روز عرفہ؛ فضیلت اور آداب
ذی الحجہ کی 9/ ویں تاریخ روز عرفہ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ دن مسلمانوں بالخصوص شیعوں کے لئے بہت ہی بابرکت اور اہم دن ہے اور ایک بہت بڑی عید کا دن ہے۔ اگرچہ روایات میں اس دن کو عید کے دن کے عنوان سے ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن عید کی طرح کہا گیا ہے۔
اس دن خداوند عالم نے اپنے بندوں کو عبادت و بندگی، اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم دیا ہے، اپنے جود و کرم اور احسان اور دسترخوان بچھایا ہے اور بندوں سے ان کے گناہوں کے معاف کرنے، ان کے عیوب کی پردہ پوشی کا دعدہ کیا ہے۔ 9/ ذی الحجہ یعنی عرفہ کے دن رسولخدا (ص) کے چھوٹے نواسہ، فاطمہ زہرا (س) کے لخت جگر، حضرت علی (ع) کے نور نظر، آپ کے جانشین اور شیعوں کے تیسرے معصوم امام حضرت امام حسین (ع) نے حج کو عمرہ سے بدلا اور کربلا کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔ یہ دن شیعوں کے لئے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔
اس دن حج کا عظیم قافلہ ظہر کے بعد مکہ مکرمہ سے روانہ ہوتا ہے اور جب روانہ ہوتا ہے تو سر برہنہ ہوتا ہے، اس کے جسم پر عام دنوں کے علاوہ معمولی لباس ہوتا ہے۔ اس سفر کا ہر مسافر دو سفید کپڑوں میں ملبوس ہوتا ہے اور جوش و خروش سے بھرے آسمانی نغمہ "لبیک اللهم لبیک" کہتا ہوا آگے بڑھتا ہے اور یہ آواز پورے مکہ میں گونجتی ہے اور 9/ویں ذی الحجہ کو زوال کے وقت سارے حاجی، میدان عرفات میں جمع ہوجاتے ہیں۔ روایت ہے کہ امام زین العابدین (ع) نے عرفہ کے دن ایک سائل کی آواز سنی جو لوگوں سے سوال کررہا تھا اس پر امام سجاد (ع) نے فرمایا: وای ہو تم پر؛ کہ تم آج کے دن خدا کے علاوہ سے سوال کررہے ہو جبکہ آج کے دن ماں کے شکم میں موجود بچے کی بھی سعادت اور خوش نصیبی کی امید کی جاتی ہے۔
شب عرفہ کے بارے میں روایت ہے کہ اس شب دعائیں قبول ہوتی ہیں اور جو شخص اس رات کو خدا کی بندگی اور عبادت میں گذارے گا اسے 70/ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔ روایات میں میدان عرفات میں موجود حجاج کے گناہوں کی بخشش کے بارے میں بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔
عرفہ کے دن کے اعمال
1/ غسل کرے۔
2/ امام حسین (ع) کی زیارت پڑھے اور اگر کسی کو یہ توفیق حاصل ہوجائے کہ اس دن امام حسین (ع) کے قبہ کے نیچے ہو تو اس کا ثواب عرفات میں موجود لوگوں کی (عبادت) سے کم نہیں ہے بلکہ زیادہ ہے۔ (اقبال الاعمال، ص 330)
3/ نماز عصر کے بعد دعائے عرفہ پڑھنے سے پہلے زیرآسمان دورکعت نماز پڑھے، خدا کی بارگاہ میں اپںے گناہوں کا اقرار کرے تا کہ اہل عرفات کا ثواب پاسکے اور اس کے گناہ بخشے جائیں۔ نماز کا طریقہ دعاؤں کی کتابوں میں دیکھ لیں۔ اس دن صحیفہ سجادیہ کی 47/ویں دعا پڑھے۔ اور حضرت سید الشہداء امام حسین (ع) کی دعائے عرفہ پڑھے۔ اس دن عمل ام داود بجا لانا بھی بہت اچھا ہے۔ خلاصہ اس دن زیادہ سے زیادہ دعا اور استغفار پڑھنے اور خدا کے حضور گریہ و زاری کرنے اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرنے کی کوشش کرے۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: یہ سارے ایام، ایام اللہ ہیں لہذا ان کی قدر کرنی چاہیئے اور اس کی قدر یہی ہے کہ اللہ اور رسول کے ارشاد کے مطابق اپنی عقل کو بروئے کار لائے اور خالق ہستی اور اس کے خلق کرنے کے اغراض و مقاصد اور ان عبادتوں کے بجالانے کے آثار و فوائد پر غور کرے اور خود کو سنوارنے اور ایک اچھا انسان بنانے کی کوشش کرے۔