ٹرمپ کا ایک اور حربہ ناکام
تحریر: توقیر کھرل
ایران میں کسی بھی خاص موقع پر جب سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا خطاب ہوتا ہے تو سٹیج پر عمومی طور پر دو قسم کے بینر ضرور لگائے جاتے ہیں، جن پر امام خمینی کا فرمان "امریکہ ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا" دوسرے بینر پر "ہم امریکہ کو پاوں تلے روندتے ہیں" لکھا ہوتا ہے۔ گذشتہ روز جاپانی وزیراعظم نے ایران کا دورہ کیا، انقلاب اسلامی کے بعد یہ جاپان کے کسی بھی وزیراعظم کا ایران کا پہلا دورہ تھا، اس تاریخی موقع پر ان دونوں فقروں کو عملی طور پر ثابت کیا گیا ہے۔ بعض اوقات ہم ایک تھیوری کی بنیاد پر سامراجی ویژن پر عمل پیرا طاقت کے بارے سوچتے ہیں، لیکن ایک ایسا سامراجی گروہ جس نے 40 سالوں میں ایران کے انقلاب کے خلاف ہمیشہ سازش ہی کی ہو، ایران نے ان 40 سالوں میں جن مشکلات کا سامنا کیا ہے، وہ امریکہ ہی کی وجہ سے تھیں، اس لئے ایسے شخص یا ملک پہ اعتماد کیسے کیا جاسکتا ہے۔
اس لئے آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے ایران کا واضح اور دوٹوک موقف پہلی بار نہیں ہمیشہ سے یہی رہا ہے، سامراجی طاقتوں سے کبھی بھی کسی صورت اچھی باتوں کی امید نہیں رکھی جاسکتی، کیونکہ وہ مکروہ عزائم رکھتے ہیں اور امریکہ یہ بات ثابت بھی کرچکا ہے۔ جاپانی وزیراعظم نے آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات میں امریکی صدر کے پیغام کو پہنچانے کی ناکام کوشش کی ہے، آیت للہ خامنہ ای کا ردعمل یہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے اس پیغام کو قبول ہی نہیں کیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ ٹرمپ اس قابل ہی نہیں ہے کہ اس کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کیا جائے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کا آغاز بھی اس نقطہ سے کیا کہ کیونکہ آپ ایک اچھی نیت سے آئے ہیں اور گفتگو میں ٹرمپ کا ذکر کیا ہے، اس لئے میں اس کا جواب دے رہا ہوں، ورنہ جو باتیں آپ نے کی ہیں، جن میں ٹرمپ کا ذکر کیا، وہ اس لائق نہیں ہے کہ اسے جواب دیا جائے، لیکن آپکی نیت اچھی ہے، اس لئے میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم امریکہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ خود مختار قوم کبھی دوبارہ مذاکرات کا فیصلہ نہیں کرے گی، کیونکہ مومن ایک ہی سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاسکتا اور آیت اللہ خامنہ ای کچھ دنوں پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ سے جنگ نہیں ہوگی اور مذاکرات ہم کریں گے نہیں۔ ٹرمپ نے ایران کو زیر کرنے کے لئے ہر ایک کوشش کی ہے، پہلے جنگی بیڑا بھیجا، عالمی اور اقتصادی سطح پر کمزور کرنے کی کوشش کی، جب سب میں ناکامی ہوئی تو ایران کے ساتھ جن ممالک کے بہتر تعلقات ہیں، ان کے ذریعے مذاکرات کے پیغامات پہنچانے کی کوشش کی ہے، لیکن ایرانی سپریم لیڈر نے دوٹوک موقف اختیار کیا ہے، ہم امریکہ کے بغیر ترقی بھی کرسکتے ہیں اور امریکہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ امریکہ کی ترقی کے نام پر بلیک میلنگ پالیسی بھی ناکام ہوئی، ایران کے سپریم لیڈر کا یہ عمل دنیا میں اسلامی سربراہان کے لئے بھی ایک مثال ہے۔