نوجوان لڑکی کی افسوسناک موت کے بعد دنگے اور جلاؤ گھیراؤ فطری ردعمل نہیں، رہبر انقلاب اسلامی

نوجوان لڑکی کی افسوسناک موت کے بعد دنگے اور جلاؤ گھیراؤ فطری ردعمل نہیں، رہبر انقلاب اسلامی

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ ایرانی قوم، اپنے مولا امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی طرح ہی ایک مظلوم لیکن ساتھ ہی طاقتور قوم ہے

اسلام ٹائمز۔ ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی موجودگی میں ڈیفنس یونیورسٹیوں کی مشترکہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب پیر کے روز تہران کی امام حسن مجتبی علیہ السلام آفیسرز اینڈ پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر اپنی اہم تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے حالیہ بد امنی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں ایرانی قوم پوری مضبوطی کے ساتھ سامنے آئی اور آگے بھی جہاں بھی ضرورت ہوگی، وہ پوری شجاعت کے ساتھ سامنے آئے گی۔

 

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ ایرانی قوم، اپنے مولا امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی طرح ہی ایک مظلوم لیکن ساتھ ہی طاقتور قوم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ جو واقعہ رونما ہوا، جس میں ایک نوجوان لڑکی کی موت ہوگئی، اس سے ہمیں صدمہ ہوا لیکن اس واقعے پر سامنے آنے والا ردعمل، جو کسی بھی تحقیق کے بغیر، کسی بھی ٹھوس ثبوت کے بغیر، سامنے آئے اور کچھ لوگ آکر سڑکوں پر بدامنی پھیلا دیں، قرآن کو آگ لگا دیں، پردہ دار خاتون کے سر سے چادر چھین لیں، مسجد اور امام بارگاہ کو نذر آتش کردیں، لوگوں کی گاڑیاں جلا دیں، یہ معمولی اور فطری ردعمل نہیں تھا۔

 

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حالیہ دنگوں کو پہلے سے طے شدہ سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس لڑکی کا واقعہ نہیں ہوتا تب بھی وہ لوگ کوئی نہ کوئی بہانہ پیدا کردیتے تاکہ اس سال، مہر مہینے کے اوائل (ستمبر مہینے کے اواخر) میں ملک میں بدامنی اور فسادات پھیلا سکیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح ملک کے حالیہ واقعات میں بیرونی طاقتوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ یہ دنگے اور بدامنی امریکا اور غاصب و جعلی صیہونی حکومت کی سازش تھی اور ان کے زرخرید پٹھوؤں اور غیر ممالک میں موجود کچھ غدار ایرانیوں نے ان کی مدد کی۔

 

 انہوں نے حالیہ بدامنی کے واقعات کے سلسلے میں امریکا اور مغرب کے دوہرے معیاروں کا ذکر کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ دنیا میں بہت سے دنگے ہوتے ہیں اور یورپ میں خاص طور پر فرانس اور پیرس میں ہر کچھ عرصے بعد بڑے دنگے ہوتے ہیں لیکن کیا اب تک ایسا ہوا ہے کہ امریکی صدر اور امریکی ایوان نمائندگان نے دنگا کرنے والوں کی حمایت کی ہو اور حمایتی بیان جاری کیا ہو؟ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ وہ پیغام دیں اور کہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں؟۔

 

انہوں نے مزید سوال کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکی سرمایہ داری سے وابستہ میڈیا اور ان کے پٹھوؤں نے، جیسے کہ سعودی عرب سمیت خطے کی بعض حکومتوں نے ان ملکوں میں دنگا کرنے والوں کی حمایت کی ہو؟ اور کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکیوں نے یہ اعلان کیا ہو کہ ہم فلاں ہارڈ ویئر یا انٹرنیٹ کا سافٹ ویئر دنگا پھیلانے والوں کو دیں گے تاکہ وہ آرام سے ایک دوسرے سے رابطہ قائم کر سکیں؟! لیکن ایران میں اس قسم کی حمایت بارہا کی گئی ہے۔

 

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ایک لڑکی کے مر جانے پر امریکیوں کا اظہار افسوس جھوٹ ہے بلکہ در حقیقت وہ لوگ بدامنی پھیلانے کا ایک بہانہ ہاتھ لگنے پر خوش ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں یہ سوال کرتے ہوئے کہ ملک میں دنگے بھڑکانے اور بدامنی پیدا کرنے کے لئے غیر ملکی حکومتوں کا محرک کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ ایران ہمہ گیر طاقت کے حصول کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے اور یہ ان سے برداشت نہیں ہو رہا ہے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیر ملکی حکومتوں نے ایران کے حکام کو ملک کے شمال مغرب اور جنوب مشرق میں نئے مسائل میں الجھانے کی سازش تیار کر رکھی ہے کہا کہ دشمن، ایران کے شمال مغرب اور جنوب مشرق کے بارے میں غلط اندازے لگائے ہوئے ہیں، میں بلوچ قوم کے درمیان زندگی گزار چکا ہوں، وہ لوگ دل کی گہرائی سے اسلامی جمہوریہ کے وفادار ہیں، اسی طرح کرد قوم بھی، ایران کی پیشرفتہ ترین اقوام میں سے ایک ہے جو اپنے ملک، اسلام اور نظام سے پیار کرتی ہے، اس لئے دشمنوں کی سازش ناکام رہے گی۔

