امام صادق (ع) کی ولادت
ہم یہاں پر شیعوں کے چھٹے امام اور رسولخدا (ص) کے معصوم جانشین حضرت صادق آل محمد (ص) کی ولادت کی مناسبت سے تمام مومنین و مومنات کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور آپ (ع) کے مختصر حالات زندگی پر روشنی ڈالیں گے۔
حضرت امام صادق (ع) کا نام "جعفر" اور لقب "صادق " ہے۔ اگرچہ آپ کے فاضل، صابر اور طاہر جیسے دیگر القاب بھی ہیں لیکن ان سب میں سے نمایاں خصوصیت کا حامل یہی لقب "صادق " ہے۔ آپ (ع) جمعہ کے دن 17/ ربیع الاول سن 83 ء کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی مدت امامت 34/ سال ہے۔ 18/ سال اموی حکومت کے دور میں اور 16/ سال عباسی حکومت کے دور اقتدار میں۔ حضرت امام جعفر صادق (ع) کے زمانہ میں خلافت بنی امیہ سے بنی عباس میں منتقل ہوئی۔
حضرت امام صادق (ع) اموی حکومت کے اواخر اور عباسی حکومت کے اوائل میں بنی امیہ اور بنی عباس کی باہمی دشمنی اور اختلاف اور ان کے اپنے کاموں میں مشغول ہونے کی وجہ سے آپ نے اپنی علمی اور مذہبی تحریک کو آگے بڑھایا اور عملی طور پر مدینہ کو درسی مرکز بنایا۔ جس میں مختلف موضوعات کے خواہشمند اور تشنہ لوگوں کو اپنے علمی سرچشمہ سے سیراب کرکے ہزاروں شاگرد تربیت فرمائے۔ یہاں تک کہ غیر مسلم دانشور اور مفکرین بھی امام (ع) سے مذاکرات کرنے کے لئے مدینہ آتے تھے اور حضرت ان کے فہم و شعور اور علمی سطح کو دیکھ کر ان کا جواب دیتے تھے۔
حضرت امام جعفر صادق (ع)، حضرت علی (ع) کی نسل اور ذریت سے تھے۔ آپ شجاعت اور بہادری میں بے مثال تھے۔ یہ صفت آپ نے اپنے آباؤ و اجداد سے بطور میراث پائی تھی۔ طاقتوروں اور امراء و سلاطین کے سامنے حق بولنے سے خوفزدہ نہیں ہوتے تھے۔ ایک دن عباسی خلیفہ ایک مکھی سے مجبور ہو تو اس نے امام سے سوال کیا کہ خدا نے مکھی کو کیوں پیدا کیا ہے؟ امام نے جواب دیا: تا کہ جابروں کو ذلیل و رسوا کرے۔
امام خداداد ہیبت کے مالک تھے۔ آپ کا چہرہ نوارنی، آپ کی نظر نفوذ رکھتی تھی۔ آپ کی کثرت عبادت کی وجہ سے لوگوں کے دل مجذوب ہوجاتے تھے۔ آپ کی ہیبت اور جلال کا یہ عالم تھا کہ ایک دن ابوحنیفہ ،منصور عباسی کے پاس آیا اور وہاں امام (ع) موجود تھے۔ خود ابوحنیفہ کے بقول کہ میں امام (ع) کی ہیبت سے اس درجہ متاثر ہوا کہ منصور کی ہیبت کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی۔ آپ کی سیرت یہ تھی کہ آپ ہر ایک کے دکھ درد اور غم و اندود، خوشی اور غم میں شریک ہوتے تھے اور سب کے ساتھ ہمدردی کرتے تھے۔ جب مدینہ میں مہنگائی ہوئی تو آپ نے اپنے وکیل کو حکم دیا کہ گھر میں موجود اشیاء خورد و نوش کو فروخت کرو اور دیگر لوگوں کی طرح روزانہ خرید کر لاؤ۔
یہ ہے ایک دینی اور انسانی رہبر کی عملی تعلیمات کہ ہمیں لوگوں کی طرح زندگی گزارنا چاہیئے تا کہ لوگوں کے لئے عملی درس ہو اور ایسا کیوں نہ ہوتا آپ عالم انسانیت کے لئے نمونہ تھے۔ آپ کو انسانوں کی ہدایت کا کام کرنا تھا۔ جو لوگوں کا پیشوا ہو پہلے اپنی اصلاح کرے اور ہدایت کے زیور سے آراستہ ہو پھر دوسروں کو نصیحت کرے اور تعلیم دے۔