ایران کے اسلامی انقلاب کے خصوصیات

ایران کے اسلامی انقلاب کے خصوصیات

امام خمینی(ره) کی نگاہ میں اسلامی انقلاب کا ایک مقصد آزادی کاحصول ہے

انقلاب اسلامی دینی، سیاسی، اقتصادی، اجتماعی و ثقافتی ، جہان بینی آئیڈیالوجی اور سیاسی آئیڈیل ماڈل میدانوں میں ایک جامع اور چند بعدی تمدن کے عنوان سے اسلامی تمدن کو داخلی اور بین الاقوامی میدان میں پیش کرنے میں کامیاب ہوا۔ اور محروموں اور کمزوروں کی سطح آگاہی کو بلند کرکے اور خود آگاہی و خود باوری کے میدان میں مناسب فضا ہموار کرکے مسلمان ملتوں کے درمیان اعتماد بہ نفس اور اسلامی بیداری کو پیدا کیا۔ اور اسی طرح آزادی بخش تحریکوں پر چاہے وہ اسلامی تحریکیں ہوں چاہے استعمار سے ٹکرانے والی قوتیں ہوں جدید بازی گروں کے عنوان سے بین الاقوامی نظام میں زور دیا ہے اور آزادی کے مقاصد، اجتماعی عدالت، خارجی طاقتوں کی وخامت کی نفی، شاداب مدیریت کی ضرورت اور سیاسی و اجتماعی انعطاف پذیر تبدیلیوں پر زور دیا جاتا ہے۔ ذیل میں ہم بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔

 

۱۔ آزادی اور لوگوں کی دینی و مذہبی قیادت

امام خمینی کی نگاہ میں اسلامی انقلاب کا ایک مقصد آزادی کاحصول ہے کہ اس کے دو رخ یعنی ظلم و جور اور استبداد کی حاکمیت سے آزادی اور ایسی انجمنوں اور تحریکوںکی ایجاد کے لئے آزادی جو آزادی اور اپنی سرنوشت کی تعیین میں عوام الناس کی مشارکت پر مشتمل ہیں۔ لہذا ایران کے اسلامی انقلاب نے امام خمینی کے نظریہ کے مطابق عوامی انتخاب کے نمونہ کو منصہ ظہور تک پہونچایا ایسا نمونہ جو نہ فوجی بغاوت ہے اور نہ اس کو بیرونی حمایت حاصل ہے بلکہ اس نے عوامی مطالبات اور قوم کے موقف کا اعلان کر کے شاہ کو تخت اقتدار سے نیچے اتارا اور لوگوں کو اپنے نمائندے انتخاب کرنے کا آزادانہ حق دیا۔

امام خمینی رہبر اسلامی انقلاب نے بارہا اور بارہا اپنے پیغامات، تقریروں، خطوط اور انٹرویو میں انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے ملت ایران کے اہم ترین دلائل کو اسلام سے دوری کی سیاست اور پہلوی حکومت کے وابستگی کی سیاست کے علاوہ آزادی کا فقدان، عوامی مقبولیت کا نہ ہونا اعلان کیا کہ شاہی  حکومت سیاسی مشروعیت سے محروم ہوچکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی تحریک سے وابستہ ہونے کے مردم ایران کے مقصد کو تشکیل حکومت اسلامی کے علاوہ آزادی کا حصول اور حکومت کا عوامی ہونا قرار دیا، ایرانی عوام بتمام وجود استبداد سے رہائی چاہتی تھی اور شاہی حکومت کے در پے تھی اور واقعی آزادی کی خواہاں تھی اور عملی طور پر نہ تبلیغات میں، ’’قومی حاکمیت ‘‘ کا تجربہ کرنا چاہتی تھی۔ البتہ اس بات کو بھی مظاہرہ اور انقلابی حرکت میں ’’استقلال، آزادی اور جمہوری اسلامی‘‘ کے شعار کو فراموش نہیں کیا۔

