شہادت امام صادق (ع)
خداوند رحمان کے ولی اور رسولخدا (ص) کے جانشین، شیعوں کے چھٹے امام ائمہ اربعہ اہلسنت کے استاد اور علم و ادب اور تہذیب و تمدن کا گہوارہ اور اخلاق و کرامت کا مرکز حضرت امام جعفر صادق (ع) اپنے والد کی شہادت کے بعد 31/ سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوئے یعنی اس وقت جب اموی حکومت کا خاتمہ ہورہا تھا اور عباسی حکومت کے اقتدار کا آغاز ہورہا تھا۔ آپ نے اپنے زمانہ کی حکومت کی کمزوریوں اور سیاسی نظام کے تزلزل اور بے ثباتی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مذہبی اور ثقافتی سرگرمی شروع کردی۔
ابوعبداللہ جعفر بن محمد الصادق (ع) شیعوں کے چھٹے امام ہیں۔ آپ پانچویں امام محمد باقر (ع) کے فرزند ہیں۔ آپ کی مادر گرامی ام فروہ ہیں۔
حضرت امام جعفر صادق (ع) 17/ ربیع الاول سن 83/ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور 25/ شوال سن 148/ ق کو 65/ سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہہ کر دار فانی سے دار جاودانی کی جانب کوچ کرگئے۔ آپ کی شہادت کا سبب یہ ہوا کہ عباسی خلیفہ منصور دوانیقی نے آپ کو زہر دلاکر شہید کرادیا۔ شیعوں کے 11/ اماموں کے درمیان سب سے زیادہ عمر اور حیات امام جعفر صادق (ع) کو ملی ہے۔
آپ (ع) کے دور امامت میں ثقافتی تحریک
حضرت امام صادق (ع) کا زمانہ فکری اور ثقافتی تحریک اور بیداری نیز گوناگوں فرقوں اور مذاہب سے ٹکراؤ کا زمانہ تھا۔ رسولخدا (ص) کے زمانہ کے بعد اس طرح کا موقع نہیں ملا تھا کہ اسلام کے خالص معارف کی ترویج ہوسکے جس طرح امام صادق (ع) کے دور میں الہی تمدن اور معارف کی تدوین و ترویج کا موقع ملا ہے۔ چونکہ اموی حکام کی جانب سے حدیث بیان کرنے پر پابندی تھی اور ان کا اس درجہ دباؤ تھا کہ اسلامی معارف و احکام کو رواج نہیں مل سکا۔
لہذا اس وقت کے معاشرہ میں عظیم خلا دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس وقت کا سماج علم و دانش اور معرفت سے بے بہرہ تھا۔ امام صادق (ع) نے مناسب سیاسی فرصت اور معاشرہ کی شدید ضرورت کے مدنظر اپنے والد کی علمی اور ثقافتی تحریک کو آگے بڑھانا شروع کردیا اور وسیع علمی و ثقافتی یونیورسٹی و درسگاہ قائم کردی اور علمی و نقلی مختلف علوم و فنون میں ہشام بن حکم، مفضل بن عمر کوفی جوفی، محمد بن مسلم ثقفی، ابان بن تغلب، ہشام بن سالم، مومن طاق اور جابر بن حیان جیسے نامور اور عظیم شاگرد پیدا کئے۔
تاریخ میں امام صادق (ع) کے شاگردوں کی تعداد 4/ ہزار تک بتائی گئی ہے۔ اہلسنت کے چار فرقوں میں سے ایک فرقہ کے امام ابوحنیفہ آپ کے شاگردوں میں سے ہیں اور وہ آپ کی شاگردی پر فخر بھی کرتے تھے۔ امام صادق(ع) دین اور شیعیت کی حقانیت کے دفاع کے لئے گوناگوں موقعوں سے فائدہ اٹھایا اور اسلام کے خالص اور صحیح معارف و احکام لوگوں تک پہونچائے۔ امام صادق (ع) نے اپنے الہی و انسانی اخلاق و آداب سے بہت سارے لوگوں کو صحیح راہ کی ہدایت فرمائی کہ دیگر ادیان و مذاہب اور مکاتب فکر کے ماننے والے بھی آپ کی تعریف و توصیف میں قلم فرسائی کی ہے اور بیان کیا ہے۔
ہمارے ائمہ اطہار (ع)، اولیائے الہی اور دین کی ترویج کرنے والوں کو شیاطین روزگار اور ظالم و مکار حکام وقت کی بے شمار اذیتوں کا سامنا رہا ہے اور جب حکومت وقت کو ان پاکیزہ ہستیوں کا وجود کھٹکنے لگا تو انھیں شہید کرادیا۔ خداوند عالم ہادیان دین و شریعت کے قاتلوں پر لعنت کرے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔آمین۔