سکھر میں پیدا ہونے والے اسداللہ بھٹو امیر جماعت اسلامی سندھ ہیں

اسلامی بیداری کی حالیہ لہر امام خمینی کی مرہون منت ہے

سکھر میں پیدا ہونے والے اسداللہ بھٹو امیر جماعت اسلامی سندھ ہیں

سکھر میں پیدا ہونے والے اسداللہ بھٹو امیر جماعت اسلامی سندھ ہیں۔ آپ بیس سال پہلے کراچی منتقل ہوچکے ہیں۔ آپ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اور مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے افکار سے متاثر ہو کر 70 کی دہائی میں جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔ آپ کا کبھی بھی طلباء کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ آپ جماعت اسلامی میں سکھر ڈویژن کے امیر، سندھ کے نائب امیر کے علاوہ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر بھی رہ چکے ہیں۔ آپ جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے سن 1980ء سے ممبر ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ متحدہ مجلس عمل سندھ کے بھی صدر ہیں۔ اسد اللہ بھٹو صاحب کراچی کے حلقہ این اے 253 سے قومی اسمبلی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ آپ سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔


آج کل اسلامی بیداری کی تحریکیں چل رہی ہیں، ان ممالک میں پیدا ہونے والی حرکت میں امام خمینی رہ کی عظیم فکر کی وجہ سے آنے والے انقلاب اسلامی کا کتنا کردار ہے؟
اسد اللہ بھٹو: انقلاب اسلامی ایران نے ساری دنیا کو ایک فکر بھی دی ہے اور ان کے اندر ایک حرکت بھی پیدا کی ہے۔ امام خمینی رحمة اللہ علیہ نے اسلامی انقلاب کی بات بڑی جرات کے ساتھ کی ہے، کیونکہ جب اسلامی انقلاب آیا تو سارے لوگوں نے کوشش کی کہ اسے ایرانی انقلاب کہا جائے اور امام خمینی رحمة اللہ علیہ ایرانی انقلاب کے دعویدار بن جائیں، لیکن امام خمینی رہ نے ان کی یہ بات رد کر دی۔ حتٰی کہ "احرام" کے ایڈیٹر محمد حسین ہیکل امام خمینی رہ سے ملنے گئے اور کہا کہ یہ تو ایران کا انقلاب ہے، تو انہوں نے کہا کہ نہیں یہ اسلامی انقلاب ہے۔ امام خمینی رہ نے بیسویں صدی میں ایک عظیم کارنامہ سر انجام دیا اور دنیا کو پیغام دیا کہ اسلامی انقلاب بھی آ سکتا ہے اور یہی ہماری نجات کا ذریعہ ہے۔
دوسری بات یہ کہ امام خمینی رہ جمہوریت کے بہت بڑے علمبردار ہیں اور انہوں نے جمہوری اور عوامی جدوجہد کے ذریعے انقلاب برپا کیا، مسلح جدوجہد کے ذریعے نہیں اور پھر وہ اس جمہوریت پر قائم رہے۔ محمد علی رجائی جب وہاں کے صدر تھے اس وقت بم دھماکہ کرکے پوری پارلیمنٹ کو اڑا دیا گیا، جس میں پارلیمنٹ کے اکثر اراکین شہید ہو گئے، ایک بم دھماکے میں وہاں کے صدر اور وزیراعظم کو شہید کر دیا گیا، لیکن ان سب کے باوجود وہاں کوئی فوجی انقلاب نہیں آیا، وہاں امام خمینی رہ نے ایمرجنسی نافذ کرکے سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں نہیں لے لیے، بلکہ امام خمینی رہ نے وہاں انتخابات کرائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ امام خمینی رہ نے ثابت کیا کہ وہ دنیا کے بہت بڑے جمہوری رہنما ہیں اور قوموں کو پیغام دیا کہ قوموں کی ترقی جمہوریت اور جمہوری حدود سے وابستہ ہے۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ دنیا بھر میں جو یہ بیداری کی تحریکیں چل رہی ہیں، اس میں امام خمینی رہ کا بہت بڑا کردار ہے۔
امام خمینی، مولانا سید ابوالاعلٰی مودودی اور حسن البنا شہید ایک ہی وقت میں پیدا ہوئے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھی تھے اور ایک ہی منزل کے راہی تھے اور ایک ہی پیغام دنیا کو دے کر گئے ہیں۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو ٹرائیکا ہے پاکستان، ایران اور عرب ممالک کا، یہ دنیا کے لئے نوید لے کر اٹھے ہیں اور انشاءاللہ دنیا میں شاندار بابرکت اسلامی انقلاب آئے گا۔

اس وقت اسلام کے خلاف سازشیں زور پکڑ رہی ہیں، امریکہ، صیہونی اور یورپی ممالک نے مل کر اسلام کے خلاف گٹھ جوڑ کر لیا ہے، کیا کوئی تیسری عالمی جنگ ہونے جا رہی ہے؟
اسد اللہ بھٹو: کوئی تیسری عالمی جنگ نہیں ہونے جا رہی ہے، یہ امریکہ تباہ ہونے جا رہا ہے۔ جس طرح روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا، اسی طرح اب امریکہ تباہ ہو گا، جس طرح روس اقتصادی بدحالی کا شکار ہو گیا، اسی طرح اب امریکہ اقتصادی بدحالی کا شکار ہو گا۔ گزشتہ رمضان میں ہمیں یہ خوشخبری سننے کو ملی تھی کہ اوبامہ نے خود کہا تھا کہ اگر امریکہ کو قرضے نہ ملے تو امریکہ کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔ انشاءاللہ امریکہ کی معیشت تباہ ہو گی،کیونکہ افغانستان کی جنگ نے اسے بالکل نچوڑ دیا ہے اور اس کے نتیجے میں اور تباہی آئے گی اور امریکہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔ ہم امریکہ کے عوام کے خلاف نہیں ہیں، ہم امریکہ کے عوام کو دوستی کا پیغام دیتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں کہ وہ بیچارے تو مظلوم ہیں اور ان کا ٹیکس کی مد میں دیا گیا پیسہ امریکی حکومت یہودی ایجنڈے کی تکمیل اور اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ 

ای میل کریں