جلوہ امام (رح)
امام خمینی (رح) اگر چہ دنیا کے ایک عظیم سیاست داں اور ظلم و استبداد کے خلاف آواز اٹھانے والی ایک زبردست شخصیت تھے۔ آپ کی شخصیت کے بہت سارے گوشے سیاسی اور سماجی مسائل کی نذر ہوگئے ہیں اور اب تک پوشیدہ رہے ہیں۔ لیکن یہ عظیم انسان ایک سیاست دان ہونے سے پہلے مکمل طور پرایک عارف اور اس سے پہلے ایک فقیہہ اور اصولی انسان ہیں کہ آپ فتووں کی چوٹی پر بیٹھےہیں اور آپ کے فتوے بہت سارے سماجی مشکلات کا حل ہیں۔
حضرت امام خمینی (رح)، حضرات معصومین (ع) کے مکتب کے پروردہ اور ایک عالم اور قرآن کریم پر عمل کرنے والے اور اولیائے دین سے ایک ولی ہیں۔ ایسی شخصیت جس نے اخلاقی اور عرفانی بحثوں کا نوجوانی اور جوانی کے دور سے آغاز کیا ہے۔ جیسا کہ 28/ سال کی جوانی کی عمر میں عرفانی کراں قدر کتاب "شرح دعائے سحر" لکھی اور اس کے بعد اور اس کے بعد اسی طرح کی وزنی کتابیں جیسے "سرالصلوة" ، "آداب الصلوة" اور "چہل حدیث" و غیرہ لکھی ہے۔ انہوں نے عارف واصل آیت اللہ شاہ آبادی کی خدمت میں اخلاقی اور عرفانی دروس پڑھے اور عرفان عملی میں سیر و سلوک کیا اور نفس کو آراستہ کرنے میں ان کے سامنے زانو ادب تہہ کئے۔
آپ نے شریعت کی پابندی کی اور دینی احکام پر مسلسل عمل کرکے مستحبات اور مکروہات پر عمل کیا۔ آپ نے ہمیشہ ایک دوسرے عالم (عالم آخرت) کی سیر کرتے رہے اور اخلاقی و عرفانی مباحث بیان کرتے رہے۔ صرف آپ کا جسم لوگوں کے درمیان ہوتا تھا اور روح عالم بالا کی سیر کرتی رہتی تھی۔ آپ کا سراپا اخلاق کا مجسمہ تھا۔ اور احکام دینی پر بدون چون و چرا عمل کرتے تھے اور اپنی عبارت میں فرماتے ہیں:
پرسکون دل اور مطمئن روح، شاد و خرم روح اور فضل الہی کے امیدوار ضمیر کے ساتھ بھائیوں اور بہنوں سے رخصت ہو کر اپنی ابدی ٹھکانہ کی جانب سفر کررہاہوں۔
قارئین محترم آپ کے سامنے موجود نوشتہ اس عظیم شخصیت کے پر ثمر خرمن سے ماخوذ ہے جس میں اخلاقی اور تربیتی مختلف معنوی موضوعات پیش کئے گئے ہیں امید ہے کہ یہ معنوی اور تربیتی اثر سب کے بالخصوص جوانوں کے لئے مفید ہو۔