تعلیم بالغاں

تعلیم بالغاں کی تحریک

کلام الہی میں آخری آسمانی کتاب میں سب سے پہلا حکم پڑھنے کا ہے

تعلیم بالغاں کی تحریک

28/ دسمبر 1979ء کو امام خمینی (رح) کے حکم سے لوگوں کو تعلیم دینے کی تحریک کا ادارہ قائم ہوا۔ یہ ادارہ 3/ سال تک کمیٹی کی شکل میں ادارہ ہوتا رہا۔ اس کے بعد حجت الاسلام و المسلمین قرائتی اس امر کے لئے منصوب ہوئے۔ یہ ادارہ ان پڑھ بزرگوں اور ان بچوں کی تعلیم کے لئے بنایا گیا جو کسی وجہ سے مدرسہ یا اسکول نہیں جاسکتے۔

کلام الہی میں آخری آسمانی کتاب میں سب سے پہلا حکم پڑھنے کا ہے۔ چنانچہ پڑھنا لکھنا سکھانا رسولخدا (ص) نے جنگ بدر کے اسیروں کی آزادی کی قیمت رکھی تھی۔ اسی طرح آنحضرت (ص) نے دیگر سرزمینوں تک اسلامی احکام کو عام کرنے اور اس کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے اپنے اصحاب و انصار کو مختلف زبانیں سیکھنے کی تاکید کی۔ جس دین اور آئین میں تعلیم و تربیت اور علم و دانش کی تلاش فریضہ ہے اور عام لوگوں میں سب سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ جو مسلمان اس مقصد کی جستجو نہ کرے وہ قابل ملامت ہے۔ اس کے علاوہ علم و دانش کی جستجو کرنے والوں کے بے شمار خوشخبریاں ہیں۔

گوناگوں معاشروں میں تعلیم حاصل کرنا ایک بنیادی حق اور انسان کی ترقی کے لازمہ کے عنوان سے بتایا گیا ہے۔ بوڑھا یا جوان؛ بچے ہو یا نوجوان؛ مرد ہو یا عورت سب کو تعلیم کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے اور علم و آگہی سے بہرہ مند ہونا چاہیئے ؛ کیونکہ علم کی وجہ سے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی ہر طرح کی ترقی ہوتی ہے اور انسان اندھیرے سے نکل کر نور اور روشنی کی طرف آتا ہے۔ اس وقت ایک ملک کی ترقی توسیع علم و دانش پر منحصر ہے اور پائیدار اور دائمی ترقی اور توسیع اس وقت ممکن ہے جب انسان علم و فضل کی دولت سے مالامال ہو۔ علم  و دانش سے انسان کی بڑی سے بڑی مشکلیں حل ہوتی ہیں اور نسان خود بھی ترقی کرتا ہے اور اپنے گھر اور خاندان کو بھی آگے بڑھاتا ہے اور معاشرہ و سماج اور ملک کو بھی آگے بڑھنے اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی اعتبار سے ترقی کرنے میں معاون اور رہبر ہوتا ہے۔

لوگوں کو جاہل اور ان پڑھ رکھنے کا منصوبہ استعمار اور ظالم اقتدار پسندوں کا ہے اور ان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ لوگ اور معاشرہ علم کی دولت سے محروم رہے تا کہ یہ معاشرہ کی ہر فرد کو اندھیرے میں رکھ اپنی روٹیاں سیکیں اور من مانی کریں۔ انسانی توانائیوں کو ابھرنے کا موقع ہی نہ دیں، صرف معدود چند افراد اور خاندان ہی اس دولت سے بہرہ مند ہوں تا کہ ہمیشہ اقتدار کی کرسی پر ہراجمان رہیں اور لوگوں کو اپنا غلام بنائے رکھیں۔ یقینا جب تک انسان کچھ جانتا نہیں ہے اس کی فکر کچھ کر نہیں پاتی اور اچھے برے، بھلائی اور برائی، نیک و بد اور حسن و قبح کو جان ہی نہیں پاتا اور حکومت و اقتدار کے بھوکے اس کی لاعلمی اور نادانی سے خوب خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کیونکہ اگر کوئی پڑھ لے گا وہ اسے اپنے حقوق کا علم ہوجائے گا اور پھر وہ اپنی اپنی حکومتوں سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرے گا۔

لہذا انسانیت کے دشمنوں اور آدمیت سے کھلواڑ کرنے والے ظالم اور خونخوار لوگوں نے یہ سیاست اپنائی کہ اگر لوگوں پر حکومت کرنا ہے تو انہیں جاہل اور ان پڑھ رکھنا چاہیئے۔ یہ سامراج کی پرانی سازش ہے اور آج بھی جاری ہے لیکن امام خمینی (رح) اور اس جیسے اکابر علماء اور دانشور نے علم و ہنر کو عام کرنے کی تاکید کرکے پوری دنیا کے انسانوں کو یہ حق دیا تا کہ وہ اپنے اسنانی اور فطری حقوق سے آگاہ ہوں اور آئندہ کے لئے کچھ کر گذرنے کا جذبہ پیدا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایران کی ملت علم و آگہی کی مالک ہوگئی اور اس کا شعور بڑھ گیا تو دنیا کی بڑی طاقتوں کو بے چینی ہونے لگی اور آج بھی گھبراہت  اور خوف میں مبتلا ہیں۔

 

ای میل کریں