شہید قاسم سلیمانی ماہر سفارتکار اور میرے ہر امن منصوبے کے بانی تھے، محمد جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شہید جنرل قاسم سلیمانی، شہید ابومہدی المہندس اور رفقاء کی پہلی برسی کے حوالے سے قومی ٹیلیویژن نیٹورک پر گفتگو کی ہے۔ "مرد میدان" کے عنوان سے نشر ہونے والے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محمد جواد ظریف نے تاکید کی کہ جب سعودی رژیم کی جانب سے یمن پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم نے جنرل قاسم سلیمانی کی مدد سے اس جنگ کے خاتمے کی پیشکش دی جس پر (اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ) جان کیری نے مجھ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا جبکہ میں انڈونیشیا کے دورے پر نکل رہا تھا، اور کہا کہ ہم نے سعودی حکام کو اس پیشکش کے قبول کرنے پر راضی کر لیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے امریکی صدر کو میرے ڈپٹی امیر عبداللہیان سے رابطہ کرنے کا کہا جس کے بعد جنرل قاسم سلیمانی کے ذریعے اس امن منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا جانا تھا تاہم جب میں انڈونیشیا پہنچا تو میں نے جان کیری سے پوچھا کہ کیوں رابطہ نہیں کیا جس پر امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کا نکتۂ نظر بدل گیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگلے 3 ہفتوں میں جنگ جیت جائیں گے۔ انہوں نے تاکید کی کہ وہ 3 ہفتے آج 5 سالوں سے زیادہ عرصے پر محیط ہو گئے ہیں جبکہ امریکہ خود جانتا ہے کہ سعودی شاہی رژیم، یمن میں بری طرح شکست سے دوچار ہوئی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک ماہر سفارتکار تھے جو اپنی سفارتکاری میں کبھی ناکام نہیں ہوئے۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ میں حتی یورپی و امریکی نمائندوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے بھی جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ مشورہ کیا کرتا تھا جبکہ ان کے مشورے انتہائی اہم اور انتہائی مددگار ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک جتنے امن منصوبوں کو متعارف کروایا ہے، نہ صرف ان سب منصوبوں کے بانی جنرل قاسم سلیمانی تھے بلکہ حتی مجھے تشویق کرنے والے، ان منصوبوں کا فالواپ اور ہر حوالے سے میری مدد کرنے والے بھی وہی تھے۔
محمد جواد ظریف نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے افغان ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے بھی برملا کہا تھا کہ سب سمجھتے ہیں کہ میں نے "بون کانفرنس" (International Conference on Afghanistan, Bonn) کی کامیابی میں بے مثال کردار ادا کیا تھا جبکہ میں اعلان کرتا ہوں کہ مجھ سے قبل، افغان امن و امان کی برقراری کے لئے جنرل قاسم سلیمانی بون کانفرنس کی کامیابی میں لازوال کردار ادا کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی تہران میں رہ کر افغانستان کے تمام جہادی گروپس کے ساتھ گفتگو کیا کرتے تھے اور انہیں اس فوجی توازن پر راضی کرتے جس کے ذریعے افغانستان کا شاندار مستقبل تعمیر کیا جا سکتا تھا۔