انسان کے لئے بعض مواقع ایسے آتے ہیں، جن میں وہ صحیح معنوں میں خدا کی خوشنودی اور قرب کو حاصل کرسکتا ہے اور یہی ہر انسان کی دلی تمنا ہوتی ہے
امام خمینی (رہ) کو خاص طور پر اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے کے دور میں بعض علماء کی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا
انقلاب اسلامی ایران کے بانی حضرت امام خمینی بلاشبہ عصری تاریخ کی سب سے بااثر اور مذہبی شخصیت تھے
بعض علمائے اخلاق تہجد اور نماز شب کو صرف نماز اور قرآن کی تلاوت کے لیے مخصوص نہیں سمجھتے ہیں
امام خمینی کا علمائے دین بالخصوص مراجع عظام کے ساتھ تعلق احترام اور تعظیم پر استوار تھا
عالمی نظام نے موجودہ مقام تک پہنچنے کیلئے مختلف ادوار طے کئے ہیں
امام خمینی (رہ) نے رسول اکرم (ص) کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے وصیت نامہ تحریر کیا، جس میں آپ نے ایرانی قوم کو اخلاقی، دینی اور سیاسی امور کی وصیت کی، تاکہ آپ کے ارتحال کے بعد ان کے لئے مشعل راہ ہو
اسلام میں حسن اخلاق اور خندہ پیشانی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ یہاں تک کہ بہت سے دینی پیشواؤں نے حسن اخلاق کو ایمان کے مکمل ہونے کی علامت اور اصحاب الیمین کے اعمال میں اسے سرفہرست قرار دیا ہے
دنیا کے مختلف انقلابوں اور مختلف حکومتی نظاموں میں جب کسی شخصیت کے پاس بہت زیادہ اختیارات آجاتے ہیں یا وہ اس نظام یا کسی قوم و ملت کے لیے ہر دلعزیز شخصیت ہو جاتی ہے تو بدقسمتی سے ایسے بہت سے واقعات ملتے ہیں کہ وہ فرد اپنے منصب اور حیثیت سے فائدہ اٹھا کر رائج نظام میں من مانیاں کرتا ہے
عربی میں لفظ تہجد کے معنی شب بیداری کے ہیں