نشہ آور اشیاء کی خرید و فروخت سے مقابلہ
ہیروئین اور اس جیسی نشہ آور و مہلک اشیاء کی خرید و فروخت پر پابندی کے متعلق 26/ جون کو ایران میں "روز جھانی مبارزه با مواد مخدر" کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہیروئن اور اس قسم کی اشیاء کی عادت سماجی، معاشی اور حفظان صحت کی اہم ترین مشکلات ہیں جو انسانی سماج کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں اور مختلف اجتماعی میدانوں میں جمود اور پسماندگی کا سبب ہوتا ہے۔
اس قسم کی چیزوں کی عادت سماجی خطرہ ہی جس کا کبھی سد باب نہیں ہوپائے گا لیکن تدبیر اور کوشش سے کم از کم اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ عالم اور جاہل شہری اور دیہاتی، امیر اور غریب سب جانتے ہیں کہ انسانی جسم کو ہلاک کرنے والی یا پھر معاشرہ کو ترقی سے روکنے والی چیزوں کی عادت بہت بری چیز ہے اور پورے معاشرہ کے لئے خطرناک اور مہلک ہے اس کے باوجود انسان ایسی چیزوں سے بچتا نہیں ہے اور اپنے سکون اور غم و اندوہ کو کم کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے لیکن جب یہی چیز عادت بن جائے اور اس کے بغیر انسان کا جینا اور اس کا سکون و قرار غارت ہونے لگے تو سمجھ لین کہ سماج کے لئے خطرہ بڑھ رہا ہے اور بیکاری میں اضافہ ہورہا ہے، بھوک مری اور دیگر ضرورت کی چیزوں سے محرومی کا سامنا ہے۔ جس گھر کا ذمہ دار اس طرح کی چیزوں کا عادی ہوجاتا ہے اس کا گھر تباہ و برباد ہوجاتا ہے وہ خود کو تو ہلاک کرتا ہی ہے لیکن اپنے ساتھ ساتھ اپنی فیملی اور خاندان اور رفتہ رفتہ پورے معاشرہ کو تباہی و ہلاکت کے دھانے پر پہونچا دیتا ہے۔
لہذا اس طرح کی مہلک اور سماج کو نقصان پہونچانے والی چیزوں کی روک تھام ہونی چاہیئے اور اس کے لئے ہر فرد بشر کو آگے قدم بڑھانا چاہیئے۔ انسان اور معاشرہ کی بھلائی اسی میں ہے کہ اس چیز کو روکا جائے اور استعمال کرنے والے کو جیسے بھی ممکن ہو روکا جائے اور معاشرہ کو امن و امان اور سکون و سلامتی اور تندرستی اور ترقی کی راہ پر لگایا جائے۔ ایسی نشہ آور چیزوں کی عادت خیر سے مانع ہوتی ہے اور انسان کو سوچنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہیں دیتی، انسان اپنی ناکامی کی وجہ سے خود کو اپنی فرائض سے بے خیال بنانے کے لئے اس قسم کی بری عادتوں سے دوچار کرتا ہے۔
دنیا کی بڑی بڑی اور اقتدار کی بھوکی حکومتیں اور لوگوں پر مسلط رہنے کا خواب دیکھنے والے نظام، دنیا پرست لوگ اور دنیا کو سب کچھ سمجھ کر لوگوں پر حکومت کرنے والے افراد اپنی عوام کو اس طرح کی چیزوں کو ملک میں فراہم کرکے اپنے کالے کرتوت اور خونخواری جیسے صفات کو چھپانے کے لئے بے چاری سادہ لوح عوام کو اس طرح کی چیزوں کا عادی بنانے میں معاون و مددگار ہوتے ہیں تا کہ لوگ خود سے بیخود ہوں اور حکومتوں کے گندے اور سیاہ کرتوتوں سے بے خبر رہیں۔ لوگ مرتے اور تباہ ہوتے ہیں تو ہوں ان کو تو حکومت اور اقتدار چاہیئے۔ انہیں انسانیت سے کوئی ہمدردی اور لگاؤ نہیں ہے انہیں تو کرسی اور عیش و عشرت چاہیے۔اس بری عادت کا شکار بے شمار لوگ ہیں اور پوری دنیا میں اس قسم کی غیر اسلامی اور غیر انسانی حکومتیں فراہمی کراتی ہیں۔
لہذا ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ عقل و شعور سے کام لے اور اس قسم کی بری عادتوں کا شکار ہونے سے خود کو بھی بچائے اور معاشرہ کو بھی۔ ایران میں اس بری عادت سے بچانے اور لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے اس تاریخ میں پروگرام ہوتا ہے اور لوگوں کے بیانات آتے ہیں اور اس پر روک تھام کی بات کی جاتی ہے۔