شیعوں کے بارہویں امام حضرت حجت بن الحسن العسکری (عج) 15/ شعبان سن 255 ھ ق کو شہر سامرا میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد گرامی شیعوں کے گیارہویں امام حضرت حسن العسکری (ع) ہیں اور آپ کی والدہ گرامی حضرت نرجس خاتون ہیں۔ حضرت امام زمانہ (عج) کی ولادت کے وقت شیعوں کی سیاسی اور ثقافتی صورتحال کا مختصر جائزہ لینا ضروری ہے۔ حضرت امام حسن عسکری (ع) کے دور میں حالات بہت ہی ناگفتہ بد اور ناقابل بیان تھے۔ امام حسن عسکری (ع) تین عباسی خلفاء یعنی المعتز بالله، المہتدی بالله اور المعتمد باللہ کے دور اقتدار میں زندگی گزار رہے تھے۔
عباسی خلفاء ہر ممکن طریقہ سے آپ پر کڑی نظر رکھتے تھے اور کنٹرول کررہے تھے۔ ان لوگوں نے سن رکھا تھا کہ حضرت امام مہدی (عج) امام حسن عسکری (ع) کے فرزند ہیں۔ اس لئے اس بات کی کوشش میں تھے کہ آپ تک رسائی حاصل کرکے آپ کو قتل کرادیں اسی وجہ سے گیارہویں امام (ع) نے آپ کی ولادت پوشیدہ رکھی اور آپ کے قریبی معتمد افراد کے علاوہ کسی کو بھی امام زمانہ (عج) کے دیدار کا شرف حاصل نہیں ہوا ہے۔ (شیخ مفید، الارشاد، ج 11، ص 336)
سیاسی دباؤ اور گھٹن و اضطراب اتنا زیادہ تھا کہ حضرت عسکری (ع) ہفتہ میں دوبار سوموار اور جمعرات کو دارالخلافة میں جانے پر مجبور تھے۔ معتز عباسی، امام حسن عسکری (ع) کے اثر و رسوخ سے اس درجہ خوفزدہ تھا کہ اس نے امام (ع) کو تحت نظر رکھنے پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ آپ کو ابوہاشم جعفری اور طالبیوں کے ایک گروہ کے ہمراہ قید خانہ میں ڈال دیا۔ (طبرسی، اعلام الوری، ج 2، ص 140) عباسیوں کا ظلم و ستم صرف امام حسن عسکری (ع) پر ہی نہیں تھا بلکہ انہوں نے حضرت کے شعوں اور دوستوں پر بھی ظلم و ستم ڈھانے میں کوئی دریغ نہیں کیا اور شیعوں کی سیاسی اور ثقافتی ہر قسم کی تحریک پر پابندی لگادی۔
خلاصہ عباسیوں کے ظلم و جور اور آپ پر کڑی نظر رکھنے، قیدخانہ میں ڈالنے کے باوجود 15/ شعبان سن 255 کو صبح کے وقت امام زمانہ (عج) کی ولادت ہوجاتی ہے اور عالم انسانیت کو نجات دلانے والا عالم گیتی پر قدم رکھ دیتا ہے۔ خدا کے ولی اور بندگان خدا پر حجت اور رسولخدا (ص) کے بارہویں جانشیں کی آمد سے کائنات عالم اور آدم میں سرور و شادمانی کے شادیانے بجتے ہیں۔ ہر طرف کیف و سرور کی فضا قائم ہوتی ہے اور عالم امکان کا ذرہ ذرہ مسکرا کر انسانیت کی نجات کی نوید دیتا ہے۔ عالم اسلام اپنی قسمت پر ناز کرتا ہے۔ فرمان الہی کو استحکام اور قوت ملتی ہے۔ اس دن اور تاریخ کو آپ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں پوری دنیا میں جشن منایا جاتا ہے۔ محفلیں منعقد کی جاتی ہیں بلکہ وسیع پیمانہ پر پروگرام ہوتے ہیں اور یہ صرف ایران سے مخصوص نہیں ہے، بلکہ عراق، لبنان، مصر، بحرین، یمن، آذربائیجان، اور اسی طرح ہندوستان، پاکستان، عرب ممالک، تونس ، مراکش و غیرہ میں جشن منایا جاتا ہے لیکن ایران میں نیمہ شعبان کے مراسم دیگر ممالک کی نسبت کچھ زیادہ رونق کے حامل ہوتے ہیں، اس شب کو چراغاں کیا جاتا ہے، قصیدہ خوانی اور شعر پڑھے جاتے ہیں اور لوگ اچھے اور پاکیزہ لباس پہنتے ہیں، کھانا کھلاتے ہیں۔ فرض جس سے جو بنتا ہے وہ کرتا ہے اور اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کرتا ہے۔
رسولخدا (ص) کے آخری خلیفہ اور جانشین حضرت حجت بن الحسن العسکری (عج) کی ولادت بھی پوشیدہ رہی اور وقت کی مصلحت کا تقاضا یہ تھا کہ اس مولود مسعود کی ولادت کا کسی کو پتہ نہ چلے ۔ یہ آخری منجی بشریت ہے۔ اس پر دنیا کے ظالم و جابر حکمراں، اقتدار اور دولت کے بچاریوں کو اپنے وجود کے خطرہ میں پڑجانے کی وجہ سے اس مبارک اور طاہر و مطہر مولود کے دنیا میں نہ آنے کی کوشش کرتے رہے اور اس ذخیرہ الہی، بقیة اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء کے وجود سے اس درجہ سراسیمہ اور ہراساں ہیں کہ اپنی تمام تر کوشش اسی بات پر صرف کررہے ہیں کہ یہ پاکیزہ وجود دنیا میں آنے نہ پائے لیکن جب آگیا اور وقت کے ظالموں اور ستمگروں کا حد سے زیادہ خطره بڑھ گیا تو خداوند جبار نے وقت معلوم تک کے لئے مصحلت کے پردہ میں محفوظ کردیا۔ اور اسی وقت سے دشمن اس گھات میں بیٹھا ہوا ہے کہ کب اور کس طرح اس با برکت وجود پر اپنی کمند ڈالے اور اس کا خاتمہ کردے تا کہ ان کی ہوس رانی، ظلم و بربریت کے لئے کوئی خطرہ نہ رہ جائے۔
لیکن خداوند سبحان اپنے ذخیرہ عدل و انصاف کی حفاظت کررہا ہے اور ایک دن ظاہر کرے گا جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ ہر طرف آہ و فغاں، نالہ و فریاد بلند ہوگی، کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا، ظلم و ور، حیوانیت اور درندگی اپنے عروج پر ہوگی۔ لوگوں کی جان، مال، عزت و آبرو لٹ رہی ہوگی اور کوئی محافظ اور نگہبان نہ ہوگا۔ ہر طرف چوری، ڈکیتی، قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوگا۔ پوری دنیا میں ظلم و بربریت کا اندھیرا چھایا ہوگا۔ ہر طرف ایک مصلح بشریت اور منجی انسانیت کی آواز اٹھ رہی ہوگی۔ اس دن اس ذخیرہ الہی کو خدا اپنے پردہ غیب سے ظاہر کرے گا تا کہ ظلم و ستم کی بساط کو لپیٹ دے، حیوانیت کا خاتمہ کردے۔ دنیا میں امن و امان برقرار کردے۔ انسانیت سکون کی سانس لے۔
خداوند عالم ہم سب کو امام زمانہ (عج) کے حقیقی منظرین اور چاہنے والوں میں سے قرار دے اور آپ (عج) کے ظہور میں تعجیل فرمائے۔ آمین۔