اسلامی سیاست کی تعیین میں انتظار ظہور امام زمان (ع) کے مسئلے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے یہاں تک کہ پیغمبر اکرم (ص) نے اسے عبادت قرار دیا ہے۔ امام صادق (ع) اپنے آباء (ع) سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : {المنتظر لامرنا کالمتشحط بدمہ في سبیل اﷲ}( کمال الدین واتمام النعمۃ، ج ۲، ص ۳۷۷، حدیث ۱، شیخ صدوق)۔(ہمارے امر (یعنی صاحب الامر (ع)کے ظہور) کا انتظار کرنے والا راہ خدا میں اپنے خون سے لتھڑنے والے کی طرح ہے)۔
ظہور امام زمان (عج) کے انتظار، انتظار ظہور کی آمادگی اور تعجیل ظہور کی دعا کرنے کی اہمیت، وقعت اور منزلت کے بارے میں دسیوں روایات نقل ہوئی ہیں ۔ یہ بھی جان لینا چاہئے کہ آپ کے ظہور کا حقیقی منتظر وہ ہے جو آپ کی تحریک میں حصہ لینے پر اپنے آپ کو آمادہ کرچکا ہو۔ اس لئے منتظر کو حجت خدا (ع) کی معرفت اور ان سے معنوی تعلّق کے علاوہ تقویٰ، نفس کی پاکیزگی، بلند مرتبہ ایمان اور راہ خدا میں جہاد پر آمادہ مجاہد کی تمام صفات سے متصف ہونا چاہئے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ انتظار ظہور امام (ع) کا سیاسی، اخلاقی اور تقدیر سنوارنے والا مسئلہ عافیت پسندی، ایمانی اور اخلاقی کمزوری، روحانی شجاعت اور دلیری کے فقدان، خوف، ڈر اور ناامیدی، روشن مستقبل کے بارے میں ناامیدی، دین اور دینی تعلیمات کا صحیح ادراک نہ ہونے جیسے اسباب کی بناپر تحریف کا شکار ہوکر ایک دم توڑے ہوئے نظرئے میں تبدیل ہو کر رہ گیا ہے، خصوصاً پہلوی حکومت کے دور میں اس سلسلے میں باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت کام کیا گیا جس کی بناپر انتظار ظہور امام زمان (عج) کا مثبت اور انسان ساز رخ خرافات، غلط فہمیوں اور تحریفات کی نذر ہوگیا۔ اسی اثناء میں امام خمینی (ره) نے دوسروں سے بہت بہتر طورپر اس دینی عقیدے کو زندہ اور اس کا حقیقی اور صحیح رخ پیش کیا۔ امام امت ؒ نے اپنے ارشادات میں انتظار کے مثبت مفہوم کو قبول کیا اور اس کی صحیح شکل کو قبول کرتے ہوئے اسے بیان فرمایا:
’’ہم سب ظہور امام (ع) کا انتظار کررہے ہیں ۔ ہمیں اس انتظار میں خدمت کرنی چاہئے۔ ظہور امام (ع) کا انتظار درحقیقت اقتدار اسلام کا انتظار ہے۔ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ اسلام دنیا بھر میں طاقت حاصل کرے اور ظہور امام (ع) کا راستہ ہموار ہوجائے۔ ان شاء اﷲ‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۷، ص ۲۵۵)
اس کے ساتھ ساتھ امام امت (ره) نے ظہور امام (ع) کے انتظار کے حوالے سے غلط نظریات کو بھی بیان فرمایا۔ آپ کے نزدیک چند اہم غلط نظریات درج ذیل ہیں :
۱۔ تعجیل ظہور امام (ع) کی دعا ہی کافی ہے مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ۔
۲۔ انتظار ظہور کے معنی یہ ہیں کہ ہم پر کوئی ذمہ داری اور فرض عائد نہیں ہوتا ہے۔
۳۔ حضرت امام زمان (ع) کا ظہور اس پر موقوف ہے کہ دنیا میں گناہ زیادہ ہوں اس لئے گناہوں کو دیکھ کر خاموش رہنا چاہئے۔
۴۔ گناہوں کو دیکھ کر خاموش رہنے کے علاوہ امام زمان (ع) کے ظہور کیلئے گناہوں کا ارتکاب بھی جائز ہے۔
۵۔ غیبت امام زمان (ع) کے زمانے میں حکومت تشکیل دینا صحیح نہیں ہے۔
امام امت (ره) نے ان تمام نظریات کو ٹھکرا دیا، انہیں اسلامی معاشرے کے زوال کا سبب قرار دیا اور ایسے نظریات کا مقابلہ کرنے کو ضروری اور ہر مسلمان کا فرض گردانا۔ ان نظریات کے مقابلے میں آپ نے ایسا نظریہ پیش کیا جس کی بناپر انسان کسی زمانے اور کسی مقام پر بھی فرض اور ذمہ داری کو پس پشت نہیں ڈال سکتا۔ آپ فرماتے ہیں :
’’۔۔۔ اگر ہم ظلم کی روک تھام کرسکیں تو ہمیں ایسا کرنا چاہئے۔ یہ ہمارا فرض ہے۔ یہ اسلام کے مسلمات میں سے ہے اور قرآن کریم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم خود سب کام انجام دیں لیکن ہم سب کچھ انجام نہیں دے سکتے ہیں ، چونکہ ہم خود سب کچھ انجام نہیں دے سکتے ہیں اس لئے امام زمان (ع) کو آنا ہے تاکہ وہ تمام کام انجام دیں ۔ لیکن ہمیں چاہئے کہ راستہ ہموار کریں ۔ اسباب ووسائل مہیا کرنے کے معنی یہ ہیں کہ کام کو قریب تر کردیں ۔ اس طرح کام انجام دیں کہ صاحب العصر (ع) کے ظہور کیلئے دنیا آمادہ ہوجائے‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۲۰ ، صفحہ۱۹۸)