رسولخدا حضرت محمد مصطفی (ص) کی رحلت یا شہادت؟
حضرت محمد (ص) مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق سب سے آخری اور بلند ترین خدا کے رسول اور اوالعزم انبیاء میں سے پانچویں پیغمبر ہیں جو جزیرة العرب میں لوگوں کی ہدایت کے لئے مبعوث ہوئے لیکن آپ کا دین عالمی دین ہے۔ آپ نے ہر زمانہ کے ہر انسان کو اپنے ہدایت بار پیغامات اور نصیحتوں کا مخاطب قرار دیا ہے۔ قرآن کریم ایسی کتاب ہے جو آپ (ص) پر وحی ہوئی ہے اور آپ لوگوں کو اس کی تبلیغ اور وضاحت کے لئے مامور ہوئے تھے۔
آپ کے والد گرامی عبداللہ ہیں اور مادر گرامی حضرت آمنہ۔ شیعہ علماء اور بعض علمائے اہلسنت عقلی استدالوں اور روائی مآخذ کی روشنی میں لکھتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت (ص) کے والدین اور تمام آباء و اجداد اور امھات آدم سے لیکر حضرت محمد (ص) تک سارے کے سارے خداپرست تھے اور آنحضرت (ص) کا نور کسی مشرک کی صلب اور رحم میں واقع نہیں ہوا ہے۔
آپ عام الفیل سال میں پیدا ہوئے۔ ربیع الاول کے مہینہ میں سارے مورخین کا اتفاق ہے لیکن تاریخ کے بارے میں اختلاف ہے۔ شیعہ محدثین 17/ ربیع الاول اور اہلسنت حضرات 12/ ربیع الاول مانتے ہیں اور آپ کی شہادت 28/ صفر سن 11 ھ ق کو ہوئی ہے۔ تاریخ مآخذ میں ہے کہ حضرت کچھ دنوں تک بیمار رہے اس کے بعد رحلت کرگئے لیکن ائمہ (ع) کی روایات میں منقول ہے کہ آنحضرت (ص) کو زہر دے دیا گیا تھا جس کی وجہ سے آپ کو کچھ دنوں تک بستر مرگ پر رہنا پڑا اس کے بعد شہادت ہوئی۔ زہر کھلانے جانے پر بہت ساری دلیلیں ہیں اور یہ دلائل اور روایات تواتر معنوی کی حامل ہیں یعنی اگرچہ الفاظ اور توصیفات مکمل طور پر ایک دوسرے کے مشابہ نہیں ہیں لیکن مجموعی طور پر مورد بحث موضوع کا اثبات کیا جاسکتا ہے۔ منجملہ حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہیں:
چونکہ رسولخدا (ص) گوسفند کے اگلے حصہ کا گوشت پسند کرتے تھے لہذا ایک یہودی عورت نے اس موضوع سے باخبر ہونے کے بعد گوسفند کے اس حصہ کو مسموم کردیا۔دوسری جگہ آپ فرماتے ہیں:
جنگ خیبر کے وقت مسموم ہوئے اوراپنی رحلت کے وقت آپ (ص) نے بیان فرمایا ہے کہ اس دن خیبر میں جو لقمہ کھایا ہے اس وقت اس نے میرے اعضائے بدن کو نابود کردیا ہے۔ کوئی پیغمبر یا اس کا جانشین نہیں ہے جو دنیا سے شہید ہو کر نہ جائے۔
اس روایت میں رسولخدا (ص) کے مسموم ہونے کی خبر کے علاوہ زہر سے آپ کی شہادت کلی طور پر اشارہ ہے کہ سارے انبیاء اور ان کے اوصیاء کی موت، شہادت سے ہوئی ہے اور ان میں سے کوئی بھی اپنی طبیعی موت سے نہیں مرا ہے۔ دوسری روایات میں بھی ہیں کہ اس کلی قانون کی تائید کرتی ہے۔ شیعہ روایات کے علاوہ اہلسنت کی صحاح اور دیگر کتابوں میں اسی موضوع کی تائید ہوئی ہے کہ ہم بطور مثال ان میں سے دو روایات بیان کررہے ہیں:
اہلسنت کی معتبرترین کتاب میں منقول ہے کہ رسولخدا (ص) نے اپنی رحلت پر تمام ہونے والی بیماری میں اپنی زوجہ عائشہ سے خطاب کرکے فرمایا: میں خیبر میں زہر آلود غدا کا اپنے جسم میں احساس کررہا ہوں اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ یہ زہر مجھے نابود کرے۔
یہی بات سنن دارمی میں بھی ہے۔ اس کے علاوہ دوسری روایت احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں ذکر کی ہے اور وہ یہ ہے کہ ام مبشر نامی ایک خاتون جب رسولخدا (ص) کی عیادت کرنے آئی تو اس نے کہا آپ کے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا وہ زہر کی وجہ سے شہید ہوگیا۔ میں آپ کے بارے میں بھی قوی احتمال دیتی ہوں کہ آپ کی بیماری کی وجہ بھی وہی زہر ہے۔ رسولخدا (ص) نے جواب دیا: مجھے بھی زہر کے علاوہ کوئی اور وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔
اسی طرح شیعہ اور سنی کتابوں میں آپ کی شہادت سے متعلق بہت ساری روایات ہیں لہذا آپ کے بارے میں رحلت کے بجائے لفظ شہادت استعمال ہو تو زیادہ مناسب ہے۔