئی۔
ان کی بیٹی منیرہ اس پروگرام میں کہا میری ماں نے 1980 میں مذہب اہل بیت قبول کیا 1364 میں امام خمینی سے ملاقات نے ان کو بہت متاثر کیا اور یہ ملاقات ان کی روح پر کافی اثرانداز ہوئی۔
انھوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا:میری ماں فرانس میں اسلامی انقلاب اور مذہب اہل بیت کی تبلیغ میں مصروف رہی ایران سے رابطہ اور مذہب اہل بیت کی تبلیغ کی وجہ سے ان کو قید خانہ میں ڈال دیا لیکن وہ جھیل میں بھی مذہب اہل بیت کی تبلیغ کرتی رہیں۔
ان کی بیٹی نے مزید کہا کہ :لوگوں سے محبت کرنا دعاوں کا پڑھنا خاص کر دعای کمیل اور دعا توسل کا پڑھنا میری ماں کی خصوصیات میں سے تھا انھوں نے فرانس میں معارف اسلام کی نشر کرنے کی بہت کوشش کی۔
اس کانفرنس کے سکریٹری سید محمد رضا دستغیب نے اس خاتون کی زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا :لائیب فرانس کی مالدار عورتوں میں سے تھیں شیعہ ہونے سے پہلے وہ اچھے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں اسلامی انقلاب ان کا شیعہ بننے کا سبب بنا۔
انھوں نے مزید کہا:لایب خاتوں نے بہت سارے لوگوں کو مذہب تشیع کی طرف جذب کیا ان کی ان فداکاریوں کی وجہ سے ان کو اسلامی انقلاب کی خدیجہ کا لقب دیا گیا انھوں نے فرانس میں اسلامی سرگرمیوں کے لئے بہت مدد کی۔
اس کانفرنس میں ژان پیر جو کہ لائیب خاتون کے اخلاق کی وجہ سے مسلمان ہوا تھا نے بولتے ہوے کہا:اس نے مسلمان ہونےکے بعد اپنا نام عبد اللہ رکھا لیا۔
انھوں نے کہا لائیب خاتون نے اپنے دل و جان اور اپنے تمام وجود سے مذہب تشیع کو قبول کیا تھا اور راتوں کو اس امید سے گزارتی تھیں کہ صبح اُٹھ کر مذہب اہل بیت کے پیرو کاروں کی خدمت کریں گیں۔
لائیب کے ماننے والوں میں سے ایک نے کہا:وہ پیغمبر اکرم کی ولادت کے موقع پر جشن منعقد کرتی تھیں اور ائمہ اطہار کی مناسبت سے 14گلدستہ بناتی تھیں اور ایک گلدستہ امام خمینی رہ کی یاد میں تیار کرتی تھیں۔
حجہ الاسلام والمسلمین علی کورانی اس پروگرام کے اختتام میں کہا:یہ خاتون امام خمینی سے آشنائی کی وجہ سے شیعہ ہوئی اس نے اسلام کی تبلیغ کی کوشش کی اور اپنی ساری دولت اس راہ میں خرچ کر دی اس طرح کے انسانوں کی یاد کیا جانا چاہیے لائیب خاتون نے اپنی ساری دولت اسلام کی تبلیغ اور فقیروں کی مدد میں خرچ کر دی آخر میں اپنی وصیت کے مطابق شہر قم کے بقیع قبرستان میں دفن ہو گیں۔