جماران کے مطابق؛ امام خمینی (رح) کی 34ویں برسی کے موقع پر امام خمینی (رح) کے اشاعتی ادارے نے قم کے روح اللہ اسکوائر میں واقع امام کی تاریخی رہائش گاہ پر "در بیت خورشید" کے عنوان سے ایک شعری محفل کا انعقاد کیا۔
تقریب کے آغاز میں جناب حجۃ الاسلام والمسلمین قاسمی نے اپنی گرم آواز سے مجلس کو نوازا اور اس کے بعد چار شعراء نے اپنے اشعار سنائے ۔
سید مہدی موسوی نے امام رضا علیہ السلام کی شان میں ایک نظم پڑھی۔ اس نظم میں انہوں نے روضہ رضوی میں شہید حاج قاسم سلیمانی کی شاندار تشییع جنازہ کا بہت خوبصورت حوالہ دیا اور اس کے بعد امام راحل (رح) کی مدح میں ایک نظم سنائی۔
میلاد عرفان پور ایک اور شاعر تھے جنہوں نے ایک حماسی نظم پڑھے جس میں انہوں نے امام کے راستے اور تحریک پر توجہ دی۔
تیسرے شاعر مہدی جہاندار تھے جنہوں نے دو اشعار سنائے، پہلی نظم حاج قاسم سلیمانی کے لیے اور دوسری نظم امام راحل (رح) کے لیے تھی۔ اس اصفہانی شاعر نے روایتوں کی جنگ پر توجہ دی تھی اور اپنی نظم میں امام کے متعلق مختلف روایات پر تنقید کی تھی۔
اس کے بعد "بت شکن" کی میوزک ویڈیو کی رونمائی ہوئی۔ یہ میوزک ویڈیو جو موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رح) قم نے تیار کیا تھا ، اس نشست میں فدایان قائم گروپ کے توسط پیش ہوا۔
اس کے بعد موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رح) کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین علی کمساری نے خطاب کیا۔
سب سے پہلے انہوں نے شعراء کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ فن کی زبان بالخصوص شاعری میں بہت زیادہ کشش اور ابلاغ ہے اور اس شکل میں امام کے افکار و خیالات کا اظہار گہرے اثرات کا حامل ہے، پھر جہاندار کی شاعری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کی جنگ، روایتوں کی جنگ ہے۔ یہ جنگ، جو آج دنیا کی سب سے پیچیدہ میڈیا جنگ ہے، سامعین کے یقین میں تصورات اور اقدار کو بدل دیتی ہے اور قدر کو اس کے برعکس کر دیتی ہے۔
انہوں نے مزيد كہا كہ امام راحل كے بارے ميں پيش كى جانے والي مختلف روايتوں سے باخبر رہنا چاہيے اور اس بات پر توجہ دينا چاہيے كہ امام كے اصل چہرے كو دشمن مسخ نہ كرے اور امام کے اہداف اور لوگوں کے عقیدوں کے راستے کے خلاف کوئی روایت پیش نہ کریں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین زکریا اخلاق، ایک ایسے شاعر جن کے معنوی اور روحانی اسلوب ادب میں منفرد انداز ہے، نے امام خمینی کے لیے ایک نظم پیش کی جو توحیدی تعلیمات سے بھرپور تھی۔ اس اجلاس کے سکریٹری حجۃ الاسلام و المسلمین محمد مہدی خان محمدی آخری شاعر تھے جنہوں نے امام کے لیے ایک نظم پیش کی۔