عوامی شعار کا مضمون شدید آزادی خواہانہ ضد استبدادی رجحان مخالف اور عوامی حکومت کی طرفداری پر دلالت کرتا ہے اور اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ لوگ آزادی کے حصول اور اسلامی حکومت کے زیر سایہ عوامی حکومت کو اسلامی انقلاب کا اہم ترین ہدف جانتے تھے۔ شعار کے علاوہ، ایرانی عوام ہر مظاہر ہ میں ایک قطعنامہ صادر کرتی تھی اور اپنے مطالبات کا اس میدان میں اعلان کرتی تھی جو آراء عمومی پر متکی حکومت اسلامی کی تشکیل اور آزادی پر مشتمل ہوتے تھے۔

 

۲۔ وحدت کی تقویت

ایران کے اسلامی انقلاب کا ایک ثمرہ، مسلمانوں کے درمیان وحدت کی تقویت کے معنی میں اخوت اسلامی کے تحکیم تھا۔ امام خمینی نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی حکام جور اور دشمنان اسلام کے مقابلے میں دنیا کے مسلمانوں کو وحدت و اتحاد کی دعوت دی اور مسلمان ملتوں کی عزت و پائیداری کی سند وحدت کلمہ اور توحید کلمہ کو جانتے تھے۔ آپ کے ایک بیان میں اس طرح ملاحظہ کرتے ہیں:

’’اے مسلمانان عالم کہ حقیقت اسلام پر ایمان رکھتے ہو، قیام کرو اور پرچم توحید اور اسلامی تعلیمات کے زیر سایہ مجتمع ہوجائو اور بڑی طاقتوں کے دست خیانت کو اپنے ملک اور وہاں کے سرشار خزانوں سے کوتاہ کردو اور اسلام کی مجد و بزرگی کو دوبارہ پھر سے زندہ کرو اور اختلافات اور نفسانی خواہشات سے ہاتھ کھینچ لو کیونکہ تمھارے پاس ہر چیز موجود ہے۔ ‘‘

(صحیفہ امام، ج ۱۳، ص ۲۱۱)

 

۳۔ عدالت جوئی

امام خمینی ایران کے اسلامی انقلاب کا ہدف’’ایجاد قسط و عدل‘‘ ’’عدالت فردی و اجتماعی کی توسیع‘‘ ’’حاکمیت ظلم و جور کی ممانعت‘‘’’ایجاد حکومت قانون‘‘ اور ’’قسط و عدل پر اجراء قوانین‘‘ کو جانتے ہیں۔ اس حوالے سے امام خمینی عدالت کے اجتماعی و اقتصادی مصادیق کو شمار کرتے تھے اور اس کے تحقق کو مستضعفین کے نفع میں حکومت حق اور حضرت مہدی (عج) کی عالمی حکومت کے قیام کا لازمہ جانتے تھے۔

’’مستضعفین کی حمایت و طرفداری‘‘’’کمزوروں کی خدمت‘‘’’محروموں کے حالات زندگی کی رسیدگی اور ستمگروں کے پنچہ ظلم سے ان کی رہائی‘‘اور ’’فقر اور طبقاتی اختلاف کا خاتمہ‘‘یہ ساری چیزیں عدالت کے تحقق اور مستضعفین کے اپنے حقیقی حقوق تک پہونچنے کے لئے، امام خمینی کے مورد نظر اقدامات شمار ہوتے ہیں۔

