صراط مستقیم کی "دین" اور "اسلام" سے تعبیر کی گئی ہے اور اگر اہل سلوک ہیں تو "ہدایت" سے مراد رہنمائی اور "صراط مستقیم" سے زیادہ نزدیک الله تک پہونچنے کی راہ ہے کہ وہ رسولخدا (ص) اور آپ کے اہلبیت (ع) کی راہ ہے چنانچہ اس راہ کی رسولخدا (ص)، ائمہ ہدی اور امیر المومنین (ع) سے تفسیر ہوئی ہے۔ (آداب الصلاة، ص 287)
مسلمان ہر نماز میں خداوند عالم سے صراط مستقیم کی جانب ہدایت کی درخواست کرتے ہیں۔ اس کے مقابلہ میں تمام وہ راستے جس پر دوسرے لوگ چاہتے ہیں ان میں صرف ایک راہ صراط مستقیم ہے جس کی طرف امام خمینی (رح) کے بیان میں اشارہ ہوا ہے اور دین و اسلام سے تفسیر کی گئی ہے جو کہ انسان کی سعادت سے سب سے زیادہ قریب اور واضح ترین راہ ہے۔ ہمارے تمام عبادی اور غیر عبادی اعمال میں صراط مستقیم ہے۔
جب انسان صراط مستقیم پر پہونچ جاتا ہے تو بہت جلدی نتیجہ حاصل کرلیتا ہے۔ وہ راستہ نہیں ہے کہ ائمہ معصومین (ع) کی راہ میں حرکت و صراط مستقیم کے خصوصیات مقصد تک پہونچنے میں سرعت رکھتی ہو۔ چنانچہ اگر زمینی راستہ میں بھی بے راہ روی اختیار کرے تو ممکن ہے کہ مقصد تک نہ پہونچے یا اگر پہونچے گا تو بہت مشکل اور دشواری سے پہونچے گا۔ لیکن جب صراط مستقیم کو طے کرے گا تو بہت جلد منزل مقصود تک پہونچ جائے گا۔
امام خمینی (رح) سیاسی اور سماجی مسائل میں بھی یہ تنبیہ کرتے ہیں کہ صراط مستقیم سے انحراف اور داہنے اور بائیں جھکاؤ، انحراف کا باعث ہوگا۔ اگر ہ انحراف اور کجی ہوگی خواہ داہنے جانب یا بائیں جانب، اسے "مغضوب علیھم" سے تعبیر کیا گیا ہے؛ خواہ داہنے جانب کہ اسے "ضالین" سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس کے مقابلہ راہ مستقیم ہے کہاگر ہم اس سیدھی راہ سے چلے، جہاں سے چلے ہیں سیدھی ہو کج نہ ہو، نہ مشرق کی طرف اور نہ مغرب کی طرف، بالکل سیدھے اور مستقیم ہوں، نہ شمال کی جانب اور نہ جنوب کی جانب۔ صرف راہ مستقیم صراط مستقیم کی طرف حرکت کریں تو یہاں سے لامتناہی حد تک ہم سعادت مند ہیں اور ایک قوم کو بھی خوش بخت بنایا ہے۔ (تفسیر سورہ حمد، ص 241)
ہر انسان کی کامیابی صحیح سوچ اور صحیح راہ کے ذریعہ اپنی منزل پر پہونچنے میں ہے۔ انسان خود غور کرے کہ ہمارے اعمال، ہماری حرکات و سکنات، ہماری سیرت اور کردار کس طرح کا ہے اور ہماری نقل و حرکت کس سمت ہے اور یہ چیز ایک دو امر میں نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں ہر لمحہ غور کرنے کی بات ہے اور اپنا جائزہ لیتے رہنے سے حاصل ہوگی۔ ورنہ دنیا میں سارے مسلمان جو نماز پڑھتے اور سورہ حمد کی تلاوت کرتے ہیں زبان سے صراط مستقیم کی جانب ہدایت کی درخواست کرتے ہیں اس کے باوجود ان کی راہ کج نظر آتی ہے۔ لہذا انسان حقیقت کا آئینہ لگا کر تعصب سے دور رہ کر اپنے باطن میں جھانکیں اور اپنا تزکیہ کرے تو راہ ہدایت اور سعادت تک پہونچنے کا امکان ہے ورنہ صرف زبان سے رٹ لگانے سے کچھ حاصل نهیں ہے۔