یمن میں امریکہ القاعدہ کی حمایت کررہا ہے، محمد علی الحوثی

یمن میں امریکہ القاعدہ کی حمایت کررہا ہے، محمد علی الحوثی

روضہ امام رضا (ع) اور اس کے متولی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا شرمناک اور قابل مذمت ہے، حزب اللہ لبنان

یمن میں امریکہ القاعدہ کی حمایت کررہا ہے، محمد علی الحوثی

 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ممبر محمد علی الحوثی نے کہا کہ امریکہ یمن میں القاعدہ کی حمایت کرتا ہے اور امریکہ و القاعدہ کے مقابلے میں کھڑے حوثیوں کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے۔

یمنی سرگرم سیاسی رہنما نے اس سے قبل، تحریک انصاراللہ یمن کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کے امریکی مجرمانہ اقدام کے جواب میں کہا تھا کہ امریکہ اور اس کی پالیسیاں اور طرز عمل دہشت گردی کا ماخذ ہے اور امریکی بزدلانہ اقدامات فکری بحران کی  دلیل ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ عالمی سطح پر اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کے لئے اسلامی مقدسات سمیت مختلف مذہبی اور سیاسی رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر کے مزید اپنا ظالمانہ چہرہ بے نقاب کررہا ہے۔

 

 روضہ امام رضا (ع) اور اس کے متولی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا شرمناک اور قابل مذمت ہے، حزب اللہ لبنان

 

امریکہ نے حالیہ دنوں میں عراق کی عوامی رضا کارفورس الحشد الشعبی کے خلاف مسلسل پروپیگنڈوں کے علاوہ بہت سے دینی و مذہبی مقامات خاص طور پر مشہد کے  آستان قدس رضوی کو بھی نشانہ بنایا ہے ۔ حزب اللہ لبنان نے امریکہ کی نئی پابندیوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے  کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ میں موجودہ مدت صدارت کے اختتامی ایام میں امریکی وزیر خارجہ کا جنون اور ان کی نفرت انگیز  کارروائیاں غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ہے اور اسی لئے وہ ہر طرف زہر پھیلا رہے ہيں ۔

حزب اللہ لبنان نے   ہفتے کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آستان قدس رضوی اور اس کے متولی شیخ احمد مروی کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل اور ان پر پابندیاں عائد کرنا ناقابل قبول شرمناک،  قابل مذمت اور غیر معمولی قدم ہے۔ آستان قدس رضوی ، عبادت کے لئے ایک مقدس مقام ہے اور لوگوں کی نظر میں اس کا اہم روحانی اور معنوی مرتبہ ومقام ہے بنابریں ہم  امریکا کے اس حماقت آمیز قدم کو دین مبین اسلام اور روحانی و آسمانی اقدار  کی توہین سمجھتے ہيں ۔

حزب اللہ لبنان کے بیان میں زوردے کر کہا گیا ہے  کہ یہ قدم، سیاست اور سیاسی اختلافات سے بہت آگے بڑھ گیا ہے اور اب دینی عقیدے اور دین کے خلاف اعلان جنگ کے مرحلے میں پہنچ گيا ہے اور اس سے امریکی حکومت اور امریکی وزارت خارجہ کے ذہنی و فکری انحطاط اور پستی  کا پتہ چلتا ہے ۔

ای میل کریں