۴۔ استقلال طلبی

امام خمینی کی نظر میں استقلال کے دو سلبی اور ایجابی پہلو ہیں، استقلال طلبی وہی استعمار سے رہائی ہے جو ایسی حکومت کا مقدمہ محسوب ہوتا ہے جو نہ شرقی ہو نہ غربی ہو۔ امام خمینی انقلاب اسلامی کے اس عظیم ہدف کو ’’مملکت اسلامی سے اغیار کی تسلط کو ختم کرنے‘‘  ’’قطع اصول وابستگی‘‘ ’’رفع تسلط اور استعمار کے مقابلے ضعف و سستی و زبونی‘‘ ’’استثمار واستبعاد کی روک تھام ‘‘ اور ’’قطع منافع استعمارگران‘‘ (صحیفہ امام، ج ۱، ص ۱۸۲) جیسی تعبیروں سے یاد کرتے ہیں جس کو ایک جملہ میں ’’استعمار خارجی سے استقلال‘‘ تعبیر ہوتا ہے۔ امام خمینی تحریک کی ضد استعماری ماہیت پر زور دیتے ہوئے اسلامی انقلاب کا ہدف بڑی طاقتوں کی دائرہ نفوذ اور مدار وابستگی سے خارج ہونے اور آخر میں بڑی طاقتوں کی شکست کو جانتے ہیں۔ اس حوالے سے امام خمینی خارجی جنایتکاروں کی سرگرمیوں کو ختم کرنے اور دنیا میں استعماری طاقتوں کے خاتمہ پرزور دینے کے ساتھ ساتھ علاقائی طاغوتی حکومتوں بالخصوص صہیونزم سے مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہیں۔

 

۵۔ مستقل ہویت  (نہ شرقی نہ غربی)

امام خمینی کا ماننا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کی مستقل ہویت و حقیقت ہے جو اس کو تمام انقلابات سے ممتازاور جدا کرتی ہے۔ ایران کا اسلامی انقلاب شرق و غرب یا دو بڑی طاقتوں سے وابستہ نہ ہونے کے باعث اور مبدأ حقیقی یعنی اللہ کی ذات پر توکل کرنے کی وجہ سے قوت و طاقت اور وسائل جنگی کی محدودیت اور کمی کے باوجود تمام طاقتوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ امام خمینی اس بارے میں آیہ شریفہ ’’کم من فئۃ قلیلۃ غلبت فئۃ کثیرۃ باذن اللہ‘‘ سے استناد کرتے تھے اور اس مبنی کے تحت فرماتے تھے:

’’دوسرے انقلابات شرق و غرب سے وابستہ تھے لیکن ایران کا اسلامی انقلاب ایک قومی انقلاب تھا اور اسلام کی بنیاد پر اور انبیاء کے انقلابات جیسا تھا اور خدا کے علاوہ کسی سے وابستہ اور کسی پر متکی نہیں ہے۔‘‘( صحیفہ امام، ج ۱۵، ص ۱۴۶)

یہی وجہ ہے کہ دوسرے انقلابات سے زیادہ تبلیغاتی اور تسلیحاتی حملوں کی زد پر رہا ہے؛ کیونکہ ایران کا اسلامی انقلاب ایک مستقل خصوصیت کا حامل ہے جبکہ دوسرے انقلابات کو یا بائیں بازو کی حمایت حاصل رہی یا دائیں بازو کی حمایت حاصل رہی ہے۔

بڑی طاقتوں سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ غیر وابستہ انقلاب جنگی وسائل ساز و سامان کی کمی کے با وجود صرف ایمان کی قدرت سے سر سے پائوں تک مسلح بڑی بڑی شیطانی قوتوں پر فائق آیا۔

یہی وجہ ہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کی آواز، آزادی، عدالت، مردمی و عوامی حکومت اور عالم اسلام کے لئے اس کی سوغات، احیاء مذہب اور اسلامی تحریکوں کے زندہ ہونے کے حوالے سے دنیاکے گوشے سے اور چیے چیے میں گونجی، اور اسی چیز نے اس تفکر کے نفوذ میں مدد کی۔ امام خمینی ظالموں اور ستمگروں کے پنچہ ظلم سے عالم اسلام کو آزاد کرانا مسلمانوں کی عزت و شوکت کا پھر سے بول بالا، عالم اسلام کے سیاسی، مذہبی ، ملی و قومی اختلافات کو ختم کرنا، مسلمانان عالم کو باخبر کرنا اور دینی تفکر تعمیر اور نجات اور ایک جملے میں مسلمانوں کو نجات دلانا چاہتے تھے۔

ای میل کریں