فرمان خداوندی ہے کہ متحد رہیں

فرمان خداوندی ہے کہ متحد رہیں

قاطعیت، پائیداری اور مقاومت کو عطوفت ومہربانی، مہر ومحبت اور احساسات کے ساتھ ملا دیا

فرمان خداوندی ہے کہ متحد رہیں

امام خمینی  (رح) صلح واتحاد اور یکتائی کا پیغام لائے۔ امت کے مختلف گروہوں  کے باہمی اختلافات کو خودکشی سے تعبیر کیا۔ ان کی دعوت تمام گروہوں  اور فرقوں  کیلئے تھی۔ انھوں  نے دین وسیاست کی علیحدگی کو دنیا کو ہڑپ کرجانے والی استعماری قوتوں  کی خواہش وسیاست قرار دیا۔ شیعہ وسنی اختلافات کو ان لوگوں  کا اقدام قرار دیا جو اسلام کے عالی اہداف کے حصول میں  رکاوٹ بنتے ہیں ۔ حکومت کی قوم کے ساتھ ہمراہی وہم نشینی اور باہمی افہام وتفہیم کو صدر اسلام اور بانی مکتب اسلام کی بہترین سنتوں  اور ضروریات میں  سے قرار دیا۔ دینداری، اخلاص اور ہوائے نفس سے دوری کو حکومت اور حکمرانوں  کیلئے لازم ٹھہرایا۔

قاطعیت، پائیداری اور مقاومت کو عطوفت ومہربانی، مہر  ومحبت اور احساسات کے ساتھ ملا دیا۔ ملت کے مختلف طبقوں ، کسان، مزدور، علمائ، طلباء اور تجار کو اتحاد ویکجہتی اور یکجان ہونے کی دعوت دی، اسلامی ممالک اور تیسری دنیا کے سربراہوں  کو دعوت دی کہ اپنے اتحاد ویکتائی کے ساتھ ایک عظیم طاقت کو وجود بخشیں  تاکہ اس کے سائے میں  عدل کا قیام ہو، قوموں  کی تعمیر وترقی ہو اور سعادت حاصل ہو۔ خود اس راستے پر قدم رکھا اور انتہائی زحمتوں  کے ساتھ ایک خالص ترین اور جاوداں  نمونہ یادگار  کے طورپر چھوڑا اور اتحاد حقیقی کو عملاً بروئے کار لا کر موجودہ صدی کا سب سے بڑا معجزہ   کر دکھایا۔ امام خمینی (رح) فرماتے هیں:

’’متحد رہیں ‘‘ اگر ہم اس جملے کے معانی کی پیروی کریں ۔ خدا کے اس حکم کی پیروی کریں  تو پھر کوئی کچھ کہے اس کی آواز ہمارے کانوں  میں  نہیں  پڑنے کی کچھ بھی افواہیں  پھیلائیں  یا ہتھکنڈے استعمال کریں  وہ اپنی موت آپ مرجائیں گے۔ کسی قسم کی بھی دروغگوئی سے کام لیں ۔ ان کا یہ سب کچھ دھرے کا دھرا رہ جائے گا۔ اس لیے کہ ہم نے اس بنیاد (وحدت) کو مضبوط اور محکم بنالیا ہے۔ ہمارا اتحاد خدا کیلئے ہے۔ ہماری وحدت ویکتائی اس لیے نہیں  کہ خود کسی مقام ومنصب پر پہنچ سکیں  اور کوئی کام کرسکیں ۔ ہمارا اتحاد اس لیے ہے، چونکہ خدا نے فرمایا ہے کہ متحد رہیں ۔ لہذا ہم اسی کیلئے متحد ہیں ۔ پس ایسا اتحاد کہ جو خدا کیلئے ہو اس کے مقابلے میں  ہر مکر وفریب بے وقعت ہے، کیونکہ یہ مکر خدا کے ساتھ مکر ہے اور یہ دشمنی خدا کے ساتھ دشمنی ہے۔ جب ہم نے اس کام کو خدا کیلئے کیا ہے تو پھر اگر کوئی مخالفت کرے تو اس کی یہ مخالفت خدا کے ساتھ مخالفت ہے، کیونکہ ہم تو اسی کیلئے کام کرتے ہیں  اور وہ (مخالفیں ) بھی اسی کیلئے مخالفت کرتے ہیں  کہ ہم خدا کیلئے کیوں  کام کررہے ہیں ۔ اب تمام تر دشمنان اسی لیے ہیں  کہ ہم اسلام کیلئے کام کررہے ہیں  وگرنہ ہم تو کچھ بھی نہیں ۔

(صحیفہ امام، ج ۱۹، ص ۲۰۸)

ای میل کریں