إنما المؤمنون إخوة

جن کا خدا ایک، قبلہ ایک، پیغمبر ایک، قرآن ایک وہ آپس میں کیوں اختلاف کریں؟

مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی ہر سال ہفتہ وحدت کانفرنس کرتی ہے۔ ایران کے عظیم مفکرین، دانشوروں اور علمائے اعلام کا یہ اقدام بہت ہی قابل قدر اور لائق ستائش ہے

جن کا خدا ایک، قبلہ ایک، پیغمبر ایک، قرآن ایک وہ آپس میں کیوں اختلاف کریں؟

ہفتہ وحدت، جمہوری اسلامی ایران میں 12/ ربیع الاول سے لیکر 17/ ربیع الاول تک کہ 12/ ربیع الاول اہلسنت کی روایت کے مطابق رسولخدا (ص) کی ولادت کی تاریخ ہے اور شیعوں کے مطابق 17/ ربیع الاول ہے؛ کو ہفتہ وحدت یعنی شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا ہفتہ کہا جاتا ہے۔ ہفتہ وحدت انقلاب سے پہلے سب سے پہلی بار آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی پیشکش پر سیستان و بلوچستان میں منایا گیا۔ لیکن انقلاب کے بعد آیت اللہ حسین علی منتظری کی تجویز اور ایران کے اسلامی انقلاب کے عظیم رہبر امام خمینی (رح) کے فرمان پر پورے ایران میں اس ہفتہ کو ہفتہ وحدت کا نام دے دیا گیا۔

مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی ہر سال ہفتہ وحدت کانفرنس کرتی ہے۔ ایران کے عظیم مفکرین، دانشوروں اور علمائے اعلام کا یہ اقدام بہت ہی قابل قدر اور لائق ستائش ہے۔ کیونکہ اسلام دشمن عناصر اور اسلام کی بیخ کنی کرنے والوں کے قلب پر خنجر کا کام کرتا ہے۔ خصوصا یورپ کے فاسد حکمرانوں کی سیاست اور پالیسیوں پر کاری ضرت لگتی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ اسلام کے درمیان اختلاف اور فتنہ ایجاد کرنے اور اسلامی بنیادوں کو کھودنے میں لگے رہتے ہیں اور ہر طرح سے اسلام پر ضرب لگاتے رہتے ہیں۔ ان کے منہ پر بہت بڑا طمانچہ ہے چونکہ ان کی پہلی کوشش یہی رہی ہے کہ اسلام کے فرقوں کے درمیان بالخصوص شیعہ اور اہلسنت کے درمیان اختلاف پیدا کردو اور اختلاف ڈال کر اپنے ناپاک ارادہ میں کافی حد تک کامیاب بھی ہیں۔ لیکن ایران کے علماء نے ان کے عزائم پر پانی پھیر دیا اور ہفتہ وحدت کی بنیاد ڈال دی۔ جس سے پوری دنیا میں ایک اچھا پیغام جاتا ہے اور شریک ہونے والے افراد اسے ایک اچھا قدم کہتے ہیں اور آپس کی فاصلوں میں کمی آتی ہے۔مشترکات پر عمل کرنے کی ہر کوئی کوشش کرتا ہے۔

جن کا خدا ایک، قبلہ ایک، پیغمبر ایک، قرآن ایک وہ آپس میں کیوں اختلاف کریں۔ یہ تمام مسلمانوں اور علمائے جمہور کو اس پر غور کرنا چاہیئے۔ اس دوری اور اختلاف سے اسلام اور قرآن کا دشمن کامیاب ہورہا ہے۔ لہذا ہم سب مسلمانوں کو ایک اور متحد ہوکر باطل طاقتوں کے فاسد ارادوں کو ناکام بنانا چاہیئے اور انھیں ایسا منہ توڑ جواب دینا چاہیئے کہ پھر ہمارے درمیان اختلاف ڈالنے کی ہمت نہ کریں اور ہم سب قرآن کریم کی روشنی میں بھائی بھائی بن کر ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہیں اور اپنی انسانی ناموس کی حفاظت کریں اور اسلام اور مسلمانوں کو یہودیت اور عیسائیت یا کسی دوسرے مذہب کے ہاتھوں کا کھلونا نہ بننے دیں۔

ای میل کریں