صدی کی ڈیل کبھی کامیاب نہیں ہوگی اور نہ ہی امریکہ کے عراق میں باقی رہنے کا کوئی امکان ہے، علی اکبر ولایتی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے مشیر برائے بین الاقوامی امور اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے خبرنگاروں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے "صدی کی ڈیل" نامی متنازعہ امریکی امن منصوبے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ آج عالم اسلام ایک اہم مسئلے سے دوچار ہے، کیونکہ جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے والے امریکی صدر نے بھٹکتے پھرتے صیہونیوں کی مدد سے صیہونی و صلیبی مقاصد کی خاطر اسلامی سرزمینوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے بیچ ڈالنے کا خواب دیکھ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر مسلط کردہ صلیبی جنگیں 180 سال طولانی تھیں، جبکہ بالآخر یہ مسلمان ہی تھے، جو فتحیاب ہوئے۔
ایرانی سپریم لیڈر کے بین الاقوامی امور کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ جب پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانوی فوجی بیت المقدس میں داخل ہوئے تھے تو انہوں نے صلیبی جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، لیکن بش جونیئر نے صلیبی جنگ کے دوبارہ سے شروع کرنے کا اعلان کیا جبکہ یہ "صیہونی"، "جدید دور کے صلیبی جنگجوؤں" کے کٹھ پتلی ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکی و صیہونی منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا، کیا انہوں نے یہ سوچ رکھا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اب اسلامی مزاحمتی محاذ کمزور پڑ گیا ہے؟ لیکن وہ نہیں جانتے کہ ہمارے مکتب میں شہادت، تحریک کو زندہ کرنے کا باعث ہے۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی نے شام میں عوامی مزاحمتی فورسز اور مسلح افواج کے ذریعے ادلب کی آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی کامیابیاں یونہی جاری رہیں گی، جبکہ آج فلسطین کے اندر حاصل ہونے والا مسلم اتحاد بےمثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا آخری حل یہ ہے کہ وہاں فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق ان کا سیاسی نظام تشکیل پائے اور بےگھر فلسطینی اپنے گھروں میں واپس پلٹ جائیں۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ آج امریکہ اپنے زوال کی منزلیں تیزی کیساتھ طے کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسے بےبنیاد اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس حوالے سے خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرے گا اور باقی اسلامی ممالک کو بھی اپنے تعاون اور مشوروں کے ذریعے غفلت سے باہر نکالے گا جبکہ یہ امریکہ ہی ہوگا، جو آخرکار خطے کے ممالک کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوگا۔
سپریم لیڈر کیلئے بین الاقوامی امور کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے امریکہ کی طرف سے صدی کی ڈیل کو منظر عام پر لانے کیلئے منعقد کی جانیوالی تقریب میں بعض عرب ممالک کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شرمناک تقریب میں شریک بعض عرب ممالک اس منصوبے کے عملدرآمد کی ضمانت نہیں لے سکتے، کیونکہ یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ اس طرح کا بےبنیاد منصوبہ امریکہ کیطرف سے پیش کیا گیا ہو بلکہ امریکہ کیطرف سے کیمپ ڈیوڈ اور میڈرڈ معاہدوں سمیت متعدد بےبنیاد منصوبے پیش کئے گئے ہیں، جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور نہ کبھی نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی عوام بیدار اور فرنٹ لائن پر موجود ہیں، جبکہ متعدد دوسرے ممالک بھی ان کے حامی ہیں۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ اس (صدی کی ڈیل کے) حوالے سے کھیلا جانیوالا کھیل درحقیقت ایک "میڈیا شو" ہے، جو اس خطے سمیت پوری دنیا میں ہونیوالی کھلی امریکی شکست کو چھپانے کیلئے رچایا جا رہا ہے تاہم امریکہ ایک طرف سے عراق میں جبکہ دوسری طرف سے شام میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور اب اُسے خطے سے باہر نکلنا ہے۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ امریکہ عراق میں باقی رہنے کیلئے ناکام کوششیں کر رہا ہے، کیونکہ عراقی پارلیمنٹ نے امریکی انخلاء کا حکم صادر کر دیا ہے، جس پر عراقی عوام نے بھی کثیر تعداد میں سڑکوں پر آکر اپنی مُہر ثبت کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اختیار کردہ موقف منطقی اصولوں پر استوار ہے، جو ہر آزاد انسان کو قبول ہے جبکہ ہمارا ایمان ہے کہ فلسطینی عوام اپنے گھروں کو واپس جائیں اور ریفرنڈم کے ذریعے اپنے لئے اپنی مرضی کا حکومتی نظام منتخب کریں۔