امام خمینی بیسویں صدی کے سب سے مؤثر مفکرین و رہنماؤں میں سے ہیں: ڈاکٹر کُمساری
ملائشیا میں منعقدہ ایک علمی سیمینار میں امام خمینیؒ کے افکار و نظریات کے عالمی تعارف سے متعلق خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام ڈاکٹر علی کُمساری نے کہا کہ موجودہ دور میں اخلاقی اور انسانی بحرانوں کے پیش نظر امام خمینی کے نظریۂ اخلاق کو ازسرِنو پڑھنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔
ڈاکٹر کُمساری، جو مؤسسۂ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کے سربراہ ہیں، نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام خمینیؒ بیسویں صدی کے بااثر ترین مفکرین اور رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے توحید، عدل اور انسانی خودسازی پر مبنی ایک ایسا اخلاقی نظام پیش کیا جو صرف فرد تک محدود نہیں بلکہ سیاسی اور سماجی میدانوں تک پھیلا ہوا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ آج دنیا اخلاق، انصاف اور انسانی شناخت جیسے بنیادی امور میں سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ تیز رفتار ٹیکنالوجی، سیاسی رقابت اور ثقافتی تبدیلیوں نے انسانی اقدار کو پس منظر میں دھکیل دیا ہے۔ ایسے حالات میں امام خمینیؒ کی فکر—جو اخلاق اور سیاست کے باہمی ربط کی روشن مثال ہے—عصرِ حاضر کے بحرانوں کا ایک روحانی اور انسانی حل فراہم کرتی ہے۔
یہ سیمینار ملائشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی اتاشی اور ملائشیا کی مشاورتی کونسل برائے اسلامی تنظیمات (MAPIM) کے باہمی تعاون سے منعقد ہوا۔
تقریب جمعہ، 7 نومبر 2025 (16 آبان 1404) کو مقامی وقت کے مطابق 15:00 بجے جبکہ ایران کے وقت کے مطابق صبح 09:30 بجے منعقد ہوئی۔ شرکاء کو پروگرام شروع ہونے سے ایک گھنٹہ قبل آن لائن شرکت کا خصوصی لنک فراہم کیا گیا۔
سیمینار میں وسیع موضوعات پر گفتگو کی گئی، جن کا بنیادی مقصد امام خمینیؒ کی حرکی فکر میں اخلاقیات کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔ مقررین نے امام خمینیؒ کی شخصیت میں روحانیت کے اثر، اخلاقی اصولوں کے مرکزی کردار اور ان کے نظریات کے مسلم معاشروں پر عالمی اثرات کا جائزہ بھی پیش کیا۔