روز دختر
روز دختر کے عنوان سے پوری دنیا میں ایک دن معین کیا گیا ہے تا کہ اس دن بیٹی کی شکل میں خداداد تحفہ اور نعمت کی قدردانی کی جائے اور اس کی عظمت و کرامت بیان کیا جائے، صنف نسوان کی فضیلت اور کرامت کو دنیا کے سامنے پیش کیا جائے جس طرح اسلام نے قدردانی کی ہے۔
پوری دنیا میں روز دختر 11/ اکتوبر کو منایا جاتا ہے لیکن ایران میں حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی ولادت کی تاریخ میں 1/ ذی القعدہ کو منایا جاتا ہے۔ جس میں دختر کی عظمت و شان اور اس کے اللہ، رسول اور انسانی معاشرہ میں قدر و منزلت کو بیان کیا جاتا ہے۔ اس لئے مذہبی اور ثقافتی جشن مناکر سماجر اور خبررساں ادارہ میں منعکس کیا جاتا ہے تا کہ لڑکی کی عظمت کا اندازہ ہو اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس عظمت بیان اور تجلیل سے آگاہ ہوں. اس کے لئے کافی اہتمام کیا جاتا ہے اور اسلامی انسانی اصول کو بیان کرکے یہ لوگوں کے ذہنوں میں منتقل کیا جاتا ہے کہ خداوند عالم نے صنف نازک کو بڑی اہمیت دی ہے لہذا ہم بھی اس صنف نازک کی قدردانی کریں اور اس کے حق میں کسی طرح کی کوتاہی نہ کرے صرف اس کو بچہ پیدا کرنے کا ذریعہ اور گھر میں کام کرنے کا وسیلہ نہ سمجھا جائے بلکہ احادیث کی روشنی میں پھول کی طرح اس کی حفاظت کی جائے اور جس طرح پھول کا استعمال ہوتا ہے اسی طرح اس صنف نازک کو سمجھا جائے۔
دور جاہلیت کے خیالات کو باطل کیا جائے۔ اس دن ملک کے ہر گوشہ و کنار میں جشن منایا جاتا ہے اور لڑکی کو یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ تم اللہ کی ایسی مخلوق ہو جس سے دنیا آباد ہوئی ہے اور خداوند سبحان نے بہت سراہا ہے۔ عورت اور مرد میں صرف اور صرف جنسیت کا فرق ہے اور کسی اعتبار سے خصوصا انسانیت کے جنبہ اور عقلانیت اور علم و ہنر کے پہلو سے کوئی فرق نہیں ہے، ہدیہ دیا جائے اور ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی جاتی ہے۔ کیونکہ ایک سماج کا اتحاد اور شیرازہ کا تعلق اس سماج میں عورتوں کے برابری کے ساتھ شریک ہونے اورحاضر ہونے سے ہے۔
حضرت معصومہ (س) کی ولادت کے دن اس روز کو "روز دختر" کے عنوان سے اس لئے جانا جاتا ہے کہ حضرت معصومہ (س) کی شخصیت اور اہلبیت (ع) کے خاندان کی اس مایہ ناز اور قابل صد افتخار بیٹی کے وجودی پہلوؤں کی ترویج ہو اور آپ کی سیرت و شخصیت کو دنیا کی لڑکیاں آئیڈیل اور نمونہ عمل بنائیں اور خود کو حضرت معصومہ (س) کریمہ اہلبیت (ع) کی زندگی اور سیرت کو اپنا کر گھر اور سماج کو ولایت ائمہ اطہار (ع)، لبریز کریں اور الہی اصول و قوانین کو عملی کریں۔
اس خاتون عصمت و طہارت کے کمالات اور فضائل کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور مطالعہ کریں۔ اس تاریخ کو عورتوں کی بالخصوص لڑکیوں کی نسبت عصر جاہلیت کی غلط اور باطل رسومات کو لوگوں کے سامنے بیان کرکے الہی اور قرآنی زاویہ نظر سے لڑکی اور صنف نازک کی اہمیت بیان کریں اور عملی طور پر لڑکی کے ساتھ ایسا سلوک کریں کہ معاشرہ میںاس کی عظمت و کرامت اجاگر ہو اور لڑکی اپنی قدر پہچان کر خدا کی نعمت عظمی اور لطیف ہدیہ ہونے کے احساس کے ساتھ خدا کا شکر کریں اور اپنے فرائض کو ادا کریں۔
خداوند عالم دنیا کی تمام صنف نازک کو حضرت زہراء (س) اور حضرت معصومہ (س) کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے اور مردوں کو خواتین کی عظمت اور قدردانی کرنے کا شعور اور احساس عطا کرے۔ آمین۔