ناکام سازش

عراق میں شیعہ داعش تشکیل دینے کی ناکام سازش

مراجع عظام تقلید، حشد الشعبی، ایران، اسلامی مزاحمتی بلاک، حزب اللہ لبنان، حماس، اسلامک جہاد اور انصاراللہ مغربی عبری عربی شیطانی اتحاد کے حمایت یافتہ عناصر کے نشانے پر رہے

عراق میں شیعہ داعش تشکیل دینے کی ناکام سازش

 

تحریر: علی احمدی

امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب پر مشتمل مغربی عبری عرب محاذ ایک عرصے سے خطے میں موجود اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف شیطانی سازشیں کرنے میں مصروف ہے۔ چند سال پہلے تکفیری دہشت گرد عناصر کو منظم کرکے داعش تشکیل دی گئی، جس کا مقصد اسلامی مزاحمتی بلاک پر کاری ضرب لگانی تھی، لیکن اسلامی مزاحمتی قوتوں نے داعش کا خاتمہ کرکے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ داعش کی نابودی کے بعد یہ شیطانی اتحاد اس نتیجے پر پہنچا کہ اسلامی مزاحمتی بلاک کو باہر سے ختم نہیں کیا جا سکتا، لہذا اس نے عراق میں ایک شیعہ داعش تشکیل دینے کی کوشش کی، تاکہ اسلامی مزاحمتی بلاک کو اندر سے ختم کر دیا جائے۔ اس مقصد کیلئے امریکہ نے سعودی عرب کے تعاون سے شیعہ قوتوں کے اندر سے افراد کو خریدنا شروع کیا۔ اس بار امریکی زرخرید عناصر نے اپنا انداز بھی تبدیل کیا اور نرم جنگ کے ذریعے شیعہ قوتوں پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کیا۔ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ شیعہ ایجنٹس نے 2009ء میں ایران میں جنم لینے والے فتنے سے بھی کافی تجربات حاصل کئے اور ان ہتھکنڈوں کو بروئے کار لائے۔

مغربی عبری عربی شیطانی اتحاد کے حمایت یافتہ عناصر نے اپنے کام کا آغاز بغداد اور عراق کے مرکزی اور جنوبی صوبوں سے کیا۔ پہلے مرحلے پر ان عناصر نے حوزہ علمیہ، مراجع تقلید اور زیارت اربعین حسینی کے خلاف غلیظ پروپیگنڈہ شروع کیا۔ یوں انہوں نے شیعہ مقدسات کی توہین کرنا شروع کر دی۔ اس کے بعد صدام دور کی بعث پارٹی سے وابستہ عناصر نے عوام کی جانب سے انجام پانے والے مظاہروں میں شامل ہو کر انہیں شدت پسندی اور قتل و غارت کی جانب بڑھانا شروع کر دیا۔ اسی طرح ان مظاہروں میں مذہبی مقدسات اور مراجع تقلید کے خلاف بھی زہر اگلنا شروع ہوگئے۔ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ فتنہ گر عناصر سوشل میڈیا پر بھی سرگرم عمل ہوگئے۔ ان کی جانب سے انجام پانے والے پروپیگنڈے میں حتی ائمہ اطہار کے مزارات کی زیارت اور اخلاقی اقدار کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح عراقی عوام کو داعش کی وحشیانہ قتل و غارت سے نجات دینے والی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کے جوانوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا گیا۔ عزاداری کی توہین کی گئی اور علم اور تعزیہ کی بے حرمتی کی گئی۔ اسی طرح نجف اور کربلا جیسے مقدس مقامات کا تقدس پامال کرنے کی کوشش کی گئی۔

مراجع عظام تقلید، حشد الشعبی، ایران، اسلامی مزاحمتی بلاک، حزب اللہ لبنان، حماس، اسلامک جہاد اور انصاراللہ مغربی عبری عربی شیطانی اتحاد کے حمایت یافتہ عناصر کے نشانے پر رہے۔ مراجع تقلید کی تصاویر کو نذر آتش کیا گیا۔ ایران اور حزب اللہ لبنان کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ حشد الشعبی کے کمانڈرز کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ کیا یہ حیرت کی بات نہیں کہ عراق میں انجام پانے والی بدامنی میں اب تک امریکہ اور سعودی عرب سے وابستہ کسی مرکز، عمارت یا شخص کو نشانہ نہیں بنایا گیا؟ دوسری طرف فتنہ گر عناصر کی جانب سے امریکہ اور سعودی عرب کے حق میں نعرے لگائے گئے اور ان کے وابستہ افراد اور شخصیات کا اچھا چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کی طرف سے سوشل میڈیا پر معروف شیعہ مذہبی رہنماوں کی جعلی تصاویر اور ویڈیوز شائع کی گئیں۔ اسی طرح صدام دور کی بعث پارٹی سے وابستہ افراد کو شیعہ علماء کا لباس پہنا کر انہیں آیت اللہ کا لقب دیا گیا اور ان سے اپنی مرضی کی تقاریر کروائی گئیں۔ ان تمام اقدامات کا مقصد عراقی عوام کو شیعہ علماء اور مراجع تقلید سے متنفر کرنا تھا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مغربی عبری عربی اتحاد ماضی میں اہلسنت معاشروں سے وہابی طرز فکر رکھنے والے افراد کو بے رحم قاتل اور مجرم بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور اس طرح انہوں نے اہلسنت معاشرے میں تفرقہ پیدا کرکے اسے تقسیم کیا ہے۔ اس شیطانی اتحاد نے طے شدہ منصوبے سے سنی جوانوں کی برین واشنگ کرکے انہیں خونخوار قاتل بنایا اور تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی بنیاد رکھی۔ اب اس شیطانی اتحاد کی نگاہیں شیعہ جوانوں پر جمی ہوئی ہیں۔ لہذا سابق بعث پارٹی کے بچے کھچے عناصر کے ذریعے عراق کے شیعہ نشین صوبوں میں جوانوں کو دہشت گردی کی ترغیب دلانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ یہ شیطانی اتحاد اپنا پرانا ہتھکنڈہ بروئے کار لاتے ہوئے داعش کا شیعہ ورژن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن وہ اس حقیقت سے غافل ہے کہ مذہب اہلبیت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات اس کے اس شیطانی منصوبے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسی وجہ سے یہ مغربی عبری عربی سازش ابھی سے ناکامی کا شکار ہوچکی ہے اور اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائی۔ اگرچہ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب پر مشتمل اتحاد کے پاس وسیع پیمانے پر مالی وسائل اور میڈیا کی طاقت موجود ہے، لیکن مراجع عظام تقلید کی مدبرانہ حکمت عملی کے مقابلے میں شدید شکست اور ناکامی کا شکار ہوچکا ہے۔

ای میل کریں