علاقائی مسائل کا پُرامن طریقوں اور تعلقات کے فروغ سے حل کیا جائے
ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران، ہرمز امن منصوبے کی تجویز کے ذریعے، خطی ممالک کے درمیان یکجہتی، باہمی مفاہمت، پُرامن اور دوستانہ تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کی دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہرمز امن منصوبے کے ذریعے خطے کے تمام اختلافات اور کشیدگی کو پُرامن طریقوں اور تعلقات کے فروغ کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے قطر میں منعقدہ 2019 دوحہ فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے وقت جب مغربی ایشیا میں قیام امن اور سلامتی برقرار ہے تو ہمارے علاقے کو شدید ہنگاموں کا شکار ہے۔
ظریف نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمیں جن متعدد اور دائمی بحرانوں کا سامنا ہے ان کی جڑیں ایک طرح کی عالمی خرابی میں پیوست ہے جس نے نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ عالمی طاقتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسی لیئے میں سمجھتا ہوں کہ اس سمٹ جیسے فورمز ہمارے فرضی تصورات کو دریافت کرنے اور اپنی مفروضوں کی توثیق کرنے کا ایک بے مثال موقع فراہم کرتے ہیں اور اسی طرح ہم موجودہ علاقائی حالت زار سے نکلنے کا راستہ تلاش کرسکتے ہیں۔
ظریف نے مزید کہا کہ طاقت، جغرافیایی پوزیشن، قدرتی اور انسانی وسائل اور ان جیسے مسائل میں عدم مساوات کی وجہ سے ہمارے خطے کے ممالک میں اس طرح کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالانکہ بعض عالمی طاقتیں، خطے میں ان لامتناہی عدم مساوات سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنی فوجی موجودگی کو بڑھانے اور خطے کی تقریبا تمام فریقین کو زیادہ سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے کا ایک موقع کے طور پر دیکھتی ہیں۔
ظریف نے مزید کہا کہ لیکن اس غیر ملکی موجودگی نے غیر ملکی اور علاقائی اداکاروں کی سلامتی میں کوئی بہتری نہیں لائی ہے اور حقیقت میں صرف 1988ء میں ونسنس جنگی جہاز کے ذریعہ ایرانی سویلین ہوائی جہاز کی تباہی اور عراق اور افغانستان میں امریکی موجودگی کے نتیجے میں انتہا پسندی کا فروغ جیسے تباہ کن واقعات پیش آئے ہیں جن کو ہم نے 2001 میں پیش گوئی کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہتھیاروں کی تجارت کے معاملے میں، خلیجی ریاستوں نے 2014 سے 2018 تک دنیا میں اسلحہ کی فروخت سے حاصل ہونے والی پوری آمدنی کے تقریبا ایک چوتھائی حصے کے برابر، اسلحے کی برآمدات کی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ ان تمام مہلک ہتھیاروں کو امریکہ نے فروخت کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا اس خطے میں امریکی ہتھیاروں کی وسیع پیمانے پر فروخت نے 7 ٹریلین ڈالر کے قریب سے بھی کچھ حاصل کیا ہے جس کا خود صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ 2001 سے ہمارے خطے میں برباد کیا ہے؟
ظریف نے ایرانی صدر مملکت کیجانب سے اقوم متحدہ کی 72 ویں جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے موقع پر ہرمز امن منصوبے جسے اتحاد امید بھی کہاجاتا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ہرمز امن منصوبے کے فریم ورک کے اندر خطی ممالک کے درمیان تعمیری اور جامع تعاون کا خواہاں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تجویز خطے کے ہر ملک کے لئے ذمہ داری اور شراکت داری کی تعریف پر مبنی ہے اور اس کا مقصد بھی آبنائے ہرمز میں واقع تمام قوموں کی خوشحالی، ترقی اور سلامتی کو فراہم کرنا ہے.
ظریف نے مزید کہا کہ ایرانی تجویز کردہ منصوبے میں آبنائے ہرمز اور اس آگے کے سمندری علاقوں میں آزاد اور پُرامن جہازرانی، تیل اور توانائی تک آسانی رسائی اور تمام ممالک کو ایندھن ضروریات فراہم کرنا شامل ہیں.
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران، ہرمز امن منصوبے کی تجویز کے ذریعے، خطی ممالک کے درمیان یکجہتی، باہمی مفاہمت، پُرامن اور دوستانہ تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کی دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں ان اصولوں کا تبادلہ کرنے اور روڈ میپ تیار کرنے کے لئے دوحہ فورم جیسی میٹنگوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم توانائی کی حفاظت سے لے کر ہتھیاروں پر قابو پالنے، ابتدائی انتباہی نظام اور ڈبلیو ایم ڈی کی تشکیل اور بڑے پیمانے پر تباہ کن ہتھیاروں کے بغیر علاقے کی فراہمی جیسے ان تمام وسیع شعبوں میں تعاون کرسکتے ہیں۔