امریکہ سے کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام عہدیدار امریکہ سے مذاکرات نہ کرنے پر متفق ہیں۔
ابنا۔ دینی مدارس میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر فقہا کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکی حکام کی جانب سے مذاکرات کی چال کا مقصد اپنی خواہشات کو مسلط اور یہ ثابت کرنا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی موثر واقع ہوئی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ایرانی عوام کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے مذاکرات کے حوالے سے امریکی حکام کے موقف میں پائے جانے والے تضاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ کبھی غیر مشروط مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور کبھی مذاکرات کے لیے بارہ شرائط کا اعلان کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اس قسم کے بیانات امریکی سیاست کی آشفتگی کا نتیجہ یا پھر فریق مقابل کو دھوکہ دینے کا ایک حربہ ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ" اسلامی جمہوریہ ایران دھوکے میں نہیں آئے گا کیونکہ ہمارا راستہ واضح ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ کیا کرنا ہے۔"آپ نے فرمایا کہ امریکہ منصفانہ راہ حل کے لیے مذاکرت نہیں کرنا چاہتا بلکہ اس کا مقصد اپنے ناجائز مطالبات ایران پر مسلط کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ" میں اس سے پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ مذاکرات کا امریکی مقصد اپنے مطالبات مسلط کرنا ہے، لیکن امریکی حکام اس قدر گستاخ ہوگئے ہیں کہ اپنی زبان سے بھی یہ بات دوہرا رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے واضح کیا کہ اس قسم کے مذاکرات کے لیے انہیں (امریکیوں کو) ان لوگوں سے رجوع کرنا چاہیے جو ان کے لیے دودھ دینے والی گائے بنے ہوئے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران، مومنین کی جمہوریت، مسلمین کی جمہوریت اور عزت و سربلندی کی جمہوریت ہے۔
آیت العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مذاکرات کے لیے امریکیوں کے اصرار اور یورپ والوں کو وساطت کے لیے استعمال کرنے کی ایک وجہ یہی یعنی دباؤ کی پالیسی کو کارگر ثابت کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یورپ والوں کے بارے میں پھر کسی اور وقت بات کروں گا لیکن ان کا اس بات پر اصرار کہ امریکی صدر کے ساتھ ایک میٹنگ کرلی جائے تو آپ کی تمام مشکلات حل ہوجائیں گی، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کامیاب ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ " اگر امریکہ اپنا بیان واپس لے لے، توبہ کرلے اور ایٹمی معاہدے میں، جس کی اس نے خلاف ورزی کی ہے، واپس آجائے، اس وقت یہ ممکن ہے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کے دیگر رکن ملکوں کے ہمراہ ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شریک ہوجائے بصورت دیگر، اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکی عہدیداروں کے درمیان کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، نہ نیویارک میں نہ کہیں اور۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ پچھلے چالیس برس کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کو طرح طرح کی سازشوں کا سامنا رہا ہے لیکن دشمن ایران کو مغلوب نہیں کر پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ پچھلے چالیس برس کے دوران دشمنوں کی تمام پالیسیاں یکے بعد دیگرے ایران کی پالیسیوں کے سامنے ناکام ہوگئیں اور آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ ایران اللہ کی مدد سے ان پر غلبہ پالے گا اور میدان عمل میں کامیاب اور سربلند رہے گا ۔