برسی

امام خمینی (رح) کی شخصیت کا مختصر تعارف

امام (رح) کی زندگی کا مقصد رسول اکرم (ص) اور ائمہ (ع) کی سیرت پر چل کر ملک اور عوام کو ہر خطرہ سے بچانا اور انسانیت کو بام عروج پر پہونچانا تھا

عالم ربانی، فاضل صمدانی، عارف کامل، بے نظیر شجاع، مجاہد راه خدا، اسلامی انقلاب کے رہبر، جمہوری اسلامی ایران کے بانی حضرت آیت اللہ العظمی خمینی (رح9 مورخہ 20/ جمادی الثانیہ سن 1320 ھ ق مطابق 21/ ستمبر سن 1902 م کو خمین نامی مقام پر پیدا ہوئے۔

امام نے بچپنے ہی سے پڑھنے لکھنے کا آغاز کردیا تھا۔ گھر کی تعلیم کے بعد آپ وہاں کے مکتب میں گئے اس کے بعد جدید مدرسہ میں گئے اور وہاں کے دروس کو تمام کرنے کے بعد اعلی تعلیم کی غرض سے قم آئے اور 25/ سال کی عمر میں تمام اعلی تعلیمات کے مدارج کو طے کرلیا۔ اس کے بعد آیت اللہ العظمی موسس حوزہ علمیہ قم آیت اللہ حائری کے درس میں شریک ہوکر اجتہاد کے بلند مرتبہ پر فائز ہوئے۔

آپ فقہ و اصول میں ید طولی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ عرفان نظری میں بھی بے نظیر تھے۔ عرفان نظری میں آپ کے استاد آیت اللہ محمد علی شاہ آبادی تھے۔ امام آپ کے درس میں کبھی روزانہ اور کبھی ہفتہ وار شریک ہوتے تھے۔ امام (رح) فقہ و اصول کے ساتھ ساتھ فلسفہ اور عرفان میں بھی مکمل مہارت رکھتے تھے۔ آپ تمام علمی مدارج کی تکمیل کے ساتھ ساتھ قوم و ملک اور ملک کے مستقبل کے بارے میں بھی فکر مند رہا کرتے تھے اور اس فکر میں افسردہ رہتے اور ملک و قوم کی نجات اور ہدایت کے لئے ہر ممکن چارہ جوئی کرتے تھے۔ آپ نے اپنے دور کے ظالم اور طاغوت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہمیشہ ظلم و جور اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور باطل طاقتوں سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوئے۔

امام (رح)  کی زندگی کا مقصد رسول اکرم (ص) اور ائمہ (ع) کی سیرت پر چل کر ملک اور عوام کو ہر خطرہ سے بچانا اور انسانیت کو بام عروج پر پہونچانا تھا۔ لہذا جب تک زندہ رہے قوم و ملت کی ہدایت و رہنمائی کرتے ہے اور وقت کے ضمیر فروش، امریکہ و روس کی کٹھ پتلی حکومت اور بڑی طاقتوں کے نوکر سلاطین کے ظالمانہ اور جابرانہ طرز حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہے ۔ آخر کار ملک و ملت کو دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہاتھوں بکے ہوئے شاہ کے منحوس چنگل سے نجات دلائی۔

اس کے لئے آپ کو انواع و اقسام مصائب و آلام کا سامنا ہوئی، قید و بند کی زندگی گذارنی پڑی، جلاوطنی کی صعوبت برداشت کرنی پڑی۔ لیکن آپ نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ملک اور قوم کو ظالموں اور خونخواروں کے چنگل سے نجات دلاکے رہے۔ انسانیت کو اس حقیقی شان و شوکت دلائی، اسلام کو دنیا میں زندہ کیا، انسانیت کا کھویا ہوا سرمایہ واپس کیا اور جمہوری اسلامی کو بنیاد ڈال کر ایران اور ایرانی عوام بلکہ پوری عالم انسانیت کو سرخرو کر کے 4/ جون 1989ء کو اپنے اعزه و اقارب، چاہنے والوں اور شیدائیوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے روتابکلتا چھوڑ کر اپنے معبود حقیقی سےجا ملے۔

آپ کی رحلت سے عالم اسلام ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت سوگوار اور اشکبار ہوئی اور آج تک آپ کے فراق میں ماتم  کررہی ہے۔ ہم اس مجاہد اور جاں نثار عالم ربانی کی غم انگیز اور المناک رحلت پر امام زمانہ (عج) اور عالم اسلام و انسانیت کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔

 

ای میل کریں