امام خمینی(رح) اور رہبر معظم: باہمی اتحاد کی ضرورت اور بے حرمتی کی حرمت

امام خمینی(رح) اور رہبر معظم: باہمی اتحاد کی ضرورت اور بے حرمتی کی حرمت

اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو ... (نیــز) تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے۔ (سورہ آل عمران، آیت 103)۔

امت مسلمہ کا باہمی اتحاد، مسالمت آمیز انداز میں گفتگو اور ہمہ گیر اخوت وبرادری، انسجام ویکجہتی جیسے امور دشمن اور سامراجی طاقتوں کو امت اسلامی کے درمیان رخنہ اندازی اور انہیں مختلف اور متضاد گروہوں میں تقسیم کرکے باہم لڑانے اور جھگڑنے کی سازشوں کو حد اعلی درجہ تک ناکام بنا دیتے ہیں۔ یہ ہے عصر حاضر کا منادی وحدت، بانی اسلامی جمہوریہ ایران امام خمینی(رح) کے کلمات اور فرمودات کا نچوڑ۔ نیــز آپ(رح) قیام مثنی و فرادی پر شدت کے ساتھ تاکید فرماتے ہیں اور امت مرحومہ امت محمدیہ(ص) کے بزرگ حضرات سے دلی درخواست کرتے ہیں کہ:

ذمہ دار علمائے دین اور روشن خیال مفکرین پر فرض واجب ہے کہ ہمہ وقت، قرآنی پیغام وحدت کو:  

وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّہِ جَمیعاً وَ لا تَفَرَّقُوا ... (اور) فَاٴَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہِ إِخْواناً۔

اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو ... (نیــز) تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے۔ (سورہ آل عمران، آیت 103)۔

روشن اور واضح الفاظ میں، امت محمدیہ(ص) تک پہنچا دیں تاکہ دشمنان اسلام اور مسلم دشمن عناصر کو مایوسی کے عالم میں حیراں و سرگرداں رہا کرڈالے۔

الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ دِينِكُمْ فَلا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ  کے معنی يہ ہيں کہ اسلامی معاشرے سے باہر رہنے والے کفار اس دن کے بعد تمہارے دين سے مايوس ہوگئے ہيں، ان کی جانب سے اب عالم اسلام کو کوئی خطرہ لاحق نہيں ہے۔ البتہ اس شرط کے ساتھ کہ اللہ کیلئے اندرونی کینہ اور اختلافات سے ہم سب دور رہیں اور اللہ اکبر پر بھروسہ رکھتے ہوئے، دشمن خدا اور دشمن اسلام ومسلمین کا خوف نہ کھائیں۔

کسی بھی قوم یا معاشرہ کی ترقی و کمال اس کے اتحاد اور برادرانہ تعلقات میں پنہاں ہوتا ہے جبکہ اس کے مقابل میں زوال اور پستی باہمی اختلاف اور تفرقہ اندازی میں مستور و مضمر ہوتا ہے۔ تاریخ میں جن قوموں اور گروہوں میں اتحاد و وحدت پائی جاتی تھی، انہوں نے ہی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

اسی لئے آیت اللہ العظمی امام خمینی(رح) اور آیت اللہ العظمی خامنہ ای(حفظہ اللہ) مختلف مواقع پر شیعہ سنی اتحاد کی طرف لوگوں کی توجہ پھیر لیتے تھے یہاں تک دیگر مذاہب، خاص کر برادران اہل سنت کے معتقدات و مقدسات کی بے حرمتی اور جسارت کی حرمت پر فراواں تاکید کئے ہیں اور کر بھی رہے ہیں اور اس ناصواب رویے سے بھرپور انداز میں قانونی اور شرعی زاویہ نگاہ سے ناجائز قرار دیتے ہوئے فتوی جاری کئے ہیں اور فرمایا: جو اس قسم کے ماحول مسلمانوں کے درمیان پھیلاتے ہیں اور پھیلانے والے کے ساتھ دست تعاون دے دیتے ہیں یا تو وہ جاہل اور دوسروں کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں یا کہ اجنبی اور دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہیں اس صورت میں ایسا شخص نہ تو شیعہ ہے اور نہ ہی سنی، پس تمام مخلص کلمہ گو حضرات ہوشیاری سے بیدار رہیں اور ہم سب کے مشترکہ دشمن کو موقعے نہ ملنے دیں۔

فرد قائم ربطِ ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں

موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں

 

ماخذ: سوشل میڈیا

ای میل کریں