 

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکا، صرف اسلامی جمہوریہ کا مخالف نہیں ہے بلکہ وہ سرے سے طاقتور اور خودمختار ایران کا مخالف ہے، وہ لوگ پہلوی دور کا ایران چاہتے ہیں جو دودھ دینے والی گائے کی طرح ان کے احکامات کی تعمیل کرے۔ انہوں نے اسی ضمن میں کہا کہ جھگڑا ایک جوان لڑکی کی موت یا باحجاب اور ناقص حجاب کا نہیں ہے، کیونکہ بہت سی ایسی خواتین جو مکمل حجاب میں نہیں ہوتی ہیں وہ بھی اسلامی جمہوریہ کے کٹر حامیوں میں شامل ہیں اور مختلف پروگراموں میں شرکت کرتی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اصل جھگڑا اسلامی مملکت ایران کی خودمختاری، استقامت، استحکام اور قوت و طاقت کا ہے۔

 

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح بدامنی کے حالیہ واقعات اور دنگوں میں شامل افراد کے سلسلے میں کچھ نکات کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ لوگ جو سڑکوں پر توڑ پھوڑ اور تخریبی کارروائیاں کر رہے ہیں، ان سبھی کو ایک ہی طرح سے نہیں دیکھا جا سکتا، ان میں سے بعض بچے اور نوجوان ہیں جو انٹرنیٹ پر کوئی پروگرام دیکھ کر جوش میں سڑک پر آ جاتے ہیں، اس طرح کے لوگوں کو ایک انتباہ کے ذریعے یہ سمجھایا جا سکتا ہے کہ وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ، جو سڑکوں پر آ رہے ہیں، اسلامی جمہوریہ سے چوٹ کھائے افراد میں سے ہیں، جیسے منافقین، علیحدگی پسند، سلطنتی نظام کے حامی اور نفرت انگیز ساواک (شاہ کی خفیہ تنظیم) کے ایجنٹوں کے رشتہ دار، تو عدلیہ کو ان کی تخریبی کارروائیوں اور سڑکوں پر امن و امان کو نقصان پہچانے میں ان کے ملوث ہونے کی سطح کے مطابق ان کی سزا مقرر کرنی چاہیئے اور ان کے خلاف مقدمہ چلانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ملکوں اور سب سے بدتر امریکا میں بھی بدامنی پائی جاتی ہے اور ہم ہمیشہ ہی وہاں کے اسکولوں، دکانوں اور ریسٹورینٹس پر حملے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر سے پیدا ہونے والی سیکورٹی کو، ملک کے لئے ایک بڑا اہم امتیاز بتایا اور کہا کہ ہماری سیکورٹی پوری طرح سے ملک کے اندر سے پیدا ہونے والی اور اغیار سے کسی بھی طرح سے سہارا لئے بغیر حاصل ہونے والی سیکورٹی ہے اور یہ سیکورٹی، اس سیکورٹی سے پوری طرح الگ ہے جو دوسرے، باہر سے مدد حاصل کر کے پیدا کرتے ہیں اور وہ باہری ملک انہیں دودھ دینے والی گائے کی طرح دیکھتا ہے۔

 

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سیکورٹی کا سرچشمہ پروردگار عالم کی طاقت پر توکل، امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی پشت پناہی اور ایرانی قوم اور مسلح فورسز کے افکار و جذبہ استقامت کو قرار دیا اور کہا کہ جو، اغیار کے سہارے ہے، سخت ایام میں وہی غیر ملکی فوج اسے اکیلا چھوڑ دے گی کیونکہ وہ نہ تو اس کی حفاظت کرنا چاہتی اور نہ ہی کر سکتی ہے۔

 

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی تقریر کے ایک دوسرے حصے میں، ہر سال مسلح فورسز میں ڈیفنس یونیورسٹیوں کے ہزاروں جوشیلے اور بھرپور توانائی والے ہزاروں نوجوانوں کی شمولیت کو ملک کے لئے ایک بڑی طاقت و خوشخبری اور تعمیر نو اور استحکام کے پیغام کا حامل بتایا اور کہا کہ مختلف علمی و سائنسی، معاشی، سیاسی اور عسکری میدانوں میں ایرانی نوجوانوں کی موجودگی، حقیقت میں امید افزا ہے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر سے پہلے ایران کی مسلح فورسز کے چیف آف جنرل اسٹاف بریگیڈیر جنرل باقری نے ملک کے حالیہ واقعات کے بارے میں اپنی تقریر میں کہا کہ کچھ غافل یا پٹھو افراد کے بدامنی پیدا کرنے والے اقدامات، حق کے محاذ میں ایران کی سربلند قوم کے بڑھتے ہوئے پرافتخار قدموں کو روک نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح فورسز عوام کے ساتھ رہتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ سرگرم استقامت کے فرمان کی تعمیل میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔

ای میل کریں